• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیمرا قوانین میں اصلاحات کی ٹاسک فورس کا نوٹیفکیشن چند روز میں جاری کرائے گا، چیئرمین سلیم بیگ

اسلام آباد (حنیف خالد) پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کو درپیش مسائل کے حل کیلئے پیمرا (Pakistan Electronic Media Regulatory Authority) قوانین میں اصلاحات کیلئے ٹاسک فورس قائم کر دی گئی ہے جس کا نوٹیفکیشن چند روز میں ہو گا۔

 اس میں پیمرا اور ٹی وی ریڈیو سے وابستہ سٹیک ہولڈرز (Stake Holders) پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے۔ نئی تشکیل دی جانیوالی خصوصی کمیٹی کا مینڈیٹ (Mandate) الیکٹرانک میڈیا کو درپیش مالی‘ معاشی مشکلات کے ممکنہ حل کی نشاندہی اور ان کا حل تجویز کرنا ہو گا۔

چیئرمین پیمرا محمد سلیم بیگ نے جمعہ کی شام پیمرا ہیڈکوارٹرز میں جنگ گروپ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا کہ پیمرا (PEMRA) کا بنیادی مینڈیٹ ملک میں الیکٹرانک میڈیا کی ترقی اور فروغ ہے۔

اس حوالے سے پیمرا کے تمام قوانین کا گہری نظروں سے ازسرنو جائزہ لیا جا رہا ہے جس کا بنیادی مقصد الیکٹرانک میڈیا انڈسٹری اور اسٹیک ہولڈرز کو ترقی کے مساوی مواقع (LEVEL PLAYING FIELD) کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیمرا اور اس کے قوانین قواعدو ضوابط کو جدید خطوط پر اس طرح استوار کیا جائیگا جس سے ہمارے پیمرا کی بین الاقوامی ریگولیٹری قوانین سے ہم آہنگی یقینی بنائی جائیگی اور جدید ٹیکنالوجی کا فروغ ممکن ہو گا۔

پیمرا کے چیئرمین نے کہا کہ پاکستان میں پہلی بار ویب ٹی وی (WEB TV) اور او ٹی ٹی (Over The Top) ٹیکنالوجی کو ریگولیٹری نیٹ میں لانے کیلئے قانون سازی شروع کی جا رہی ہے اور اس کیلئے باضابطہ اجلاس اسٹیک ہولڈرز سے شیئر (SHARE) کر لیا گیا ہے تاکہ انکی مشاورت سے اس قانون اور رولز کو حتمی شکل دی جا سکے۔

محمد سلیم بیگ نے کہا کہ وہ الیکٹرانک میڈیا کو درپیش مالی مسائل اور مشکلات سے بخوبی واقف ہیں۔ اس ضمن میں مذکورہ بالا ٹاسک فورس الیکٹرانک میڈیا انڈسٹری کو ہرممکن ریلیف دینے کیلئے اپنی سفارشات 20یوم کے اندر پیش کریگی تاکہ الیکٹرانک میڈیا انڈسٹری کے ملازمین اور دوسرے متعلقہ اسٹیک ہولڈروں کے روزگار کو یقینی بنایا جا سکے۔

چیئرمین پیمرا نے بتایا کہ انہوں نے اپنے حالیہ دورہ کراچی کے دوران الیکٹرانک میڈیا مالکان کی تنظیم پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (PBA) کے عہدیداروں سے ملاقات کے دوران ان سب کے سامنے اس عزم کا اعادہ کیا اور ان تمام کو مکمل یقین دہانی کرائی کہ پیمرا انکے مسائل کے حل کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریگی۔

ایک سوال پر محمد سلیم بیگ چیئرمین پیمرا نے بتایا کہ ویب ٹی وی اور ڈیجیٹل میڈیا کی ریگولیشن کیلئے پی ٹی اے (Patistan Telecom Authority) سے مشاورت کی جا رہی ہے اور اس کے متعلق مذکورہ بالا ٹاسک فورس اور خصوصی کمیٹی آئندہ ہفتے چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) عامر عظیم باجوہ سے اہم ملاقات کرے گی۔

علاوہ ازیں الیکٹرانک میڈیا کو درپیش ٹیکس اور ڈیوٹی کے مسائل کے حل کیلئے چیئرمین ایف بی آر اور وزارت خزانہ کے سینئر عہدیداروں سے ملاقات کی جائیگی تاکہ موجودہ صورتحال کا کوئی قابل قبول حل نکالا جا سکے۔

پیمرا چیئرمین نے ملک بھر کے کیبل آپریٹروں کو ڈیجیٹلائزیشن (DIGITALIZATION) کی راہ میں حائل رکاوٹ پر ان کے مالی مسائل کے حل کیلئے بھی ایک تجویز دی ہے جس کے مطابق انٹرنیشنل کمپنیوں‘ بینکوں کے حکام سے مشاورت کی جائیگی تاکہ ان کو آسان قرضوں کی فراہمی ہو اور پاکستان میں جدید ترین ٹیکنالوجی کیلئے ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کو تیزتر کیا جا سکے۔

اس سلسلے میں پیمرا نے تمام کیبل آپریٹروں کی نمائندہ تنظیموں سے براہ راست رابطے شروع کر دیئے ہیں تاکہ انہیں اس تجویز پر اعتماد میں لیا جاسکے۔

چیئرمین پیمرا نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کی کامیابی سے تکمیل سے پاکستان دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو جائیگا اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا میں ایک نئے سنہری باب کا اضافہ ہوگا۔

اس سے اڑھائی سو سے زائد ملکی و غیرملکی ٹی وی چینلوں کو نہ صرف پلیٹ فارم مہیا ہوگا بلکہ پاکستان میں ہزاروں کی تعداد میں ملازمت کے نئے مواقع بھی پیدا ہونگے۔

چیئرمین پیمرا محمد سلیم بیگ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان کے نجی ٹی وی چینلوں کا مثبت‘ تعمیری اور جذبہ حب الوطنی پر مشتمل کردار سول و عسکری حلقوں میں سراہا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی نجی ٹی وی چینلوں میں خطے میں امن کے حوالے سے بالغ النظری کا مظاہرہ کیا ہے اور وہ مسلسل یہی مظاہرہ کر رہے ہیں جبکہ بھارتی نجی ٹی وی چینلوں نے جنگ جوئیانہ (WAR MONGERING) کے جذبات ابھارنے کی کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نجی ٹی وی چینل نہ صرف نہتے مظلوم کشمیریوں کی آواز دنیا بھر کے دارالحکومتوں میں موثر طور پر پہنچا رہے ہیں بلکہ کشمیریوں کے جائز اور قانونی استصواب رائے کے حق میں راہ بھی ہموار کر رہے ہیں۔

یہی وجہ ہے عشروں بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی حتیٰ کہ سلامتی کونسل کے غیررسمی اجلاس میں مسئلہ کشمیر پورے شدو مد کے ساتھ اُجاگر ہوا۔

چین‘ ملائیشیا‘ ترکی‘ ایران‘ جرمنی تک نے پاکستان کے اصولی موقف کی حمایت کرنا شروع کر دی ہے۔امریکی کانگریس کی کمیٹی بھی اس حوالے سے قرارداد پر بحث کرنے لگی ہے‘ یورپی یونین نے بھی تنازع کشمیر کے حل کیلئے صدا بلند کی ہے۔

اس میں پاکستان کے نجی ٹی وی چینلوں کا بڑا مثبت رول ہے۔

تازہ ترین