• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صُبحیں جب اُداس ہوں تو کوئل کی کُوک بھی بُر ی لگتی ہے اور جب شامیں ویران ہوںتوانسان ہزاروں کے مجمعے میں بھی خود کوتنہا محسوس کرتا ہے۔ ہر شئے بے مصرف نظر آتی ہے۔ خاموشی اور اکیلے پن کا احساس جب جاں گسل ہو جائے تو آنکھیں ان پگ ڈنڈیوں کوڈھونڈتی ہیں، جن پر چل کر خوشیوں کی منزل پائی جاسکے۔سچ تو یہ بھی ہے کہ جب شہر کی چکا چوند، چہل پہل سے اکتاہٹ ہو نےلگتی ہے، تو انسان ایسی وادیوں کا رُخ کرتا ہے، جہاں سکون ، خاموشی اور صرف پرندوںکی مدُھر چہچہاہٹ ہی ہو۔

وادیٔ نیلم کے اس سِرے پر مَیں کئی روز سے اس گڈریے کو دیکھ رہا تھا،اس کے پاس بکریوں کا ریوڑ دوسرے گڈریوں سے کئی گُنا زیادہ تھا، وہ پُر اطمینان چہرے،بولتی آنکھوں اورپُر اعتماد شخصیت کا مالک تھا۔ اسے دیکھ کر مَیں بس یہی سوچ رہا تھا کہ زندگی کی رعنائیوںسے دُور اس جنگل میں بھی وہ اتنا پُر سکون کیسے ہے۔ 

سو، ایک روز مَیں نے اس سے پوچھ ہی لیا۔’’چاچا! تمہارا ریوڑ اتنا بڑا ہے کہ شاید تمہیں بھی معلوم نہیں کہ روز اس میں کتنی کمی اور زیادتی ہوتی ہے، لاکھوں روپے مالیت کی اتنی بکریاں لے کر مسلسل عازم ِسفر رہتے ہو،سردیوں میں سیکڑوں مِیل کا سفر طے کر کے میدانی علاقوں میں جاتے ہو اور گرمیوں میں پھر اتنا ہی سفر کر کے پہاڑوں کا رُخ کرتے ہو،زندگی کےکتنے ہی ماہ وسال تم نے اس سفر میں گزار دیئے،کہیں مستقل پڑاؤ نہیں ڈالا،نہ تم نے کسی زمین پر قبضہ کیا ،نہ گھر بنایا،نہ گاڑی لی ،نہ ہی ان آسائشوں سے لُطف اندوز ہوئے ،جو تمہیں بآسانی میسّر آ سکتی ہیں۔ تمہیں پتا ہے،جن سہولتوں اور آسائشوں کو پانے کے لیے ہم پورا برس محنت کر کرکے خودکو ختم کر لیتے ہیں، تم وہ بآسانی پا سکتے ہو۔ 

تو پھرایسی کیا قید ہے، جس سے تمہیں رہائی نہیں ملتی؟،ایسی کیا سزا ہے، جو ختم ہی نہیں ہورہی ؟‘‘ اس نےمسکرا کر میری طرف دیکھا ۔’’تم کیا چاہتے ہو کہ مَیں اپنی آزادی، پُر سکون زندگی بیچ کر تمہاری طرح کا قیدی بن جاؤں…؟ بنگلہ،گاڑی ،مال و دولت وغیرہ تمہارے لیے آسائش اور سکون کا باعث ہوں گے، میرے لیے تو یہ سب ایسی قید کی مانند ہیںکہ جس میں انسان ایک بار چلا گیا، پھر اس کی رہائی ممکن ہی نہیں۔ 

تم چاہتے ہو کہ مَیں اپنی آزادی چھوڑ کے، اس دَوڑ کا حصّہ بن جا ؤں جس کا حاصل صرف چند مادّی چیزیں ہیں۔اور مجھے ایک بات تو بتاؤ! تم خود کو آزاد سمجھتےہو؟میری نظر سے دیکھو تو تمہیں پتا چلے کہ تم تو وہ قیدی ہو، جسے زندگی میں کبھی رہائی نصیب نہ ہو گی اور مَیں وہ ہوں، جسے زندگی کی کوئی آسائش کبھی قید نہ کر سکے گی۔‘‘

