• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خیال تازہ … شہزادعلی
بی بی سی ویسٹ منسٹر:وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ برطانیہ 31 اکتوبر کو یورپی یونین کو خیر باد کہہ دے گا چاہے اس کا مطلب یہ ہو کہ برطانیہ کو بغیر کسی ڈیل ، معاہدہ کے ای یو سے انخلاء کیوں نہ کرنا پڑجائے۔ایک نو۔ ڈیل بریگزٹ کا مفہوم یہ ہے کہ برطانیہ یورپی یونین سے فوری طور پر بغیر کسی معاہدہ کے نکل جائے گا۔ایک رات میں برطانیہ سنگل مارکیٹ اور کسٹم یونین کو چھوڑ دے گا۔بہت سے سیاستدان اور کاروباری طبقات متنبہ کر رہے ہیں کہ نو ۔ ڈیل بریگزٹ ملک کی معیشت کے لیے ضرر رساں ثابت ہوگا، بعض کی رائے ہے کہ خطرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے۔تھریسامے اپنے ممبران پارلیمنٹ کو اپنی ڈیل پر قائل نہ کر سکی تھیں اسی لیے انہیں مستعفی ہوجانا پڑا تھا۔اگر ایسا ہوجاتا تو (کم ازکم) بغیر معائدے کے انخلاء کی اس صورتحال سے تو بچا جاسکتا تھا۔چہ جائیکہ مسٹر جانسن اپنی ڈیل لاسکیں ۔ جو فی الوقت وجود نہیں رکھتی اور اسی طرح اگر بریگزٹ ڈیل پاس ہوگئی تو یوکے اکتوبر کے اختتام پر کسی اگریمنٹ کے بغیر یعنی نو ڈیل کے ای یو سے ڈیپارچر کر جائے گا۔مجوزہ صورتحال کا متبادل یہ ہے کہ انخلاء کی تاریخ میں پھر توسیع کی جائے یا سرے سے بریگزٹ منسوخ کر دیا جائے۔ وزیراعظم کیسے نو ڈیل کو رونما کر سکتے ہیں؟ان تھیوری، جب تک ایک نئے پلان پر رضامندی نہ کی جائے، مسٹر جانسن کےکچھ کیے بغیر ہی ایک نو ۔ ڈیل بریگزٹ وقوع پزیر ہوجائے گا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ یوکے کے ڈپارچر کی مذکورہ تاریخ پہلے سے ہی قانون میں لکھ دی گئی ہے۔ وزیراعظم کو صرف اس پر عمل کرنا ہے۔مگر یہ معاملہ اتنا سادہ بھی نہیں۔ برطانوی پارلیمنٹ کے اکثر ایم پیز بغیر کسی ڈیل کے ای یو چھوڑنے کے حق میں نہیں ہیں۔اور وہ اس کے وقوع پزیر ہونے کو روکنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ بورس جانسن کو صورت حال کی نزاکت کا ادراک کرانے کی بھرپور سعی کی جارہی ہے جس باعث آج جب وہ اپنے پہلے غیر ملکی دورہ پر روانہ ہورہے ہیں اس سے قبل اس طرح کی خبریں سامنے لائی گئی ہیں کہ وزریراعظم ایک نئے بریگزٹ معاہدے کا مطالبہ کریں گے کہ بغیر ڈیل ای سے انخلاء پر حکومت دبائومیں ہے ۔ نئے بریگزٹ معاہدہ کی ضرورت ہے۔ اس بات کو بورس جانسن یورپی یونین قیادت کو باور کرائیں گے، بطور وزیراعظم پہلے غیر ملکی دورہ میں یہ ممکنہ مطالبہ ہوگا ۔ بغیر ڈیل اںخلاء پر حکومت سخت تنقید کی زد میں ہے۔ بغیر معائدہ یورپ چھوڑنے کے ممکنہ نقصانات کو وسیع طور ہر زیر بحث لایا جارہا ہے۔ یہ ہائی لائٹ کیا جارہا ہے کہ برطانوی بندرگاہیں کئی ماہ تک بدنظمی کا سامنا کر سکتی ہیں۔ برطانیہ تازہ خوراک کی قلت ،ایندھن اور ادویات کی کمی سے دوچار ہوسکتا ہے.اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔آئریش سرحد پر سختیاں ہڑتالوں کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں۔ اگلے روز بی بی سی نے تفصیل سے آگاہ کیا ہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن یورپی یونین قیادت کو باور کرائیں گے کہ ایک نئے بریگزٹ معاہدہ کی ضرورت ہے یہ مطالبہ وہ اس ہفتہ کے اپنے پہلے غیر ملکی دورہ میں یورپی یونین لیڈرشپ کے سامنے پیش کریں گے اور اس امر کا اصرار بھی کریں گے کہ برطانیہ ای یو سے 31 اکتوبر کو معاہدہ یا بغیر معائدے ہر صورت انخلاء کر جائے گا۔ خیال رہے کہ وزیراعظم بورس جانسن آج بدھ کے روز برلن جرمنی کی چانسلر اینجلا مرکل اور کل جمعرات کو پیرس میں فرانسیسی صدر ایمونیل میکران سے ملاقات کر رہے ہیں اور یہ توقع کی جارہی ہے کہ وہ ان دو سربراہان مملکت سے کہیں گے کہ برطانوی پارلمینٹ 2016 کے ریفرنڈم کے نتائج سے انحراف نہیں کرے گی اور اس بات کا اصرار کریں گے کہ مسز مے کی انخلاء ڈیلکو تبدیل کرکے ایک نئی ڈیل تیار کی جائے کیونکہ اسے ممبران پارلمنٹ نے تین مرتبہ مسترد کر دیا تھا اور اب اگر برطانیہ نے ایک ڈیل کے تحت انخلاء کرنا ہے تو پھر اس ڈیل کا متبادل لایا جائے ۔