• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دہلی کے ایک ریٹائرڈ پروفیسر ’وپن کمار ترپاٹھی‘ کشمیریوں کی جنگ پوسٹرز اور پمفلٹس کے ذریعے لڑ رہے ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 71 سالہ پروفیسر ترپاٹھی نے ہندی اور انگریزی پوسٹرز کے ساتھ جنوبی دہلی کے سرووڈیا انکلیو میں راہگیروں کو پوسٹرز تقسیم کرنے کے لیے طویل سفر طے کیا۔

پروفیسر ترپاٹھی کے مطابق وہ Disquiet of Kashmiri Masses and Jubilation in Rest of India Test Our Soul ’کشمیریوں کی تکلیف میں بھارتیوں کی خوشی ہماری روح کی آزمائش ہے،‘ کے عنوان سے پمفلٹ تقسیم کررہے تھے۔

پروفیسر ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ دہلی میں واقع مولیچند فلائی اوور کے قریب ایک کار میرے پاس آ  کر رکی اور ڈرائیور نے پمفلٹ طلب کیا، اس سے پہلے کہ میں جواب دیتا کار سوار نے میرے ہاتھ سے 150 پوسٹرز کا پیکٹ چھین لیا۔

پروفیسر تر پاٹھی کا کہنا ہے کہ کار سوار مجھ پر چیخا، کیا تم پاکستانی ہو؟ تم غداری کررہے ہو! اگر تم بوڑھے نہ ہوتے تو میں تمہیں جان سے مار دیتا۔

پروفیسر تر پاٹھی کا کہنا ہے کہ میں نے جواب دیا اگر تم چاہو تو ابھی مار سکتے ہو لیکن مجھے بتاؤ کہ میرے پوسٹرز میں غلط کیا ہے؟ 

پروفیسر تر پاٹھی نے بتایا کہ اسی دوران کچھ پولیس والے پہنچے تو اس شخص نے مجھے گرفتار کرنے کو کہا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ میں نے کہا کہ میں کشمیری اور ہندوستانی عوام کے درمیان مثبت روابط چاہتا ہوں، ایک ریاست کے لوگ بے چین ہیں اور دوسری ریاستوں میں رہنے والے خوشی منا رہے ہیں، میرے پوسٹرز  قومی اتحاد کو فروغ دیتے ہیں۔

بھارتی پروفیسر ترپاٹھی کے مطابق وہ 27 سالوں سے پوسٹرز لکھ کر بانٹ رہے ہیں اور ان کی تقسیم کےلیے آسام ، مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھ ، راجستھان اور ہریانہ تک کا سفر کرتے رہے ہیں اور اکثر انہیں بدسلوکی کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا ہے۔

بھارتی پروفیسر ترپاٹھی کے مطابق یہ پہلا موقع تھا جب ان سے کسی شخص نے پوسٹرز چھین لیے ہوں انہیں عوام کی جانب سے تشدد کا خطرہ ہو۔

فزکس کے سابق پروفیسر ترپاٹھی نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد کی شناخت کو مسمار کرنے کے اگلے دن سے انہوں نے پوسٹر بانٹنے کا آغاز کیا تھا۔

انہوں نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ سے تعلق رکھنے والے آئی سی ٹی پروفیسرز اور طلبہ کی مدد سے ’ملک میں تشدد کی آگ‘ کے عنوان سے 20000 پوسٹرز تقسیم کیے تھے۔

پروفیسر ترپاٹھی نے بتایا کہ ان کا تازہ ترین پوسٹر کا مقصد مودی سرکار سے جموں و کشمیر سے 5 اگست کو آرٹیکل 370 کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ ہے۔

ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ قومی اتحاد یہ نہیں کہ اگر ہندوستان کا ایک حصہ تکلیف میں ہے تو باقی ہندوستان اسے خاموشی سے تسلیم کر لے، مقبوضہ کشمیر میں حکومت کے ان ظالمانہ اقدامات سے  کشمیری عوام کو پہنچنے والی چوٹ سے کہیں زیادہ ہندوستان میں آنے والے وقت میں منفی اثرات ثابت ہو سکتے ہیں۔

تازہ ترین