وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید تین سال کیلئے ایکسٹینشن دینے کاباضابطہ اعلان کردیا ہے، پرائم منسٹر آفس کی طرف سے وزیراعظم کے دستخط سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق یہ دانشمندانہ فیصلہ علاقائی سلامتی کے ماحول کے پیش نظر کیا گیا ہے ۔ گزشتہ کچھ دہائیوں سے یہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ جب بھی کسی آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ کا وقت قریب آتا ہے تومدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے ایک نئی بحث چھڑ جاتی ہے، اس حوالے سے مجھے جب بھی کسی ٹی وی ٹاک شو میں اپنے خیالات کے اظہار کیلئے مدعو کیا جاتا تو میرایہی موقف ہوتا کہ موجودہ علاقائی صورتحال کے تناظر میں آرمی چیف کو مزید تین سال کیلئے پیشہ ورانہ ذمہ داریاںسونپنا ملکی سلامتی کیلئے ناگزیر ہے۔ میں نے گزشتہ برس عالمی یوم امن کے موقع پر روزنامہ جنگ میں بتاریخ 20 ستمبر 2018ء شائع کردہ اپنے کالم میں عالمی ادارے رائل یونائٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ کی اس رپورٹ کا بھی حوالہ دیا تھاجس میں اعتراف کیا گیا تھا کہ پاکستان کی سلامتی و استحکام کیلئے جنرل قمر جاوید باجوہ کی متعارف کردہ باجوہ ڈاکٹرائین نہایت کامیاب اور موثر ثابت ہوئی ہے،ماضی کی نسبت آج کا پاکستان عالمی دباؤ برداشت کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے اورپاکستان اب اس پوزیشن میں آگیا ہے کہ وہ دنیا سے ڈومور کا مطالبہ کرے۔ایک وقت تھا کہ جب پاکستان اور امریکہ کے دوطرفہ تعلقات شدید تناؤ کا شکار تھے اور وطن عزیز کو عالمی سطح پر کم و بیش تین عدد ڈاکٹرائین کا سامنا تھا۔ نمبر ایک، ہمسایہ ملک انڈیا کی طرف سے کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائین جس کا مقصد افواج پاکستان کومشرقی سرحد پر مصروف رکھنا تھا، اس جنگی حکمت عملی کے تحت انڈیا نے اپنی اسی فیصد سے زائد فوج پاکستانی سرحد پر ڈپلوائے کردی ہے، مقبوضہ وادی کشمیر میں حالیہ کشیدگی اور آزاد کشمیر کے عوام کو مہلک کلسٹر بموں سے نشانہ بنانا بھی اسی ڈاکٹرائین کی ایک کڑی ہے ۔ نمبر دو، سپرپاور امریکہ کے سابق صدر باراک اوباما کی انتظامیہ کی پیش کردہ افپاک ڈاکٹرائین جس کا مقصد افغان جنگ کو مبینہ طور پر بتدریج پاک سرزمین کی طرف منتقل کرنا تھا۔اس زمانے میں ملک بھر میں فرقہ ورانہ فسادات، قبائلی علاقوں میںشدت پسندی کا راج،مختلف پاکستانی مقامات میں بدامنی، گوریلا حملوں جیسی خبروں کے ذریعے دنیا کی نظر میں پاکستان کا امیج بھی دانستہ طور پر طویل خانہ جنگی کے شکار ہمسایہ ملک افغانستان جیسا بنایا جارہا تھا، موجودہ امریکی صدر ٹرمپ نے بھی ابتدائی طور پر افپاک ڈاکٹرائین اپناتے ہوئے ٹوئیٹر پر پاکستان مخالف بیانات داغے۔