مجھے اس جنگل سے آئے نہ جانے کتنے برس گزر چُکے ہیں۔مَیں گڈریے سے نوجوانی میں ملا تھا اور اب بڑھاپے کی دہلیز پر قدم رکھ چُکا ہوں۔ اب تو شاید وہ گڈریا بھی دنیا سے گزرچکا ہوگا ،لیکن اس کی باتیں آج بھی میرے ذہن میں بالکل ترو تازہ ہیں۔ واپس آنے کے بعد مَیں دوبارہ اپنے گھر، نوکری اور پیسا کمانے کی دوڑمیں مصروف ہوگیا ، پر اب زندگی کا گزارا ہو ایک ایک پل قید معلوم ہوتا ہے۔ چند دنوں کے لیے اس قید سے راہِ فرار اختیار کرنے کسی پُر سکون وادی میںچلا جاتا ہوں،لیکن اُس ملزم کی طرح، جسے ضمانت پر رہائی ملی ہو۔ 

اور ہر وقت یہ ڈر پریشان کیے رہتا ہے کہ یہ ضمانت فقط چند ہی دنوں کے لیے ہے اور پھر وہی آسائشوں کی قید…ہم انسان بھی کتنے عجیب ہیںناں، جانتے ہیں کہ رزق دینے کا وعدہ تو ربّ ِ کریم کا ہے، جو پتھر کے اندر موجودایک چھوٹے سے کیڑے کو بھی رزق عطا کرتا ہے،پھربھی نہ جانے کیوں اپنی زندگی کا ساراسکون اور تمام تر توانائیاں، بے جا خواہشات کے پیچھےبربا د کربیٹھتے ہیں۔ شایدبولتی آنکھوں والے اس گڈریے نے سچ ہی کہا تھا کہ ’’دنیاوی خواہشات کی تمنّا وہ قید ہے،جس سے رہائی کبھی ممکن ہی نہیں۔‘‘

ناقابلِ اشاعت کلام اور ان کے تخلیق کار

شہیدِ ملّت کو خراجِ عقیدت،ڈاکٹر عبد العزیز چشتی،جھنگ ٭کشمیر جل رہا ہے،وارث علی بٹ، مقام نہیں لکھا ٭میرا کشمیر، دیا علی صمدانی، کراچی ٭حقوقِ انسانیت کے داعی،ظفیر حُسین پرواز، کوٹلی، آزاد کشمیر ٭نذرِ حُسین، نام و مقام نہیں لکھا٭غیروں سے کہاں گِلے شکوے، میرا دل تھا، رابعہ آفرین، ٹھوکر نیاز بیگ، لاہور ٭کپڑے دھونے کی مشین،عذرا جمیل، مقام نہیں لکھا ٭دو بار مات ہوگئی، زاہد اظہار، کراچی ٭وہ مجھ سے دُور ہے اب، صابر نور، قبولہ شریف ٭انڈیا جب کرے گا جارحیت، شاکر حُسین، لطیف آباد، حیدر آباد ٭ذرا سی زندگی میں، صدرمغل آباد، راول پنڈی ٭ ملن کی سہانی گھڑی، محمّد عمر ، فتح جنگ، اٹک ٭ ہر شہری کے نام، آبشار، کراچی ٭وہ آنکھیں، سمیر سیف، گلشنِ اقبال ٹاؤن، کراچی ٭تمہارے حصّے کی مارخود کھائی، سنو لعل، اقصیٰ، مقام نہیں لکھا ٭وہ اس قدر حسیں تھی، رنگ دیکھتا ہوں، رُوپ دیکھتا ہوں، احمرندیم، گلشنِ اقبال، کراچی ٭میدانِ کربلا، محمّد شرافت علی، نارتھ ناظم آباد ، کراچی ٭وقت پڑے تو یاد آجاتی ہے سب کو اپنی مجبوری، مبین عرشی، مقام نہیں لکھا٭اچھا ہے، محمّد عمیر لنگوی، پسرور، سیال کوٹ ٭کشمیر، شہ رگِ پاکستان، میراثِ مسلمانی، سرمایۂ شبّیری، مشکوٰ ۃ عبدالوحید، مقام نہیں لکھا ٭اے قائد، شری مُرلی چند گوپی چند گھوکلیہ، شکارپور ٭سفرِ لا حاصل، اعتراف، آمدِ سُخن، حالتِ نزع میں آرزوئے حیات ،پرویز احمد، مقام نہیں لکھا ٭سانحۂ پشاوراور 16 دسمبر، میکنیکل انجینئر، مقام نہیں لکھا ٭کشمیر ہمارا ہے، اقصیٰ عثمان، مقام نہیں لکھا ٭جیسے شکوہ لیے پکار رہا ہو کوئی، تاشفہ آفتاب، مقام نہیں لکھا۔

