• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ڈاکٹر معید یوسف نے چیئرمین اسٹرٹیجک پالیسی پلاننگ سیل کا عہدہ سنبھال لیا

ا سلام آباد (نمائندہ جنگ)معروف مصنف اور ماہر بین الاقوامی امور ڈاکٹر معید یوسف نے سٹریٹیجک پالیسی پلاننگ سیل کے چیئرمین کا عہدہ سنبھال لیا ۔ان کی تقرری پچھلے ماہ عمل میں لائی گئی تھی اس سیل کے قیام کا مقصد حکومت کی معاونت کیلئے، تحقیق کو بروئے کار لا کر اہم قومی امور اور ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پالیسی تجاویز مرتب کرنا ہے۔

ڈاکٹر معید یوسف نے چیئرمین اسٹرٹیجک پالیسی پلاننگ سیل کا عہدہ سنبھال لیا 


 سیل کے چیئرمین کی حیثیت سے ڈاکٹر معید یوسف قومی سلامتی کمیٹی کے رکن بھی ہونگے۔معیدیوسف نےامریکہ کی بوسٹن یونیورسٹی سے سیاسیات میں ڈاکٹریٹ کی،نٹرنیشنل ری لیشن میں ماسٹر ڈگری ہولڈر اور بوسٹن یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں پی ایچ ڈی کے حامل ڈاکٹر معید یوسف نے یونائیٹڈ سٹیٹس انسٹی ٹویٹ آف پیس( یو ایس آئی پی ) میں ایسوسی ایٹ پریذیڈنٹ کے طوربھی خدمات سر انجام دیں ۔ متعدد کتابوں کے مصنف ڈاکٹر معید یو ایس آئی پی سے2010سے منسلک ہیں ،یو ایس آئی پی جائن کرنے سے پہلے وہ بوسٹن یونیورسٹی کے شعبہ پولیٹیکل سائنس کے فریڈرک ایس پیڈری سنٹر میں ریسرچ فیلو تھے ، ڈکٹر معید نے بوسٹن یونیورسٹی کے شعبہ پولیٹیکل سائنس میں سینئر ٹیچنگ فیلو کے طور2009میں کام کیا،انہوں نے ترکی انقرہ میں دہشتگردی کے خلاف نیٹو سنٹر آف ایکسی لینس ڈیفنس اور یو ایس سٹیٹ ڈی پارٹمنٹ کی فارن سروس انسٹی ٹیوٹ میں بھی لیکچر دیے،ڈاکٹر معید اس سےقبل قائد اعظم یونیورسٹی کے شعبہ ڈیفنس اینڈ سٹریٹجک سٹڈیز میں پولیٹکل اکانمی اور ڈیفنس اکانمی پڑھاتے رہے ہیں ۔ وہ باقاعدگی سےانگریزی ہفتہ روزہ کیلئے کالم بھی لکھتے رہے ہیں، وہ پاکستان میں متعدد ایڈوائزری گروپس کے رکن رہے ہیں جن میں پاکستان میڈیم ٹرم ڈیویلپمنٹ فریم ورک کا غربت کیلئے کام کرنے والا ورکنگ گروپ بھی شامل ہے، ڈاکٹر معید 2007میں نجی شعبے کی کنسلٹنسی فرم سٹریٹجک اینڈ اکنامک پالیسی ریسرچ کے مشترکہ بانیوں میں بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ سٹاک ہوم پالیسی ریسرچ انسیٹیوٹ سمیت کئی ایک پاکستانی ان سے مشاورت کرتے رہے ہیں ، وہ2004سے2007تک پاکستان کے صف اول کے ڈویلپمنٹ سیکٹر کے تھنک ٹینک سسٹین ایبل ڈیویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ( ایس ڈی پی آئی) کے کل وقت کنسلٹنٹ رہے ہیں ۔وہ سٹریٹجک اینڈ اکنامک پالیسی ریسرچ کے ریسرچ فیلو بھی رہےاور ایس ڈی پی آئی کے وزٹننگ ایسوسی ایٹ بھی رہے،حال ہی میں بروکنگز انسٹیٹیویشن میں سپیشل گیسٹ ریسرچر کے طور خدمات انجام دیں ۔ڈاکٹر معید کی تحقیق کا میدان پاکستان اور بھارت کی سیکورٹی پالیسی کے دائرے میں جنوبی ایشیا میں دفاعی خطرات ، پاکستان میں جمہوری تبدیلیوں کی پولیٹکل اقتصادیات اور جنوبی ایشیا کی ٹریڈ اور غربت کو درپیش ڈیویلپمنٹل ایشوز رہا ہے۔ان کے مضامین قومی اور بین الاقوامی جریدوں ، میگزینز اور پروفیشنل پبلی کیشنز میں وسیع پیمانے پر شائع ہوئے ہیں، وہ انگریزی اخبار کے لیے بھی باقاعدگی سے لکھتے ہیں ، وہ اکثر پاکستانی اور امریکی میڈیا پر ایکسپرٹ کے طور بھی دکھائی دیتے ہیں ۔ ان کی کتبsouth asia2060, envisioing regional futures( عادل انجم اینڈ معید یوسف)اورGetting it right in Afghanistan( سکاٹ سمتھ، معید یوسف اینڈ کولن کک مین) کو بالترتیب یو کے اینتھم پریس اور یو ایس انسٹی ٹیویٹ آف پیس پریس نے2013میں شائع کیا۔ وہ پاکستان کائونٹر ٹیررازم چیلنج( جارج ٹائون یونیورسٹی پریس2014) اور انسرجنسی ایند کائونٹر انسرجنسی ان سائوتھ ایشیا فرام اے پیس بلڈن لینز( یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس پریس2014)کے بھی ایڈیٹر رہے ہیں، ڈا کٹر معید یوسف نے پاکستان اور امریکہ میں متعدد ٹاسک فورسز ، ایڈوائزی کونسلز، ورکنگ گروپس، گورننگ بورڈز کیلئے بھی خدمات سر انجام دیں ،2013میں وہ نوبل لاریٹ پگ واش انٹرنیشنل کونسل( گورننگ باڈی ) کیلئے منتخب ہوئے، اس کے ساتھ ہی وہ اس کی گلوبل ایگزیکٹو کمیٹی کیلئے چھ سال کیلئے شامل ہونے والے دنیا کے کم ترین ممبر بھی بن گئے۔ 26ستمبر کو انہیں سٹریٹجک پالیسی پلاننگ سیل کا چیئر پرسن تعینات کر دیا گیا، جو نیشنل سیکورٹی ڈویژن کے تحت کام کرتا ہے، اس تقرری کے بعدکرسٹائن فیئر نے انڈین نیوز ویب سائٹ ’’ دی پرنٹ‘ پر ایک مضمون لکھا، اس میں اس نے دعویٰ کیاکہ ڈاکٹر معید کی ہمیشہ پاکستان نواز پالیسی رہی ہے ، یہ بھی الزام لگا یا گیا کہ وہ امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسوں پر پاکستان کے مفادات کیلئے کام کرتے رہے۔ تا ہم یو ایس آئی پی نے اپنے وائس پریذیڈنٹ کے خلاف ان الزامات کو مسترد کر دیا اور کہا کہ اس خاتون کے گمراہ کن دعوئوں کی طویل تاریخ ہے۔

تازہ ترین