• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک کے بد تر ہوتے ہوئے معاشی حالات ، مقابلے کی دوڑ اور کم وقت میں زیادہ آگے بڑھنے کی لگن ، ایسی درجنوں وجوہ ہیں جن کے سبب ہماری قوم کے پڑھے لکھے اور ان پڑھ دونوں ہی طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد بیرون ملک جانے کو کامیابی کی ضمانت سمجھتے ہیں جہاں جانے کے لیے ہمارے پاکستانی بھائی ادھار قرض سمیت غیر قانونی راستوں سے باہر جانے میں بھی ہوئی ہرج محسوس نہیں کرتے ۔ 

خاص طور پر ترقی یافتہ ممالک جن میں امریکا ، کینڈا ، یورپ اور جاپان جیسے ممالک اولین ترجیح سمجھے جاتے ہیں، لیکن آج کل دہشت گردی کے پیش نظر ان ترقی یافتہ ممالک میں بھی اس قدر سختی ہوگئی ہے کہ اول تو پہنچنا مشکل ہے اور پھر پہنچ بھی گئے تو ملازمت کا حصول مشکل تر ہوگیا ہے اور پکڑے گئے تو جیل مقدر بنتی ہے،جس کے بعد ڈی پورٹ ہونا لازمی ہوگیا ہے۔ اس وقت سب سے آسان اور اہم طریقہ تعلیم کا حصول اور قانونی ذرائع سے باہر جانا تمام مسائل کا حل ہے ۔

جاپان بھی ان ممالک میں شامل ہے جہاں جاکر پاکستانی سمجھتے ہیں کہ وہ تمام خوشیاں حاصل کرلیں گے جو وہ اپنے ملک میں حاصل نہیں کرپائے۔گزشتہ کچھ عرصے سے جاپان نے غیر ملکی ہنر مند لیبر کو جاپان منگوانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے کئی ممالک کا انتخاب کیا گیا ہے جس میں پاکستان بھی شامل ہے، اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت پاکستان جاپان کے لیے پاکستانی لیبر کو برآمد کرنے کی کوشش کررہی ہے ،جس کے لیے اب جاپانی حکومت نے بھی رضا مندی ظاہر کردی ہے تاہم کچھ شرائط ہیں جن پر عمل کرکے ہی ایک پاکستانی شہری ایجنٹوں سے بچ کر اپنے بل بوتے پر جاپان پہنچ سکے گا ۔

یہ بات بہت اہم ہے کہ تاحال پاکستان کا جاپانی حکومت کے ساتھ کسی قسم کا معاہد ہ نہیں ہوا ہے تاہم امکان ہے اگلے دو سے تین ماہ میں یہ معاہدہ ہوپائے گا ۔جن شراط پر کوئی پاکستانی ملازمت کے ویزے پر جاپان آسکے گا اس کی تفصیلات درج زیل ہیں ۔

جاپان کی حکومت چودہ شعبوں میں تربیت یافتہ اور جاپانی زبان جاننے والے افراد کو جاپان بلانے میں دلچسپی رکھتی ہے اور اسی حوالے سے جاپان میں ملازمت کے لیے ورک ویزے کا معاہدہ حکومت جاپان اور پاکستان کے درمیان اگلے ایک سے دو ماہ میں متوقع ہے ،حتمی شرائط تو معاہدے کے بعد ہی سامنے آئیں گی تاہم جو شرائط اور طریقہ کار اب تک سامنے آیا ہے اس کے مطابق ۔

۱۔ نئے ممکنہ معاہدے کے تحت ملازمت کے ویزے پر جاپان جانے کے لیے دونوں ممالک کی حکومت کی جانب سے بنائے گئے سسٹم سے گزرنا لازمی ہوگا اس کے بغیر کوئی بھی شخص قانونی ویزے پر جاپان نہیں آسکے گا ۔

2۔ نئے ممکنہ حکومتی معاہدے کے تحت جاپان کا کوئی بھی کاروباری ادارہ جاپانی حکومت کو درخواست دے گا کہ اسے چودہ متعلقہ شعبوں میں سے کچھ شعبوں میں لیبر کی ضرورت ہے اور لیبر وہ پاکستان سے بلانا چاہتے ہیں ،جس کے بعد جاپانی حکومت یہ درخواست پاکستانی حکومت کو دے گی ،پھر پاکستانی حکومت کا ذیلی ادارہ متعلقہ لیبر کے لیے اشتہار دے گا اور جاپانی زبان کا امتحان پاس کرنے والے امیدوار جن کے پاس متعلقہ شعبے کی بنیادی تعلیم اور تجربہ ہوگا اس امیدوار کو جاپانی کاروباری ادارے کے نمائندے کے پاس انٹرویو دینا ہوگا، انٹرویومیں پاس ہونے کی صورت میں متعلقہ امیدوار ملازمت کے ویزے پر جاپان پہنچ سکے گا۔

3۔ اس کے باوجود کوئی بھی نجی ادارہ یا شخص حکومتی سرپرستی کے بغیر یہ دعویٰ کرے کہ اس کے پاس جاپانی کمپنی کے ویزے ہیں اور وہ کسی بھی شخص کو رقم کے بدلے بغیر سرکاری پروسیس کے بغیر جاپان لے جاسکتا ہے تو سمجھ لیں آپ کا پالہ کسی ایجنٹ سے پڑ چکا ہے آپ فوری طور پر ایسے شخص کی ایف آئی اے کے پاس شکایت درج کراسکتے ہیں۔

4۔جاپانی حکومت اپنے ملک میں صنعتی ملازمین کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ایسے پڑھے لکھے اور تربیت یافتہ اور جاپانی زبان سے واقف افراد کو جاپان لانا چاہتی ہے جو ان کے معاشرے میں آسانی سے ضم ہوسکیں اور جاپانی عوام کے لیے مشکلات کا سبب نہ بنیں لہذا جو لوگ جاپان آنا چاہتے ہیں ان کو چاہیے کہ وہ سسٹم سے گزر کر جاپانی حکومت کی بنیادی شرائط پوری کرکے جاپان آئیں اور اپنی اور اپنے اہل خانہ کی زندگی بدلنے کے لیے جدو جہد کاا ٓغاز کریں ۔

5۔ کسی کو رقم دے کر جاپان آنے سے گریز کریں کیونکہ رقم کے ذریعے جاپان بھجوانے کا سبز باغ دکھانے والا دھوکے بازتو ہوسکتا ہے لیکن آپ کا ہمدرد نہیں، کیونکہ ایجنٹوں کے ذریعےجاپان پہنچنے والے افراد کامقدر جیلیں اور ڈی پورٹ ہونا ہی ہوتا ہے۔

6۔اطلاعات ہیں کہ حکومت جاپان کی جانب سے پاکستانی اسکلڈ لیبر کو جاپان بلوانے کی خبروں کے بعد سے بہت سے ایجنٹوں نے معصوم اور سادہ لوح افراد سے رابطے کرکے ان کو جعلی طریقے سے جاپان بھجوانے کا لالچ دے کر رقم بٹورنے کی کوشش شروع کردی ہے لہذا تمام پاکستانیوں سے درخواست ہے کہ کسی بھی ایجنٹ کی باتوں سے بچیں اور قانونی طریقہ کار کے تحت ہی جاپان آنے کی کوشش کریں اور یہ بات کنفرم کرلیں کہ آپ حکومت پاکستان اور حکومت جاپان کے تیار کردہ سسٹم اور طریقہ کار کے تحت ہی جاپان جارہے ہوں ،باقی اس کے علاوہ دھوکہ ہوسکتا ہے ۔

تازہ ترین