ناقابلِ اشاعت نگارشات اور اُن کے قلم کار برائے صفحہ ’’ڈائجسٹ‘‘

٭پاکستانی کتّا اور بھارتی آدمی، لاوارث، گُم شدہ، دکھ کی گھڑی،عظیمہ بی بی،نکڑالی، راول پنڈی٭نماز، صحت، مقصدِ تخلیق، شراب، فرقہ واریت، ہم پاکستانی لوگ، محمّد ذوہیب، کراچی ٭جھوٹ، اُمّ الخبائث ہے، شخصیت سازی،دوست، آپ کا آئینہ ، ڈپٹی نذیر احمد دہلوی کی عیدی، پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی،گلبرگ ٹاؤن، کراچی ٭بسم اللہ، سیّدہ فرحانہ اطہر بخاری، کراچی ٭آزادی کی متوالی شخصیات، قائدِ اعظم ؒ کو سلام کہنا، پروفیسر ناہید نرگس ٭زندگی کی سب سے بڑی غلطی، قوم کے بڑوں کو ہم درد تصوّر کیا،غلام سرور شاہوانی، مستونگ ٭مجبور، کنزا یار خان، کراچی ٭قیمت، مبین عرشی، مقام نہیں لکھا ٭نئی حکومت، بہن بھائی کی بہادری،کانچ کی چوڑی، نام و مقام نہیں لکھا ٭حضرت علی مرتضیٰ ، نام و مقام نہیں لکھا ٭باپ، فرحین منیر ،کراچی ٭دل، حنا کامران، کراچی ٭ القرآن الکریم، سعدیہ وحید سوری، اسلام آباد٭دنیا داری چھوڑ دی، ظہیر انجم تبسّم، خوشاب ٭شہیدِ ملّت لیاقت علی خاں،ڈاکٹر عبد العزیز چشتی، جھنگ٭اللہ والے ایسے ہی ہوتے ہیں،حقیقی محبّت،قدرت کے مختلف پہلو،شبو شاد، کراچی٭کون ہیں ہم لوگ،خواجہ فرید نوازؒ،مصباح طیّب، سرگودھا ٭ماں کی عظمت، سیّدہ عطرت بتول، لاہور٭خُودی کی پہچان، ناظم حُسین، چکوال ٭صدقے تیری رحمت کے،مجذوب ملنگ، مکافاتِ عمل، ڈاکٹر رانا محمّد اطہر رضا،فیصل آباد٭لڑکی کے قیمتی آنسو، شوہر، پانی، لالٹین، پرنس افضل شاہین، بہاول نگر٭یومِ تکبیر یا یومِ تشکّر، صبا احمد، مقام نہیں لکھا ٭عیدی،مہرین کنول، کراچی ٭درودِ پاکﷺ کی فضیلت، مسز لبنیٰ جاوید، لاہور ٭جوان کی موت، ممتاز کُنبھر، عمر کوٹ ٭چڑیا کی فریاد، عبد العلیم، رحیم یار خان ٭خالی حویلی، بنتِ سومر خانگل، کلی ترخہ، کوئٹہ ٭برے پھنسے، ابو الفرح ہمایوں، شیر دل چوہا،مقام نہیں لکھا ٭جو تم ملو تو عید ہو، عروسہ شہوار رفیع، کالا گوجراں، جہلم ٭سرمایہ ، سود اور معاشرہ، درخت، خوش حالی نہیں آئی، شری مُرلی چندگوپی چند گھو کلیہ،شکار پور ، سندھ ٭ فتح مبین، امتل متعالی، حیدر آباد ٭موضوع نہیں لکھا، راس مملوک، کراچی۔

تازہ ترین