• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی زری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو 13.25فیصد پر برقرار رکھنے کافیصلہ کیا ہے۔ زری پالیسی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے بعد پچھلے رجحان کے برخلاف امریکی ڈالر کے مقابلہ میں روپیہ تھوڑا مضبوط ہوا۔ مانیٹری پالیسی اعلامیہ کے مطابق حالیہ معاشی سرگرمی کے اظہاریوں سے پچھلی توقعات کے مطابق بتدریج سست رفتاری ظاہر ہوتی ہے۔ ملکی نوعیت کی صنعتوں میں یہ سست رفتاری زیادہ نمایاں ہے۔ اس رجحان کی عکاسی ایل ایس ایم اشاریے سے بھی ہوتی ہے جو مالی سال 19میں 3.6فیصد سکڑ گیا جو گزشتہ توقعات سے کسی قدر زیادہ ہے۔ اگست تا ستمبر 2019میں کئے گئے ایس بی پی آئی بی اے صارف اور اعتماد کاروبار سرویز کے مطابق گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں مالی سال 20کے دوران شعبہ زراعت کی نمو خاصی بہتر ہونے اور معاشی سرگرمیاں بتدریج بڑھنے کی توقع ہے۔ جاری کھاتے کے خسارے میں لگ بھگ 32فیصد تک کمی ہوئی۔ برآمدات میں اضافے اور درآمدات میں کمی کی وجہ سے جاری کھاتے کا خسارہ جولائی 2019میں کم ہوکر 579ملین ڈالر رہ گیا۔ رقوم کی وصولی اور سعودی تیل کی سہولت فعال ہونے سے اسٹیٹ بینک کے زرِمبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں مدد ملی۔ ٹیکس محاصل میں جولائی اور اگست کے درمیان اضافہ ہوا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشی سست رفتاری اتنی نمایاں نہیں جتنا خدشہ تھا۔ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کسی حد تک امید افزا ہے لیکن معاشی استحکام میں بہتری کے لئے مالیاتی دور اندیشی اور اسٹیٹ بینک کے پروگرام کے اہداف کی تکمیل لازمی ہے۔ گزشتہ ایک سال سے پاکستانی معیشت کی کشتی ہچکولے کھا رہی ہے اور مہنگائی میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے غریب عوام کیلئے جسم و جان کا رشتہ برقرار رکھنا تقریباً نا ممکن ہو چکا ہے اِس لئے مرکزی بینک کو پالیسی بناتے ہوئے اِن غریب عوام کا خیال بھی رکھنا چاہئے۔

تازہ ترین