• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی سمیت سندھ میں ڈینگی مچھر کی یلغار

کراچی میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد 19سو سے تجاوز کرگئی جبکہ سندھ بھر میں رواں سال ڈینگی وائرس 2 ہزار افراد کو اپنا شکار بنا چکا ہے۔

ترجمان انسداد ڈینگی سیل کے مطابق رواں سال ڈینگی سے اب تک 8 افراد انتقال کرچکے ہیں۔

کراچی میں کچرے کے ڈھیر اور جگہ جگہ کھڑا پانی آج کل ڈینگی مچھر کی آماجگاہ بن گیا ہے۔

انسداد ڈینگی سیل کے مطابق ستمبر کے پندرہ روز میں 480 سے زائد افراد ڈینگی میں مبتلا ہوچکے ہیں جس کے بعد رواں سال کراچی میں ڈینگی وائرس سے متاثرین کی تعداد 1900 سے تجاوز کرگئی ہے۔ رواں سال ڈینگی سے اب تک آٹھ افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔

ماہرین طب کے مطابق ڈینگی سے بچاؤ کے لیے عوام صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں،طلوع اور غروب آفتاب کے وقت جسم کو مکمل طور پر ڈھانپ کر رکھیں۔گھر،گلی اور محلے میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں۔

انسداد ڈینگی سیل کے مطابق صوبے کے دیگر اضلاع میں ڈینگی نے اب تک 83 افراد کو اپنا نشانہ بنایا ہے،متاثرین میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

ڈینگی سے بچاؤ کے لیے حفاظتی اقدامات

ڈینگی کا مچھر خاص طور پر صبح اور شام کے وقت کاٹتا ہے۔ صبح اور شام میں اپنا جسم ڈھانپنے، پانی کا صحیح نکاس اس مچھر کو بیماری پھیلانے اور افزائش نسل سے روکنے میں خاصا مددگار ثابت ہوتا ہے۔ حفاظتی اقدامات ہی اس وائرس سے بچاؤکا ذریعہ ہے۔

گھروں میں مکمل طور پر صفائی کا اہتمام کیا جائے، بالخصوص پودوں اور بیلوں کی کیاریوں میں مچھر مار ادویات سے اسپرے کرایا جائے۔

گھروں کے آس پاس پانی بالکل نہ کھڑا ہونے دیں۔

ڈینگی وائرس کا حامل مچھر گندے جوہڑوں اور تالابوں کی بجائے صاف پانی میں پرورش پاتا ہے، لہٰذا گھروں میں استعمال ہونے والی ٹینکیوں کو اچھی طرح صاف کیا جائے اور اس بات کا خیال رکھا جائے کہ پانی اسٹور کرنے والے برتنوں کو صبح و شام صاف کیا جائے۔

بطور احتیاط پانی ابال کر استعمال کریں تو اچھا ہے۔

گھروں کی سجاوٹ کیلئے رکھے گئے پودوں کے گملوں میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں اور ان پودوں پر مچھر مار ادویات کا اسپرے تواتر سے کرتے رہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق یہ مچھر رات کی بجائے طلوع و غروب آفتاب اور دن کے اجالے میں حملہ آور ہوتا ہے، لہٰذا مذکورہ اوقات میں مچھر کے حملوں سے بچاؤ کا اہتمام کیا جانا چاہیے۔

جسم کے کھلے حصوں پر مچھر بھگاؤ لوشن وغیرہ لگا ئیں، بچوں کے جسم پر لوشن ضرور لگائیں کیونکہ بچوں میں بڑوں کی نسبت قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے، یوں بچے ڈینگی وائرس کی زد میں جلد آجاتے ہیں۔

کمروں میں مچھر مار کوائلز اور میٹ استعمال کریں، رات کو دیگر حفاظتی تدابیر کے ساتھ ساتھ مچھر دانی لگا کر سوئیں۔

چھتوں کے اوپر رکھے گئے سازو سامان میں بھی مچھروں کی پرورش ہوتی ہے ، لہٰذا ایسی تمام جگہوں کی صفائی کی جائے۔

اسٹور رومز میں پڑے سامان کو خصوصی طور پر نکال کر اس پر اسپرے کیا جائے اور کمرے کی چھت و دیگر الماریوں کو بھی صاف کرکے اسپرے کیا جائے۔

ڈینگی بخار ایک موذی مرض ہے تاہم کہاوت ’’احتیاط علاج سے بہتر ہے‘‘ کے مصداق احتیاط کرکے اس سے مرض سے بچا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین