• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔ نماز میں شلوار یا پینٹ ٹخنوں سے نیچے رکھنا کیسا عمل ہے؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ پینٹ یا کوئی بھی کپڑا مثلاً اس کے پا ئینچے، آ ستین وغیرہ فولڈ کر کے نماز پڑھنے سے یہ مکروہ تحریمی ہوجاتی ہے، اس سے نماز نہیں ہوتی اور اس کا لوٹانا لازم ہو جاتا ہے۔ اس لیے نماز میں کوئی بھی کپڑا فولڈ نہیں ہونا چاہیے اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نماز یا عام حالت میں پینٹ یا شلوار ٹخنوں سے اوپر ہونا ضروری ہے اور ایسے ہی بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر آپ کے دل میں تکبر نہیں ہے تو ٹخنوں سے نیچے شلوار یا پینٹ رکھناجائز ہے، کیونکہ یہ بات آپ علیہ السلام نے لوگوں کےتکبر کی بناء پر کہی تھی ،جب مسلمانوں کے مالی حالات صحیح نہیں تھے تو کفار تکبر وغرور کی بناء پر اپنی شلواریں ٹخنوں سے نیچے رکھتے تھے۔براہ مہربانی قرآن وسنت کی روشنی میںاس حوالےسے رہنمائی فرمائیں۔ (دانش زیب)

جواب:۔ شلوار ٹخنوں سے نیچے رکھنا تکبر کے قصد سے ہو توحرام ہے اور بلاقصدِ تکبر مکروہ تحریمی ہے۔ اگر غیر ارادی طور پر کبھی پائنچہ ٹخنوں سے نیچے لٹک جائے تو معاف ہے،لیکن جان بوجھ کر ایسا کرنا یا لباس ہی ایسا سلوانا جائز نہیں۔ یہ متکبرین کی علامت ہےاور جب یہ فعل ہی متکبرین کی علامت ہے تو پھر یہ کہہ کر ٹخنوں کو چھپانا کہ نیت میں تکبر نہیں ، درست نہیں ۔اگرکسی کالباس ایسا ہوکہ ٹخنے ڈھک جاتے ہوں تو اسے کم ازکم نمازسے پہلے پائنچہ اوپر کرلینا چاہیے ،کیونکہ جو فعل نماز سے باہر گناہ ہو ،نماز میں اس کاگناہ مزید بڑھ جاتا ہے۔اس طرح نماز سے پہلے پائنچہ موڑدینے سے نماز مکروہ تحریمی نہیں ہوگی، کیونکہ حدیث میں وعید کف ثوب(کپڑے کو فولڈ کرنے) کے متعلق آئی ہے اورکف ثوب یہ ہے کہ نمازی دوران نماز آستین وغیرہ فولڈ کرے۔حدیث کے شارحین نے کف ثوب کایہی مطلب لکھا ہے اورپھر کف ثوب مکروہ تحریمی بھی نہیں،بلکہ مکروہ تنزیہی ہے ،یہی وجہ ہے کہ فقہاء اسے ان افعال کے تحت ذکر کرتے ہیں جو نماز میں مکروہ تنزیہی ہیں ۔یہ امر میری سمجھ سے بالا ہے کہ اگر تکبر نہیں ہے تو شلوار یا پینٹ ٹخنوں سے نیچے رکھنا جائز ہے۔ جیسا کہ بیان ہوا کہ یہ فعل ہی تکبر کی علامت ہے، تو کون ایسا ہے جو اپنے متعلق یہ ضمانت دے سکے کہ وہ متکبر نہیں ہے، البتہ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے متعلق قرآن وحدیث میں ہے کہ وہ کبر کے مرض سے پاک تھے، چناںچہ قرآن کریم نے انہیں ’’اتقیٰ‘‘یعنی بہت زیادہ پرہیزگار کالقب دیا ہے اوران کے بدن کی ساخت ایسی تھی کہ لباس نیچے سرک جاتا تھا تو آنحضرت ﷺ نے ان سے ارشاد فرمایا کہ تم ان لوگوں میں سے نہیں ہو، جو تکبر کے طورپر لباس نیچے لٹکاتے ہیں۔ (ابوداؤد شریف، کتاب اللباس، باب ماجاء فی اسبال الازار، النسخۃ الہندیۃ۲/ ۵۶۵، بیت الافکار رقم:۴۰۸۶) (صحیح البخاری، کتاب الصلاۃ، باب ما أسفل من الکعبین ففی النار۲/۸۶۱، رقم:۵۵۵۹)

تازہ ترین