٭… عینا میر عینی …٭
الفت سے تمہاری ہمیں انکار نہیں ہے
تم بھی نہ کبھی کہنا ہمیں پیار نہیں ہے
گلرنگ فضائوں میں صبا گھیر لے جس کو
پھر کون بہاروں کا طلبگار نہیں ہے
الفت کے تقاضے تو ہوئے ہیں سبھی پورے
اب راہ میں اپنی کوئی دیوار نہیں ہے
یہ روپ یہ جوبن یہ ادا ان کے لئے ہے
وہ پھر بھی سمجھتے ہیں کہ اقرار نہیں ہے
لہجے نے ترے چاک کیا قلب و جگر کو
کہنے کو ترے ہاتھ میں تلوار نہیں ہے
چاہت کو بدلنے کا عمل سوچ کے کرنا
اے دوست محبت ہے یہ دستار نہیں ہے
عینہ نے بھی کھیلی ہے عجب پیار کی بازی
بارا ہوا کہتا ہے مری ہار نہیں ہے