٭… آمنہ سلیم ، لاہور …٭
سنتی تھی اکثر لوگوں سے
کشمیر ہے وادی جنت کی
حوروں جیسے چہرے والی
پریاں اس میں رہتی ہیں
پھولوں کی مانند بچے ہیں
شہزادوں جیسے نوجواں
پہاڑ اور پانی جنت جیسے
وہاں کے سرسبز درخت
بہشت کی خوشبو دیتے ہیں
بچپن سے اس وادی کو
جنت ہی سمجھا میں نے
پر مجھ کو یہ نہ بتلایا
جنت دوزخ بن گئی ہے
حوروں جیسے چہرے والی
پریوں کے پر کاٹ دیئے
پھولوں کی مانند بچوں کو
اندھا بہرہ کر ڈالا
شہزادوں جیسے نوجواں
ظلم نے مردہ کر ڈالے
بہشت کی خوشبو بدل گئی ہے
خون کی بدبو آتی ہے
جنت تو امن کی وادی ہے
وہاں دودھ کی نہریں بہتی ہیں
کشمیر نہیں وادی جنت کی
یہاں خون کی ندیاں بہتی ہیں