سرینگر (جنگ نیوز)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈائون کو 90 روز مکمل ہوگئے ان تین ماہ کے دوران بھارتی پابندیوں ،کرفیو،گرفتاریوں سے کشمیری عوام کی زندگی اجیرن رہی جبکہ وادی کی معیشت کو بھی شدید دھچکا لگا ہے اور مقامی تاجروں کو کروڑوں کا نقصان ہوچکا ہے ۔بھارتی فوج کی جانب سے وادی کی صورتحال اور مظاہروں کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر تشدد کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔ادھر مقبوضہ وادی میں جا بجا ایسے پوسٹرز آویزاں ہیں جن پر بی جے پی اور آر ایس ایس کی حمایت نہ کرنے کا کہا گیا ہے ساتھ ہی یہ بھی لکھا کہ ایسا شخص غدار تصور کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق مقبوضہ وادی میں پابندیوں سے 80 لاکھ کشمیریوں کی زندگی اجیرن ہوگئی،90 روز سے معمولات زندگی مفلوج ہے،ماسوائے چند دکانوں کے کچھ دیر کھلنے کے علاوہ کاروباری مراکز،تعلیمی ادارے اور ٹرانسپورٹ بھی بند ہے۔میٹرک اور بارہویں جماعتوں کے ہونے والے امتحانات بھی ان پابندیوں سے شدید متاثر ہورہے ہیں،ایک روز قبل بھارتی فوجیوں نے صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے،فوٹو جرنلسٹس کے مطابق بھارتی فوج کے اہلکار انہیں مظاہروں کی کوریج سے روکتے رہے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ادھر مقبوضہ وادی میں جا بجا ایسے پوسٹرز آویزاں ہیں جن پر بی جے پی اور آر ایس ایس کی حمایت نہ کرنے کا کہا گیا ہے ساتھ ہی یہ بھی لکھا کہ ایسا شخص غدار تصور کیا جائے گا۔علاوہ ازیں جرمن چانسلر نے بھی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ وادی میں میں عوام کی صورتحال اچھی اور پائیدار نہیں ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں حالات کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