وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ قرض قوم کے معاشی مفاد کو سامنے رکھ کر معاف کیا گیا ہے۔
ملتان میں میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آرڈیننس کے ذریعے قرض معاف کیے جانے کی تفصیل میرے پاس نہیں، تاہم جو قرض معاف کیا گیا ہے اس کی بھی ایک لوجک ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ملکی صنعتوں کو سہارا دینے کے لیے اور ملک میں سرمایہ کاری کے لیے صنعتوں کو ریلیف دینے کے لیے کیا گیا ہے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اس وقت مجھے بھارت سے مذاکرات کے لیے کوئی ماحول نظر نہیں آ رہا ہے، کشمیر میں کرفیو ہے، کشمیری قیادت قید ہے، ایسی صورتِ حال میں مذاکرات نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت خطے کا امن تباہ کرنا چاہتا ہے، دنیا کو نوٹس لینا چاہیے، ہماری کوشش ہے کہ فوری طور پر مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھایا جائے۔
وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے، جنگ مسلط کی تو اپنے دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں، جنگ آخری آپشن ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سے کہوں گا کہ ہر جمعے کو کشمیر کے لیے ہونے والے احتجاج میں شرکت کریں، یہ پورے ملک کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو کو قونصلر رسائی دینے کی تصدیق کی اور کہا کہ پاکستان عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں پر عمل کرنے کا پابند ہے۔