• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

3 درجے تنزلی کے بعد عالمی معیشت میں پاکستان 110 ویں نمبر پر، معاشی استحکام کے لحاظ سے 13 درجے کمی، اب 116 ویں نمبر پر

اسلام آباد(مہتاب حیدر،تنویر ہاشمی ) ورلڈ اکنامک فورم نے عالمی مسابقتی رپورٹ 2019 جاری کر دی ہے جس کے مطابق 3درجے تنزلی کے بعد عالمی معیشت میں پاکستان 110ویں نمبر پر چلا گیا۔

معاشی استحکام کے لحاظ سے 13درجے تنزلی ہوئی اور پاکستان 103سے 116نمبر پر چلا گیا، مسابقت کے 12 ستونوں اور 103 اشاریوں میں سے اداروں سے متعلق درجہ بندی میں پاکستان 107 پوزیشن پر ہے۔

3 درجے تنزلی کے بعد عالمی معیشت میں پاکستان 110 ویں نمبر پر


انفراسٹرکچر کی سہولیات کے حوالے سے 105 ،آئی سی ٹی اپنانے کے حوالے سے 131 ،معاشی استحکام کے حوالے سے 116 ،صحت کی سہولیات کے حوالے سے 115، ہنرکے حوالے سے 125، پروڈکٹ مارکیٹ کی رینکنگ میں126،لیبر مارکیٹ کی کارکردگی کے حوالے سے 120،مالیاتی نظام کے حوالے سے 99،مارکیٹ سائز کے حوالے سے 29۔

کاروباری ماحول کے حوالے سے 52،جدت کی صلاحیتوں کے حوالے سے 159ویں نمبر پر ہے ۔گلوبل رینکنگ آف نینشنل انسٹیٹیوشنز آف امپرونگ کمپیٹٹونس سے عیاں ہے کہ انٹیلکچول پراپرٹی آرگنائزیشن 2018یں 83نمبرپرتھی جبکہ 2019میں 78ہوگئی۔

عدالتی آزادی 2019میں 70سے 63نمبر پر آگئی ،پولیس سروسز 100سے 98نمبر ،اے جی پی آر 113سے 111نمبرپر ،این ایچ اے 69سے67نمبر ،ریلوے52سے 47نمبر،سی اے اے47نمبر،نیپرا 105سے 99نمبر،نیوٹیک 90سے 85نمبر،سی سی پی 128سے 126نمبر،کسٹم 127سے 128نمبر،ایس بی پی 94سے93نمبر،ایس ای سی پی 5سے 7نمبر،نیب 99سے 101نمبراور پریس فریڈیم جو 2018میں 112پر تھی 2019میں 116پر آگئی ہے ۔ 

پاکستان میں رپورٹ کا اجراء مشعل پاکستان کے سی ای او اور ورلڈ اکنامک فورم کے ذیلی ادارے ایف ای پی ایس آئی کے کنٹری پارٹنر عامر جہانگیر نے کیا۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کی درجہ بندی میں تنزلی ہوئی ہے،مسابقتی لحاظ سے 141 ممالک کی معیشت کی فہرست میں پاکستان کا نمبر 107 سے گر کر 110 ہو گیا ہے۔

اس موقع پر عامر جہانگیر نے کہا کہ حکومت کو اپنے اداروں اور ریگولیٹریز باڈیز کی کارکردگی بہتر کرنے کیلئے انکی ڈیجیٹل اور آئی گورننس کی استعداد بڑھانی ہو گی،پاکستان کو شہریوں اور حکومتی اداروں کے درمیان ڈیجیٹل خلیج ختم کرنے کی ضرورت ہے،103اشاریوں میں سے رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 42اشاریوں میں بہتری دکھائی ہے ،10پر اپنی پوزیشن کو برقرار رکھا ہے۔

 ملکی پوزیشن 39اشاریوںمیں 2019میں خراب ہوئی ہے ،پاکستان کی پوزیشن منظم جرائم کی کمی میں بہتر ہوئی ہے اور اس کی پوزیشن 121سے 112پر پہنچی ہے ،پولیس پر اعتبارمیں بھی بہتری آئی ہے اور یہ 100سے 98نمبر پر آگئی ہے ،بجٹ شفافیت کا انڈیکس بھی بہتر ہوا ہےاور یہ 77سے 58پر آگیا ہے۔

عدالتی آزادی 70سے 63،انٹیلیکچول پراپرٹی رائٹس 83سے 78،مواصلاتی اتصلات 62سے 52اورتحقیقی اداروںمیں بھی بہتری آئی ہے اور یہ 41سے 35پر آگئے ہیں جبکہ پریس فریڈیم کی درجہ بندی میں گراوٹ ہوئی ہے 2018میں 112جبکہ 2019میں یہ پوزیشن 116پر ہے ،کرپشن کے واقعات میں بھی پاکستان کی درجہ بندی میں بگاڑ پیدا ہواہے اوریہ 99سے 101پر آگئی ہے۔

دہشت گردی کے واقعات 140سے 141کی پوزیشن پر آئے ہیں ،اگرچہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں گزشتہ سال خاصی کمی آئی ہے لیکن اس کے باوجود بھی اس کی پوزیشن تمام 141ممالک میں سب سے آخر میں ہے ،لیگل فریم ورک کی کارکردگی بھی ایک چیلنج ثابت ہوئی ہے اور 2018میں پاکستان کی پوزیشن 46تھی جبکہ 2019میں یہ 49ہوگئی ہے۔

