• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈینگی وائرس کا گھریلو علاج


غذا کسی بھی قسم کے انفیکشن کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اِس وقت ڈینگی بُخار دُنیا بھر میں پھیلتا جا رہا ہے اور گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال ڈینگی وائرس کے بہت زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں اور اِس وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

ڈینگی وائرس کا علاج اب گھریلو نسخوں سے بھی کیا جا سکتا ہے جو بہت جلدی اِس بُخار سے نجات دِلواسکتے ہیں۔

ڈینگی وائرس کا گھریلو علاج:

پپیتے کے پتے:

ڈینگی کی وجہ سے جسم میں وائٹ بلڈ سیلز کم ہوجاتے ہیں اور اِس کمی کو پُورا کرنے کے لیے سب سے بہترین غذا پپیتے کے پتے ہیں جو بہت جلدی اِس کمی کو پُور ا کرتے ہیں جس سے ڈینگی وائرس سے بھی نجات مل جاتی ہے۔

اِس کے لیے آپ پپیتے کے 3 سے 4 پتے لے لیں اور اُن کو اچھی طرح دھولیں، اُس کے بعد اُن پتوں کو کُچل کر اُن کا جوس نِکال لیں اور روزانہ دِن میں 2 سے 3 بار یہ جوس پی لیں، ڈینگی وائرس میں یہ جوس مریض کے لیے بہت مفید ہوتا ہے۔

بکری کا دودھ:

ایک تحقیق کے مطابق یہ معلوم ہوا ہےکہ ڈینگی کے مریضوں کے لیے بکری کا دودھ معاون ثابت ہوتا ہے، بکری کے دودھ میں خاص قسم کا پروٹین ہوتا ہے جو گائے اور بھینس کے دودھ میں موجود نہیں ہوتا ۔

بکری کا دودھ مریض کے پلیٹلیٹس کی کمی کو پُورا کرتا ہے اور اِس وائرس کی روک تھام میں بھی مدد کرتا ہے، اگر ڈینگی کےمریض کو صبح اور شام بکری کا دودھ پلایا جائے تووہ فوری طور پر صحتیاب ہوسکتا ہے۔

سیب کا جوس:

سیب کا جوس ڈینگی کے مریض میں خون کی کمی کو پورا کرتا ہے، اِس کے علاوہ یہ پلیٹلیٹس کو بھی بڑھاتا ہے، سیب میں اینٹی آکسیڈینٹ پایا جاتا ہے۔

اس کا طریقہ استعمال یہ ہے کہ ایک گلاس سیب کے جوس میں ایک چمچ نیموں کا رس ملا لیں اور پھر مکس کرکے پی لیں، مریض کو چاہیےکہ یہ جوس دن میں 2 سے 3 بار لے۔

نیم کے پتے:

نیم کے پتوں میں انفیکشن سے لڑنے کی طاقت ہوتی ہے کیونکہ یہ اینٹی بیکٹیریل ہوتے ہیں، ڈینگی وائرس میں نیم کے پتے بہت مفید ہوتے ہیں، یہ خون کے پلیٹلیٹس اور وائٹ بلڈ سیلز کی کمی کو پورا کرتے ہیں۔

اِس عمل کے لیے نیم کے کُچھ پتے لے کر اُن کو پانی میں اُبال لیں اور پھر اُس پانی کو چھان لیں، جب یہ پانی ٹھنڈا ہوجائے تو اِس میں شہد ڈال کر پی لیں، یہ ڈرنک ڈینگی کے مریضوں کے لیے بہتر ثابت ہوگی۔

امرود کا جوس:

امرود وٹامنز اور معدنیات سے بھرپور ہوتا ہے، اِس میں وٹامن سی ہوتا ہے اور یہ قوتِ مدافعت کو بڑھانے میں بھی مدد کرتا ہے، ڈینگی کے مریضوں کے پلیٹلیٹس بھی بڑھاتا ہے۔

ڈینگی کے مریضوں کو چاہیے کہ روزانہ ایک سے دو کپ امرود کا جوس پی لیں یا پھر روزانہ 2 سے 3 امرود کھالیں۔

ڈینگی کیا ہے؟

ڈینگی بُخار ایک ایسا وائرس ہے جو مچھر کے ذریعے پھیلتا ہے، یہ مچھر دوسرے مچھروں سے سائز میں بڑا ہوتا ہے اور اِس پر زیبرا کی طرح کالی، سفید دھاریاں ہوتی ہیں، یہ مچھر صبح اور شام کے اوقات میں اپنے شکار پر حملہ کرتا ہے اور اگر بروقت اِس کا علاج نہ کروایا جائے تو مریض کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

ڈینگی بُخار کی علامات:

ڈینگی بُخار کی علامتیں جسم میں وائرس داخل ہونے کے 3 سے 4 دن کے بعد سامنے آتی ہیں۔

  • ڈینگی وائرس میں شدید بُخار ہوتا ہے جس کا درجہ حرارت 102 سے 105 تک ہوتا ہے۔
  • اِس بُخار میں سر میں، کمر میں، پٹھوں میں، ہڈیوں میں، جوڑوں میں اور آنکھوں کے نیچے بہت درد ہوتا ہے۔
  • اِس بُخار میں مریض کی ناک اور مسوڑوں سے ہلکا خون بھی آتا ہے۔
  • مریض کو متلی اور اُلٹی بھی ہوتی ہے۔
  • بعض مریضوں کو ڈینگی وائرس سے جسم پر خارش بھی ہوتی ہے۔

احتیاطی تدابیر:

  • ڈینگی کا مچھر صاف پانی میں پیدا ہوتا ہے، جیسے کسی برتن میں پانی بھرا ہوا ہو، تالاب کا پانی وغیرہ۔
  • اِس کے لیے ضروری ہے کہ جب بھی کسی برتن میں پانی بھر کے رکھا جائے تو لازمی ہے کہ اُس برتن کو کسی چیز سے ڈھانپ دیا جائے۔
  • اِس کے علاوہ گھروں میں مچھر مار اسپرے کیا جائے اور مچھر دانی کا استعمال کیا جائے۔ 
تازہ ترین