امجد اسلام امجد
اے میرے کشمیر
اے ارضِ دلگیر
اپنے لہو سے تُو نے لِکھی جو روشن تحریر
بدلے گی اِک روز اِسی سے دنیا کی تقدیر
اے میرے کشمیر۔اے ارضِ دلگیر
شمعِ وفا کے پروانوں کے تجھ پر لاکھ سلام
ظُلم کی گہری کالی شب میں تُو ہے صبح امام
تُو نے جُہدِ حق کو دیا ہے ایسا ایک مقام
جس کی نہیں نظیر
آزادی وہ خواب کہ جس کی آزادی، تعبیر
اے میرے کشمیر۔ اے ارضِ دلگیر
لہو اُگلتی وادی سے گر تیل نِکل آتا
پل بھر میں اِن اہلِ حشم کا روپ بدل جاتا
تیرا دُکھ اِک تیر کی صورت اِن پر چل جاتا
اُٹھتے جاگ ضمیر
کِس نے کیا ہے، کون کرے گا، خُوشبو کو زنجیر!
اے میرے کشمیر ۔ اے ارضِ دلگیر
تیرے لہو سے روشن ہے اب شمع وفا کی لَو
تونے نئے عنوان دیے ہیں صبر اور ہمت کو
اللہ اور نبیؐ کی تجھ پر خاص عنایت ہو
ٹوٹے ہر زنجیر
بدلے گی اِک روز تجھی سے دُنیا کی تقدیر
اے میرے کشمیر
اے ارضِ دلگیر