لیگل فریم ورک میں تنازعات طے کرنے کی کارکردگی میں بھی پاکستان کی پوزیشن خراب ہوئی ہے اور یہ 62سے 69پر پہنچ گئی ہے ،نیب کی درجہ بندی میں بھی زوال دکھائی دیا اور اس کا درجہ 99سے 101ہوگیا ہے ،پاکستان کی مجموعی درجہ بندی دیگر جنوبی ایشائی ممالک کے مقابلے میں بگڑی ہے ،سری لنکا نے ایک درجہ بہتری کے بعد 84پوزیشن حاصل کی ،انڈیا کی رینکنگ 68ہے اور اس میں 10درجے کمی واقع ہوئی ہے۔

بنگلہ دیش بھی دو درجوں سے محروم ہوا اور اس کی پوزیشن 105رہی جبکہ نیپال نے ایک درجہ بہتری دکھائی اور اس کی پوزیشن 108رہی،103اشاریوںمیں سے پاکستان نے 64میں پوزیشن بہتر کی یا برقرار رکھی تاہم 39میں اشاریے کم ہوئے ،جی سی آر 2019کی لانچنگ کے موقع پر مشعل پاکستان کے سی ای او عامر جہانگیر نے کہا کہ وقت کا تقاضا یہ ہے کہ ملک کا بیانیہ اس کی طاقت کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔

ورلڈ اکنامک فورم مشعل پاکستان کے تعاون سے رپورٹ جاری کر رہاہے ،انہوں نے کہا کہ ملک کو دہشتگردی کے شکار ملکی بیانیے سے باہر نکلنا ہوگا ،اس لئے یہ ملک کی تصویر کو بنانے میں مددگار نہیں ہورہا،مسابقتی حوالے سے پاکستان کی تین درجے گراوٹ ہوئی ہے اور اس کی پوزیشن 107سے 110ہوئی ہے۔

پاکستان اداروں کی کارکردگی کے حوالے سے گزشتہ سال 109نمبر پر تھا جبکہ اس سال دودرجےبہتری کے ساتھ 107پر آگیا ہے ،2018میں انفراسٹرکچر میں اس کا درجہ 93تھا جو اب 105ہوگیا ہے ،اسی طرح آئی سی ٹی اپنانے کے حوالے سے اس کی کارکردگی میں گراوٹ آئی ہے اور یہ 127سے 131پر آگیا ہے ،میکرواکنامک کے استحکام میں اس نے 13درجے کی کمی ہوئی ہے اور یہ جس کی وجہ سے ملک کی مسابقتی درجہ بندی پر گہرا اثر پڑا۔

ہیلتھ پلرز میں بھی گزشتہ سال پاکستان کی پوزیشن 109تھی جو اب گر کر 115ہوگئی ہے ،سکلز پلرز میں پاکستان نے اپنا درجہ برقراررکھا ہے، پاکستان نے پراڈکٹ مارکیٹ پلر میں بھی 4درجے گنوائے اور اس کی گلوبل رینکنگ 126ہوگئی ہے، پاکستان نے لیبر مارکیٹ کارکردگی میں ایک درجے کی بہتری دکھائی ہے اور 141ممالک میں 120ویں پوزیشن حاصل کی ہے۔

فنانشل سسٹم پلر میں 10درجے کی کمی واقع ہوئی اوریہ اس سال 99پر ہے ،گزشتہ سالوں میں یہ 89پوزیشن پر تھا،ملک نے مسابقتی فائدے میں بہتری دکھائی اور 2018کی 31ویں پوزیشن کے مقابلے میں متاثر کن 29 پوزیشن حاصل کی ،پاکستان نے کاروباری حرکیات میں سب سے اچھی کارکردگی دکھائی اور 15درجے حاصل کیے اور 141ممالک میں اس کا درجہ 52ہے۔

جدت کی صلاحیتوں کے حوالے سےپاکستان کی 2018میں 75پوزیشن تھی جو اب 79ہوگئی ہے ،جنوبی ایشیا میں بھارت مقابلاتا مضبوط سکور کرنے کے باوجود درجہ بندی کو بہتر کرنے میں ناکام رہا اور اس کی 68پوزیشن رہی ،اس کی بڑی وجہ دیگر ان ممالک کی بہتری ہے جو پہلے نچلے درجہ میں شمار ہوتے تھے ،اس کے بعد سری لنکا ہے جس کی پوزیشن84،بنگلہ دیش 105،نیپال 108اور پاکستان کی 110پوزیشن ہے۔

2019میں سنگاپور نے مسابقتی معیشت میں پہلا نمبر حاصل کیا اس نے یہ اعزاز امریکہ سے چھینا جس کی اب دوسری پوزیشن ہے ،ہانگ کانگ تیسرے ،ہالینڈ چوتھے اور سویٹرزلینڈ پانچویں نمبر پر ہے ،141معیشتوں کا دائرکار 61درجے پر ہے ۔

گلوبل مسابقتی گیپ کا زیادہ تشویشناک ہے اس لئے کہ عالمی معیشت میں زوال کے امکانات ہیں ،جیو پولیٹیکل تبدیلی اور تجارتی تنائو میں اضافے سے غیر یقینی بڑھ رہی ہے جس کا نتیجہ معاشی تنزلی کی شکل میں ظاہر ہوسکتا ہے ،تاہم اس سال جی سی آئی میں بہتر کارکردگی دکھانے والے بھی ہیں جن میں سنگا پور (1)اور ویت نام (67)شامل ہیں۔

تازہ ترین