نمبر تین،ففتھ جنریشن وار فیئرنامی سب سے مہلک ڈاکٹرائین جو پاکستان مخالف عالمی کھلاڑیوں نے مشترکہ طور پر اپنائی ، اس پراسرار حکمت عملی کا مقصد پاکستان کی نظریاتی اساس پر ضرب لگاتے ہوئے ملک و قوم کو کھوکھلا کرنا تھا، پاکستانی قوم کو اس ڈاکٹرائین سے خبردار کرنے کی ذمہ داری آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی کورٹیم کے اہم ممبر ڈی جی آئی ایس پی آرمیجر جنرل آصف غفور نے بخوبی نبھائی، انہوں نے متعدد مواقع پر آگاہ کیا کہ کیسے اس خطرناک ڈاکٹرائین کے تحت ملک کی افواج اور عوام میں دوریاں پیدا کی جاتی ہیں، مختلف طبقات کے مابین غلط فہمیاں پیدا کی جاتی ہیں، فیک نیوز کی صورت میں غلط اور بے بنیاد اطلاعات نشر کرکے قوم کو کنفیوز کیا جا تا ہے، محب وطن حلقوں کو نظراندازکرکے صوبائیت اور قوم پرستی کو ہوا دے جاتی ہے،مذموم مقاصد کی تکمیل کی خاطر لسانی ، مسلکی اور مذہبی فسادات کروائے جاتے ہیں، ہر طرف خلفشار، انارکی ، بدامنی اور زبوں حالی کی کیفیت پیدا کی جاتی ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ ایسے نازک حالات میں باجوہ ڈاکٹرائین پاکستان کے خلاف عالمی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے میں نہایت کارآمد ثابت ہوئی،آپریشن رد الفساد نے ملک بھر میں دہشت گردوں کی باقیات کو ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، ملکی تاریخ میں پہلی بار آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے پارلیمنٹ ہاؤ س میں سینیٹ کو بریفنگ دے کر سول ملٹری تعلقات میں ہم آہنگی کو ایک نئی جہت عطا کی، عید کی نماز کنٹرول لائن پر فوجی جوانوں کے ساتھ ادا کرکے انکے حوصلے بلند کئے، فرقہ ورانہ فسادات کے شکار ہنگوکا دورہ کیا، وہاں اسکول کےبچوں کو دہشت گردوں سے بچانے کیلئے شہید ہونے والے طالب علم اعتزاز حسن کے اہل خانہ سے عیادت کی، دفاعی بجٹ میں سالانہ اضافہ نہ لینے کا اعلان کرکے ناقدین کے منہ بند کردیئے، حالیہ دورہ امریکہ میں وزیر اعظم عمران خان کے شانہ بشانہ قومی موقف امریکی قیادت کے سامنے اس احسن انداز میں پیش کیا کہ ساری دنیا کو پتا چل گیا کہ پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کیلئے سیاسی و عسکری قیادت ایک پیج پر ہے۔باجوہ ڈاکٹرائین کی کامیابی کا اس سے بڑا کیا ثبوت ہوگا کہ پاکستان سے ’’ڈومور‘‘کا تقاضا کرنے والا امریکہ آج پاکستان کے تعاون کا طلبگار ہے، انڈیا کی تمام تر سفارتی پھرتیوں کے باوجود کشمیر ایشو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں زیربحث آگیا ہے ، آج ایک طرف سوشل میڈیا پر محب وطن پاکستانی نوجوانوں کی بڑی تعداد ففتھ جنریشن وارفیئر کا مقابلہ کرنے کیلئے رضاکارانہ طور پر پاک فوج کے ساتھ ہے تو دوسری طرف امریکی ڈاکٹرائین افپاک قصہ پارینہ بن گئی ہے۔ میری نظر میں مقبوضہ کشمیر کی حالیہ کشیدہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ کشمیر اور شمالی علاقوں میں تعیناتی کا وسیع تجربہ رکھنے والے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی متعارف کردہ باجوہ ڈاکٹرائین کو آئی ایس آئی چیف لیفٹنٹ جنرل فیض حمید کے اشتراک سے مزید کامیابیاں سمیٹنے کیلئے سازگار ماحول فراہم کیا جائے ،اسی طرح مستقبل میں آرمی چیف کی ایکسٹینشن پر بحث کا باب مستقل بند کرنے کیلئے مدت ملازمت کو تین سال سے بڑھانے کیلئے آئینی ترمیمی بل متعارف کرانا چاہئے،پوری پاکستانی قوم وزیراعظم عمران خان کےاس دانشمندانہ فیصلے کی بھرپورتائید کرتی ہے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)