• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شائستہ افتخار، اسلام آباد

حضرت مولانا سیّد اصغر حسین ؒ جو ’’حضرت میاں صاحب‘‘ کے نام سے مشہور تھے،اُن کی باتیں سُن کر صحابہ کرامؓ کے زمانے کی یادتازہ ہوجاتی ہے۔ حضرت مفتی محمّد شفیع ؒ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ مَیں ان کی خدمت میں حاضر ہوا، تو انہوں نے فرمایا،’’کھانے کا وقت ہے، آؤ کھانا کھالو۔‘‘مَیں ان کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھ گیا۔

جب کھانے سے فارغ ہوئے، تو مَیں نے دسترخوان لپیٹنا شروع کیا، تاکہ باہر جاکر جھاڑ سکوں،لیکن حضرت میاں صاحب نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا،’’کیا کر رہے ہو…؟‘‘مَیں نے کہا،’’حضرت! دسترخوان جھاڑنے جارہا ہوں۔‘‘انہوں نےبڑے پیار سے پوچھا،’’دسترخوان جھاڑنا آتاہے؟‘‘مَیں نے کہا،’’حضرت ! دسترخوان جھاڑنا کون سا فن یا علم ہے، جس کے لیے باقاعدہ تعلیم کی ضرورت ہو۔ باہر جا کر جھاڑ دوں گا۔‘‘ 

حضرت میاں صاحب یہ سُن کر بولے،’’اسی لیے تو تم سے پوچھا تھا کہ دسترخوان جھاڑنا آتا ہے یا نہیں…؟ معلوم ہوا کہ تمہیں تودسترخوان جھاڑنا ہی نہیں آتا۔‘‘مَیں نے شرمندہ ہوتے ہوئے کہا،’’حضرت ! آپ سکھا دیں۔‘‘ فرمانے لگے،’’دسترخوان جھاڑنا بھی ایک فن ہے۔‘‘پھر آپ نے اس دسترخوان کو دوبارہ کھولا اور اس پر جو بوٹیاں یا بوٹیوں کے ذرّات تھے، انہیں ایک طرف کیا اور وہ ہڈّیاں، جن پر کچھ گوشت وغیرہ لگا تھا اُن کو ایک طرف کیا۔

پھر روٹی کے جو چھوٹے چھوٹے ذرّات تھے، اُن سب کو ایک طرف جمع کرکے میری طرف متوجّہ ہوئے اور کہنے لگے،’’ دیکھو! یہ چار چیزیں ہیں اور میرے یہاں ان چاروں کی علیٰحدہ علیٰحدہ جگہ مقرر ہے۔ یہ جو بوٹیاں ہیں، ان کی وہ سامنے والی جگہ ہے۔ 

بلی کو معلوم ہے کہ کھانے کے بعد اس جگہ بوٹیاں رکھی جاتی ہیں ،وہ آکر ان کو کھالے گی اور ان ہڈّیوں کے لیے بھی الگ جگہ مقرر ہے۔ محلّے کے کتّوں کو وہ جگہ معلوم ہے، وہ آکر ان کو کھالیتے ہیں اور جو روٹیوں کے ٹکڑے ہیں، اُن کو مَیں اس دیوار پر رکھ دیتا ہوں۔ یہاں پرندے، چیل کوّے آتے ہیں اور اِن کو اُٹھا کرلے جاتے ہیں۔

اور یہ جو روٹی کے چھوٹے چھوٹے ذرّات ہیں، تو میرے گھر میں چیونٹیوں کا بِل ہے، انھیں میں اُس میں رکھ دیتا ہوں،تو چیونٹیاں کھا لیتی ہیں۔‘‘ چند لمحے خاموش رہ کر پھر گویا ہوئے،’’یہ سب اللہ جل شانہ کا رزق ہے،جس کا کوئی حصّہ ضایع نہیں جانا چاہیے۔‘‘حضرت مفتی محمّد شفیع ؒفرماتے تھے کہ اس دِن ہمیں معلوم ہوا کہ دسترخوان جھاڑنا بھی ایک فن ہے اور اُس کو بھی سیکھنے کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین