• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یوں تو وطنِ عزیز میں ہر دورِ حکومت میں عوام دوست اور ٹھوس طویل المدت معاشی پالیسیوں کے نفاذ میں ناکامی کے سبب مہنگائی کا مسئلہ کسی نہ کسی صورت موجود رہا جس کا تمام بوجھ ہمیشہ صرف مڈل کلاس اور غریب طبقے نے برداشت کیا تاہم آج گزشتہ ادوار کی نسبت زیادہ کڑے معاشی چیلنجز کا سامنا ہے جن میں سرِفہرست افراطِ زر کی شرح میں مسلسل ہونے والا اضافہ ہے جو حکومتی اقدامات کے بعد بھی کم ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ اچھی بات ہے کہ کابینہ کے حالیہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے ہوشربا مہنگائی کا نوٹس لیتے ہوئے صوبوں میں افراطِ زر کی شرح میں تبدیلی جانچنے کیلئے ہفتہ وار بنیادوں پر رپورٹ طلب کی ہے۔ عموماً دیکھا گیا ہے کہ اشیاء کے نرخوں کو مستحکم رکھنے کیلئے کوئی جامع میکنزم متعارف کروانے کے بجائے صوبائی یا مرکزی انتظامیہ کے اقدامات محض چھاپوں، جرمانوں، گرفتاریوں تک محدود رہتے ہیں۔ اس سے قیمتوں کے اتار چڑھائو پر تو فرق نہیں پڑتا البتہ منافع خور رشوت دے کر من مانے نرخوں پر فروخت جاری رکھتے ہیں۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ اسی پہلو کو مدِنظر رکھتے ہوئے کابینہ کے اجلاس میں صوبوں کو مہنگائی کے خلاف چھاپوں و جرمانوں کی نہیں بلکہ قیمتوں میں کمی بیشی کی ماہانہ رپورٹ دینے کی ہدایت کی گئی۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ایک سال کے عرصے میں حکومتی اعداد و شمار کے مطابق روز مرہ اور بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 2سو فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ زندگی گزارنے کی بنیادی ضرورتوں کا بھی عام آدمی کی دسترس سے دور ہو جانا ملکی معیشت کے مسلسل تنزلی کی طرف سفر کی نشاندہی کرتا ہے۔ لازم ہو گیا ہے کہ صوبائی و مرکزی حکومت مہنگائی پر ہر صورت قابو پائیں۔ اس باب میں دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے آئے روز پٹرولیم، بجلی و گیس کے نرخ بڑھانے کی روش کو ترک کیا جانا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین