وفاقی محتسب برائے تحفظ خواتین و انسداد ہراسانی نے سابق شوہر کی جانب سے 11 کروڑ کی مشترکا جائیداد سے محروم کی گئی خاتون کو اس کا حق دلا دیا۔
دوستانہ تصفیہ کے بعد خاتون ملیحہ محبوب کے حق میں سنائے گئے فیصلے پر سابق شوہر ڈاکٹر شیراز چیمہ کی نظرثانی درخواست بھی نمٹا دی گئی۔
سابق شوہر کی جانب سے سیٹلمنٹ پروپوزل پر اعتراض نہ کیے جانے کے باعث ای الیون کا اپارٹمنٹ اور بی 17 کا ایک پلاٹ خاتون کے نام ٹرانسفر کر دیا گیا۔
وفاقی محتسب نے فیصلے میں لکھا کہ اسلام نے 1400 سال قبل خواتین کو ان کے حقوق دیے۔ خاتون کو اس کی جائیداد کے حق سے محروم کرنا غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے بھی خلاف ہے۔
وفاقی محتسب برائے تحفظ خواتین و انسداد ہراسانی فوزیہ وقار نے خواتین کے املاک کے حقوق کے نفاذ کے ایکٹ 2020 کے تحت دیئے گئے اپنے فیصلے کے خلاف ڈاکٹر شیراز چیمہ کی نظرثانی درخواست نمٹا دی۔
فیصلے کے مطابق آئی ٹی کے شعبہ سے وابستہ ملیحہ محبوب حیدر نے اپنے سابق شوہر کے خلاف شکایت درج کرائی کہ دونوں کی شادی 11 اپریل 2004 کو ہوئی تھی جو 2019 میں خلع کے ذریعے ختم ہوئی۔
شادی کے دوران دونوں نے اسلام آباد میں مشترکا طور پر جائیدادیں بنائیں جس میں ای الیون کا اپارٹمنٹ اور سیکٹر بی 17 کے تین پلاٹس شامل تھے۔ شکایت کنندہ نے خریداری سے متعلق تمام دستاویزات، معاہدات اور ادائیگیوں کے ثبوت پیش کیے۔
خاتون کے سابق شوہر ڈاکٹر شیراز چیمہ بار بار نوٹسز کے باوجود پیش نہ ہوئے، جس پر یکطرفہ کارروائی عمل میں لائی گئی۔ فیصلے کے بعد شکایت کنندہ کے سابق شوہر نے فیصلے پر نظرثانی درخواست دی۔
وفاقی محتسب نے فریقین کے لیے جائیداد کی 11 کروڑ روپے مارکیٹ ویلیو طے کی۔ سیٹلمنٹ پروپوزل خاتون کے سابق شوہر کو بھجوائی گئی جس پر اس نے کوئی اعتراض نہ کیا۔
وفاقی محتسب نے حکم دیا کہ اپارٹمنٹ اور ایک فلیٹ شکایت گزار کو دیا جائے جس کے ٹرانسفر اخراجات وہ خود برداشت کرے۔ ملٹی پروفیشنل کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی نے جائیدادوں کی منتقلی مکمل ہونے کی رپورٹ جمع کرا دی۔
وفاقی محتسب نے فیصلے میں لکھا کہ آئین پاکستان خواتین کے مساوی جائیداد کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