• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیاکشمیرکے مسئلے پر خاموش نہیں رہ سکتی،اس کا فلیش پوائنٹ ایٹمی جنگ ہے۔عام طور پریہ یقین کیاجاتاہے کہ مذہبی شدت پسندی معاشرے کیلئے خطرہ ہے،اس میں تعجب کی بات نہیں ،اس سے عام آدمی کااستحصال کرناآسان ہوتا ہے، نتائج کااندازہ کئے بغیر ہرطریقے سے مذہبی نظریہ نافذ کیاجاتاہے۔یہ اس وقت اور بھی خطرناک ہوجاتاجب اسے انتخابی حمایت حاصل ہو،جیسے انڈیاکے معاملے میں ہوا،جہاں آر ایس ایس کا سابق رکن دنیاکی سب سے بڑی جمہوریت کاوزیراعظم بن گیا۔نریندرمودی اپنی دوسری مدت کیلئے بھاری اکثریت کیساتھ منتخب ہوگئے۔یہ اس بات کی عکاسی ہے کہ نہروکاسیکولر بھارت مودی کے ہندوتوا کی طرف جارہا ہے۔مودی کی بی جے پی کی طرف سےپہلی باربطور وزیراعظم نامزد ان کے گجرات قتل عام میں متنازعہ کرداراور معاشی اصلاحات کے بعد کیاگیاتھا۔پارٹی ان کے انتہاپسندانہ نظریات کی وجہ سے انہیں یہ پوزیشن دینےپرتقسیم تھی،پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے مخالفت بھی کی تھی۔لیکن آخرکارسخت گیرذہنیت غالب آئی۔بی جے پی کی انتخابات میں یکے بعد دیگرے کامیابی کانگریس جیسی سیکولر پارٹیوں اور ان کے اتحادیوں کی ناکامی ہے۔مودی نے اپنے پہلے دورمیں بی جے پی کے آرایس ایس اور شیوسنہاجیسے انتہاپسندگروپوں کی پشت پناہی کی اور اقلیتوں کو نشانہ بناتے ہوئے ہندوتوانظریے کوپروان چڑھایا۔مسلمان سب سے بڑی اقلیت ہونے کی وجہ سے اس کا سب سے زیادہ شکار ہوئی۔اس نے اپنے ہمسائے پاکستان کیساتھ سرحدی تناؤ بڑھایااور سرحد پاردہشتگردی کاالزام بھی لگایا۔بی جے پی نے انڈیاکےالیکٹرانک اور کارپوریٹ میڈیاکے ایک بڑےحصے کو پاکستان کیخلاف پراپگینڈے کیلئےبڑی کامیابی سے استعمال کیا۔مودی جب دوسری مدت کیلئے نامزدہوئے تو ان کاریہ زیادہ جارحانہ ہوگیااور انہوں نے نتائج کا پتہ ہونے کے باوجود وعدہ کیاکہ وہ آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرکے کشمیر کوبھارت کا حصہ بنادینگے۔جب مودی جیسا کوئی شخص آجائے تو انہیں انسانی پریشانیوں سے بمشکل ہی کوئی فرق پڑتاہے۔اگرگجرات کا قتل عام انہیں دنیاکی سب سے بڑی جمہوریت کاوزیراعظم بناسکتاہے ،تو جو انہوں نےدوسری بار منتخب ہوکر جموں میں کیا وہ حیران کن نہیں۔انہوں نے نہ صرف 370 اور 35 اے کو ختم کیا بلکہ کشمیریوں کی مزاحمت کچلنے کیلئےبڑے پیمانے پر فوج کااستعمال کیا۔آج مودی نہ صرف دنیا کی سلامتی بلکہ جموں کشمیر میں حالیہ ایکشن کے بعد بھارتی معاشرےکیلئے بھی خطرہ بند چکے ہیں،جو پاکستان اور بھارت کو ایٹمی جنگ کے قریب لاچکے۔یہاں تک کے انڈیا کے حمایتی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی محسوس کیا ہے کہ مودی اپنے انتہاپسندانہ نظریات کوعملی جامہ پہنانے کیلئے بہت آگے نکل چکے ہیں۔ایٹمی جنگ کے امکانات اس وقت بڑھ جاتے ہیں جوہری بٹن ایک ایسے آدمی کے ہاتھ میں ہو جسے انسانیت کاکوئی احترام یا خیال نہ ہو۔کیا وہ ممکنہ جنگ کے بارے میں نہیں جانتے یا پھر دونوں ممالک کے لاکھوں افراد کی موت کیلئے تیار ہیں۔شایدانہوں نے سوچاہو کہاایک بار آرٹیکل 370 اور 35 اے کوکالعدم قرار دیدیں بعد میں دنیا کچھ تشویش کے بعد سرحد پار دراندازی والے بیانیے کی طرح اسے بھی قبول کرلے گی،لیکن اس بار ردعمل مختلف تھااور تقریباً پوری دنیا کی انسانی حقوق کی تنظیمیں،انٹرنیشنل جرنلسٹ فیڈریشن اور ممتاز عالمی طاقت نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کااظہارکیاہے۔اس کے علاوہ انڈیاکے اندر نہ صرف اپوزیشن پارٹیوں نے مودی کو حیران کردیا بلکہ انہیں جمہوریت اور بھارتی آئین کا قاتل بھی قرار دیا،بہت ساری طاقتور اور آزاد شخصیات نے مودی پر الزام لگایاکہ وہ ملک کو ایٹمی جنگ کے دھانے پر لے آئے ہیں۔

تازہ ترین