لیکن ان لیڈروں کے ساتھ وزریراعظم کی ملاقات کا بڑا مقصد خارجہ، ماحولیات اور سیکورٹی امور کو زیر بحث لانا ہے۔آئریش سرحد پر سختیاں ہڑتالوں کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں۔ بی بی سی نےسنڈے ٹائمز کے حوالے رپورٹ کیا ہے کہ کنزرویٹیو پارٹی کی حکومت کی بعض لیک شدہ دستاویزات کو موقر اخبار نے پرنٹ کیا ہے جن میں خبرادر کیا گیاہے کہ ایک نو ڈیل سیناریو کے باعث برطانیہ خوراک ، ایندھن اور ادویات کی قلت سے دوچار ہوسکتا ہے۔ دستاویز میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ کراس گورنمنٹ پیپر نے اس متعلق حکومتی آپریشن کی مذمت کی ہے کیونکہ اس سے برطانیہ میں اشیائے خوردونوش کا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ سنڈے ٹائمز کا جائزہ ہے کہ ایک معاہدہ کے بغیر یورپ چھوڑنے سے برطانیہ میں کھانے پینے کے تازہ ذخائر کی کمی واقع آجائے گی کیونکہ برطانوی پورٹس پر بحران اور بدنظمی کی کیفیت برپا ہوجائے گی۔ برطانیہ کو ای یو سے اس طرح انخلاء سے کئی ماہ تک پورٹس پر بدانتظامی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جمہوریہ آئرلینڈ اور شمالی آئرلینڈ کے کئی سالوں کی محنت سے طے شدہ مسائل پھر سر اٹھانے کے قوی امکانات ہیں، سرحدوں کے معاملات ہڑتالوں کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔ ایک آئریش بارڈر جس پر چیکنگ ناکام ہونے کے امکانات ہیں اس سے ملک کے ان حصوں میں احتجاج بلند ہوسکتا ہے۔ آئریش حکومت کے نائب وزیراعظم کا کہنا ہے کہ وہ شروع سے کہہ رہے ہیں کہ وہاں پر ایک سخت سرحد سے بچا جائے۔ایندھن کم دستیاب ہوگا حکومت کے بعض اقدامات سے اس متعلق دو ہزار ملازمتیں جا سکتی ہیں۔ حکومت کے توانائی کے وزیر ملک میں ممکنہ خوراک اور توانائی کی قلت کو خوف پھیلانے کا بعض لوگوں کا منصوبہ قرار دے کر آنے والے بدتر حالات سے لوگوں کی توجہ ہٹانا چاہتے ہیں لیکن سول سروس کے ایک سابق عہدیدار نے ذرائع ابلاغ کو آگاہ کیا کہ مذکورہ دستاویز مصدقہ ہے۔ جس میں برطانیہ کے بغیر ڈیل ای یو انخلاء کے مختلف شعبوں پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ لیکن باوجود لیکڈ ڈاکو منٹ جس میں ممکنہ طور پر نو ڈیل کے باعث خوراک اور ادویات کی قلت کی وارننگز دی گئی ہیں مسٹر جانسن کا اصرار ہے کہ ایک نوڈیل کے لیے تیاریاں ٹریک پر ہیں۔ اور یہ تیاریاں ایڈوانس لیول پر پہنچ چکی ہیں حالانکہ قائد حزب اختلاف جیریمی کوربائین نے بھی متنبہ کیا ہے کہ لیک ہونے والی دستاویز نے صاف شفاف طور پر نو ڈیل بریگزٹ نقصانات کو واضح کر دیا ہے انہوں نے نو ڈیل کے روکنے کے لیے ہر طرح کی لازمی کاوشیں بروئے کار لانے کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے مگر وزیراعظم اپنے ارادوں ، عزم یا ضد میں پختہ دکھائی دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وسیع میڈیا ، پولیکیٹکل اصابت کی حامل کئی شخصیات اور ملک کی بڑی اپوزیشن پارٹی کے سربراہ کے تحفظات کے بعد یہ واضح ہو رہا ہے نوڈیل بریگزٹ کا معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے اور وزیراعظم جانسن کو ناقدین کے اٹھائے گئے نقاط پر کان دھرنے چاہئیں اور یا تو پھر لوگوں سے نئے ریفرنڈم کے ذریعے رائے لی جانی چاہئیے اور جو لوگ ای یو سے انخلاء کو برطانیہ کے لیے خطرناک سمجھ رہے ہیں ان کو بھی ایک نئے ریفرنڈم کے ذریعے اظہار رائے کا موقع دیا جائے ۔ کیونکہ یہ بات تواتر سے سامنے لائی گئی ہے کہ پہلے ریفرنڈم میں لوگوں کو مس گائیڈ کیا گیا تھا لوگ کما حقہ طور پر خاص طور پر بریگزٹ کے نقصانات سے آگاہ نہیں تھے اگر یہ ممکن نہیں تو پھر کم از کم کسی باعمل اور برطانیہ کے وسیع اور طویل مدتی مفادات پر مبنی ڈیل کے حصول کے لیے اپنے یورپی ہمعصر سیاستدانوں سے مزاکرات کرنے چاہیں ، تاکہ نو ڈیل ہونے کی صورت میں جو خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں ان سے تو بہر طور محفوظ رہا جاسکے۔
تازہ ترین