مظفر وارثی
نہ میرے سخن کو سخن کہو
نہ مری نوا کو نوا کہو
میری جاں کو صحنِ حرم کہو
مرے دل کو غارِ حرا کہو
میں لکھوں جو مدحِ شہہِ اُمم
اور جبرائیل بنیں قلم
میں ہوں ایک ذرہء بےدرہم
مگر آفتابِ ثناء کہو
طلبِ شہہِ عربی کروں
میں طوافِ حُبِ نبی کروں
مگر ایک بےادبی کروں
مجھے اُس گلی کا گدا کہو
نہ دھنک، نہ تارا، نہ پھول ہوں
قدمِ حضور کی دُھول ہوں
میں شہیدِ عشقِ رسول ہوں
میری موت کو بھی بقا کہو
جو غریب عشق نورد ہو
اُسے کیوں نہ خواہشِ درد ہو
میرا چہرہ کتنا ہی زرد ہو
میری زندگی کو ہرا کہو
ملے آپ سے سندِ وفا
ہوں بلند مرتبہء صفا
میں کہوں محمدِ مصطفیٰ
تم بھی صلے علیٰ کہو
وہ پیام ہیں کہ پیامبر
وہ ہمارے جیسا نہیں مگر
وہ ہے ایک آئینہء بشر
مگر اُس کو عکسِ خدا کہو
یہ مظفر ایسا مکین ہے
کہ فلک پہ جس کی زمین ہے
یہ سگِ براق نشین ہے
اسے شہسوارِ صبا کہو