• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین ترقی کا ماڈل، ان کی طرح حکم کا اختیار ہو تو پاکستان سے کرپشن اور غربت ختم کردوں، عمران خان

نیویارک(عظیم ایم میاں‘ایجنسیاں) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چین ہمارے لئے ترقی کا ماڈل ہے جس نے اپنے کروڑوں شہریوں کو غربت سے نکالا، اگر مجھے بھی ان کی طرح حکم کا اختیار ہو تو پاکستان سے کرپشن اور غربت ختم کردوں، ہم نے امریکی مطالبے پر سوویت یونین کے خلاف افغانستان میں جنگ کیلئے جنگجو مجاہدین تیار کئے۔

آئی ایس آئی نے ان طالبان کو تربیت دی مگر اب پالیسی بدل چکی ہے، امن کیلئے امریکا کو افغانستان سے نکلنا ہوگا، دنیا کو معلوم ہونا چاہیے آج کے طالبان 2001 والے طالبان نہیں۔

طالبان کی اکثریت اعتدال پسند ہے ، امریکا افغانستان میں 19 سال لڑچکا مگر کامیاب نہیں ہوا تو اگلے 19 برسوں میں بھی کامیاب نہیں ہوگا، ہمیں ورثے میں بدحال معیشت ملی جس کی وجہ سے آئی ایم ایف جانا پڑا، چین نے مشکل معاشی حالات میں ہمارا ساتھ دیا اور کوئی ایسا مطالبہ نہیں کیا جس سے ہمارا اقتدار متاثرہو۔

چین نے کبھی پاکستان کی خارجہ یا داخلہ پالیسی میں مداخلت نہیں کی‘ اسلام صرف ایک ہے ‘ انتہا پسند یا اعتدال پسند اسلام جیسی اصطلاحات کو مسترد کر تا ہوں ‘بھارت میں آرایس ایس کی حکومت ہے جو مذاکرات کیلئے ہمارے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں۔

انڈیا ہمیں ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ میں ڈلوانا چاہتاہے ‘اس نے کشمیر کو جیل بنا رکھا ہے ‘ہم نے ہندوستان سے پلوامہ واقعہ کے ثبوت مانگے تو جواب دینے کی بجائے ہم پر حملہ کردیا‘چین نے جس طرح غربت ختم کی ساری دنیا کو اس سے سیکھنا چاہئے۔

گیارہ ستمبر کے بعد دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کا حصہ بننا ہماری تاریخی غلطی تھی ‘افغان جنگ کے بعد امریکا نے پاکستان کو تنہا چھوڑدیا‘انڈیا میں نفرت کی سوچ کی بالادستی ہے اور وہاں کے حالات دیکھ کر مجھے پاکستان سے زیادہ انڈیا کی فکر ہوتی ہے‘جنگ سے مسائل کے حل پر یقین نہیں رکھتا‘ اس سے اگر ایک مسئلہ حل ہوتا ہے تو کئی دیگر مسائل جنم لیتے ہیں۔

اقوام متحدہ میں کشمیر کا مقدمہ لے کر جاؤں گا‘ صدر ٹرمپ سمیت عالمی رہنماؤں سے ملاقات میں مقبوضہ کشمیر سے کرفیو کے اٹھائے جانے کیلئے کردار ادا کرنے کا کہوں گا‘طالبان سے مذاکرات کی منسوخی سے قبل صدر ٹرمپ کو پاکستان سے مشورہ کرنا چاہیے تھا۔

صدر ٹرمپ سے ملاقات کے دوران افغان امن عمل دوبارہ بحال کرنے کیلئے انہیں قائل کرنے کی پوری کوشش کروں گا۔ وہ پیر کو فارن ریلیشن کونسل کے مباحثہ میں اظہار خیال کر رہے تھے۔

عمران خان نے امریکی تھنک ٹینک میں ایک مدلل ‘موثر اور برجستہ اندازمیں نہ صرف پاکستانی مؤقف کو پیش کیا ہے بلکہ سفارتی میدان میں گزشتہ چند سال سے رابطوں اور ڈائیلاگ میں جوتعطل آگیا تھا اس پر قابو پانے کی کوشش بھی کی ہے ‘عمران خان نے کہاکہ جیمزمیٹس نہیں سمجھتے کہ پاکستان میں انتہاء پسندی کیوں آئی؟

روس جب افغانستان پر حملہ آور ہوا تو دنیا بھر سے مسلمانوں نے روس کے خلاف افغانستان میں آ کر جہاد کیا، تب یہ مجاہدین تھے لیکن بعد ازاں نائن الیون کے واقعہ کے بعد انہیں دہشت گرد قرار دیا گیا‘ نائن الیون کے بعد پھرامریکا کو پاکستان کی ضرورت پڑی‘پاکستان میں مذہبی انتہاء پسندی کی جڑیں روس کے خلاف مزاحمت کے زمانے کی ہیں‘میں واحد شخص ہوں جس کا ہمیشہ موقف رہا کہ مسئلہ افغانستان کا فوجی حل ممکن نہیں۔

افغانستان میں سیاسی مذاکرات کی کامیابی بہت ہی مشکل مرحلہ ہے‘ میرے خیال میں طالبان پورے افغانستان پر کنٹرول نہیں رکھ پائیں گے‘ہماری ہر پالیسی انتخابی منشور کے عین مطابق ہے‘ماضی کی حکومتیں بدعنوانی کے باعث حکمرانی کا اخلاقی جواز کھو چکی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ سب پر واضح کیا کہ پاکستانی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی‘مودی پاکستان دشمنی انتخابی مہم میں جیت کیلئے استعمال کر رہا تھا‘مسئلہ کشمیر وجہ سے دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے کھڑی ہیں، چاہتا ہوں کہ یو این اپنا کردار ادا کرے‘مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ فوجی 50 دنوں سے لاکھوں کشمیریوں کو محصور کئے ہوئے ہیں ۔

 اقلیتیں بھی پاکستان کی برابر کی شہری ہیں‘عمران خان کا کہنا تھاکہ اسلام صرف ایک ہی ہے جس کی تعلیمات ہمیں رسول پاک ﷺنے دی ہیں‘ موجودہ طالبان ماضی کے مقابلہ میں زیادہ مضبوط ہیں‘چین نے ہمیں ڈیفالٹ سے بچانے میں مدد کی‘وہاں 450 وزارتی سطح کے لوگوں کو کرپشن پر جیلوں میں ڈالا گیا۔

 ماضی کی حکومتیں معیشت کی سمت درست کرنے میں ناکام رہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں میرے کئی دوست اور چاہنے والے ہیں، میرا ان سے احترام اور محبت کا رشتہ ہے تاہم اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بھارت درست سمت میں نہیں ہے۔

تازہ ترین