• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: علامہ محمد سجاد رضوی ۔ ہیلی فیکس
ایٹن رٹفورڈ کا علاقہ نوٹنگھم شائر برطانیہ میں واقع ایسی پرسکون سرزمین ہے جہاں سکوت، سکون اور سرور انسان کو فطرت کی دلآویزی و رعنائی کا خاموش پیغام سناتے ہیں، شہر سے بہت دور قدرت کی صناعی اور تخلیق زبان حال سے وحدہ کی عظمت و جلالت کا اعلان کرتی محسوس ہوتی ہے۔ سرسبزہ و شادابی نے فرش زمیں کو دلہن بنادیا ہے اور وسیع و عریض آسمان بادلوں کے پنگھوڑے اپنے دامن میں لئے، نظروفکر کو رفعت و جولانی بخشتا ہے۔ اسی خوبصورت علاقے میں جامعہ الکرم، ’’جنگل میں منگل‘‘ کے عین مصداق علم و فضل اور نورورحمت کے کاسے تقسیم کررہا ہے، ایک بہت بڑا احاطہ زمیں جس کے اندر نہ صرف خوبصورت عالیشان عمارت ہے بلکہ کھیل کے میدان اور خالی مگر شادابی سے آراستہ قطعات ارضی اس کی وسعت پر ناطق دلیل ہیں۔ پیرزادہ علامہ محمد امداد حسین نے 40سال سے مسلسل برطانیہ کی سرزمین پر انہوں نے علم و ادب اور دین خداوندی کا علم جس طرح بلند کیا ہے اس کی مثال فی زمانہ پورے یورپ میں نہیں ملتی۔ پیرزادہ صاحب کا وجود ایک ایسی شمع کی مانند ہے جو آغاز شب سے روشنی فراہم کرنا شروع کرتی ہے اور تاریکیوں کے دبیز پردوں میں لپٹی رات کو اپنے نور سے تاباں رکھے ہوئے، صبح فروزاں تک پہنچا دیتی ہے، ان کی استقامت و عزیمت اور کام سے لگن نے ان کے وجود کو عزم و استقلال کا استحارہ بنادیا ہے۔
سحر کیا دے گی پیغام بیداری شبستاں کو
نقاب رخ الٹ دو، خود سحر بیدار ہوجائے
کے مصداق ان کا نام ہی کام کی عظمت کا مظہر ہے۔ 70سال سے زائد عمر کے اس حصے میں اولوالعزمی و عمل پیہم کا نمونہ جبکہ ’’نرم دم گفتگو، گرم دم جستجو‘‘ کی تصویر ہیں۔ راہ حق کے مسافر ان کی وارفتگی اور جذبہ شوق کو دیکھ کر منزل کا پتہ پاتے ہیں، اہل قلم ان کی تحریر و تصنیف میں سہل زباں، جامعیت اور معنی خیزی سے استفادہ کرتے ہیں نظم و نسق ان سے زیور تربیت پاتا ہے اور ان تمام اوصاف کے باوجود تواضع اور انکساری کا حسن ان کی شان مزید بلند تر کردیتا ہے۔ ایک ایسے علاقے میں جامعہ الکرم کا قیام جہاں مسلم آبادی تو درکنار عام آبادی بھی خال خال ہے، وہاں کالج، جامعہ، سکول اور شعبہ تصنیف و اشاعت کے عظیم الشان کامیاب منصوبے ان کی بصیرت، روشن ضمیری، للہیت و اخلاص اور نصرت الٰہیہ کا پتہ دیتے ہیں،یقیناً ان پر رب تعالیٰ کا خصوصی فضل و کرم ہے کہ ایک درویش منش انسان بیک وقت کئی شعبوں میں کامیابی کے پرچم لہرا رہا ہے۔ 300سے زائد برطانوی مسلم جوان اس ادارے سے تحصیل علم کے بعد یورپ میں خدمات دینیہ سرانجام دے رہے ہیں۔ درجنوں کتب اس مرد حق کے قلم سے تحریر ہوکر اردو، انگلش اور عربی زبانوں میں اشاعت کا جامہ پہن چکی ہیں۔ پاکستان میں فلاحی ہسپتال س لے کر برطانیہ میں علمی و ادبی اور فکری کارنامے اسی گلستان کرم کا ثمر ہیں۔ اس ہفتہ کے اختتام پر جامعہ الکرم میں ایک خصوصی پروقار تقریب کا انعقاد ہوا، ناچیز کو بھی محبت بھری دعوت تھی یہ کوئی جلسہ، نام نہاد کانفرنس یا عوامی طرز کا اجتماع نہیں تھا بلکہ صرف جامعہ کے متعلقین و تلامذہ اور کچھ صاحبان علم و فن جنہیں شعور و بصیرت کا فیضان عطا ہوا، شامل مجلس تھے۔ اس دعوت و اجتماع میں دو اہم پہلو نمایاں تھے اول، پیرزادہ امداد حسین کی تحریر کردہ اردو تفسیر، امداد الکرم کا عربی ترجمہ جو سات جلدوں میں شائع ہوا، اس کی تقریب رونمائی، دوم: حدیث پاک کی معروف کتاب صحیح البخاری کی شرح جو پیرزادہ صاحب نے اسی ہفتے مکمل کی، اس پر اظہار تشکر۔
جامعہ الکرم کے اندر واقع مسجد کے خوبصورت ہال میں اس تقریب کا انتظام تھا، برطانیہ بھر سے ادارے کے متعلقین و فارغ التحصیل علمائے کرام اور پیرزادہ صاحب سے محبت کرنے والے دینی رہنما موجود تھے، خواتین ایک الگ عمارت میں اس تقریب کا حصہ ٹھہریں۔ سٹیج پر علامہ محمد طیب نقشبندی، علامہ مفتی محمد ایوب اشرفی، صاحبزادہ پیرنورالعارفین صدیقی، صاحبزادہ انوار الحق قادری، صاحبزادہ پیر محمد احسن شاہ نوشاہی، علامہ عبدالباری، علامہ سید محمد فاروق شاہ، علامہ محمد دین سیالوی، علامہ نوید جمیل اور علامہ عمر حیات قادری کے علاوہ کثیر زعماء تشریف فرما تھے۔ راقم بھی ان کے ہمراہ حاضر تھا، مائیک پر چند علمائے کرام کو باقی احباب کی نمائندگی کیلئے وقت دیا گیا۔ چند لمحات میں ہر مقرر نے خوش اسلوبی اور جامعیت کے ساتھ جامعہ الکرم کی خدمات، پیرزادہ صاحب کی تصنیفات اور ادارے کی علمی و فکری استعدادات پر روشنی ڈالی، راقم نے بھی حسب وسعت کچھ جملے نذر سامعین کئے۔ علامہ بختیاور حسین پیرزادہ اور علامہ عمران ابدالی نے خوبصورت انداز میں نظامت کے فرائض سرانجام دیئے۔ صلوٰۃ و سلام کے بعد دعاپر اس محفل کا اختتام ہوا اور ساتھ ہی لذیذ عشائیہ پیش کیا گیا۔ عاجز نے علماء کرام کی صحبت فیض سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پیرزادہ صاحب کی خدمت میں پھول پیش کئے اور عرض کی کہ ان پھولوں سے بڑھ کر کوئی اور چیز حیطۂ ادراک میں نہیں آئی کہ آپ کی نذر کی جاسکے جس طرح یہ پھول نہ صرف جاذب نظر بلکہ خوبصورتی اور جمال کی سند ہیں اور خوشبو کا محور، اسی طرح آپ کا تاریخی کام صدیوں خوشبو بکھیرتا رہے گا اور اس کی لطافت اہل علم و فن کی فکرپہ صورت بادصبا تھپکیاں دیتی رہے گی۔ پیرزادہ صاحب کی 40سال پر محیط خدمات ایک مستقل کتاب کی متقاضی ہیں، ان کی تصانیف کی تفصیل اور ادارے کی مجموعی کارکردگی پر کسی دیگر کالم میں اظہار خیال کرنا مناسب ہوگا۔ لیکن اس میں ذرہ بھر شک نہیں کہ بالخصوص یورپ اور اس میں سے بھی خاص طور پر برطانیہ کی سرزمین ان کے اعلیٰ کارناموں کو صدیوں خراج تحسین پیش کرتی رہے گی۔
تازہ ترین