• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم کا عدلیہ سے متعلق بیان مناسب نہیں تھا، حامد خان

 کراچی (ٹی وی رپورٹ) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر حامد خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے جس تناظر میں عدلیہ سے متعلق بیان دیا مناسب نہیں تھا، چیف جسٹس کی بات درست ہے نواز شریف کو جانے کی اجازت حکومت نے دی تھی ہائیکورٹ نے صرف شرائط میں تبدیلی کی ۔

وہ جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے ۔ پروگرام میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر علی احمد کرد،ماہر قانون احمد اویس ایڈووکیٹ،ماہر قانون سلمان اکرم راجہ،تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اختر خان،ن لیگ کے رہنما محمد زبیر اور ماہر معاشیات ڈاکٹر عابد سلہری بھی شریک تھے۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ وزیراعظم کی عدلیہ پر طعنہ زنی کے بعد چیف جسٹس کا بیان دینا ضروری تھا، عدلیہ کے فیصلوں کے بعد یہ کہنا خطرناک ہے کہ ملک میں طاقتور کیلئے قانون الگ ہے، پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ ہونا چاہئے، عمران خان قانون کی حکمرانی کے حامی ہیں تو فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ ہونے دیں۔

علی احمد کرد نے کہا کہ عمران خان فارن فنڈنگ کیس میں التواء کی درخواستیں واپس لے کر نئی روایت قائم کرسکتے ہیں، چیف جسٹس نے وزرائے اعظم کو سزا اور نااہل قرار دینے کے فیصلوں کو فخر سے عدلیہ کے طاقتور یا آزاد ہونے کی دلیل قرار دیا ، ان فیصلوں سے متعلق بائیس کروڑ عوام کی سوچ بھی جسٹس کھوسہ کے ذہن میں ہونی چاہئے۔

احمد اویس ایڈووکیٹ نے کہا کہ وزیراعظم کے جواب میں چیف جسٹس نے مناسب بات کی ہے، الیکشن کمیشن کو فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کرنا چاہئے، جنرل پرویز مشرف کیخلاف آئین و قانون کے عین مطابق فیصلہ آنا عدلیہ کا انقلابی قدم ہوگا۔

ہمایوں اختر خان نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے ریونیو اور نوکریوں میں اضافہ ہوگا، حکومت کو مشکل فیصلے کرنا پڑے ورنہ ملک دیوالیہ ہونے جارہا تھا،

سبزیوں کی قیمتیں بڑھنے میں طلب و رسد کے مسائل ہوتے ہیں۔محمد زبیرنے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ بہتر ہونے کا مطلب معیشت کی بہتری نہیں ہے، انڈیا سے تجارت بند ہے تو پہلے ٹماٹر کا انتظام کرنا چاہئے تھا۔

ڈاکٹر عابد سلہری نے کہا کہ ٹماٹر کی قیمتیں بڑھنے کی بڑی وجہ انڈیا کے ساتھ تجارت بند ہونا ہے۔

ماہر قانون حامد خان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے جس تناظر میں عدلیہ سے متعلق بیان دیا مناسب نہیں تھا، چیف جسٹس کی بات درست ہے نواز شریف کو جانے کی اجازت حکومت نے دی ہوئی تھی ہائیکورٹ نے صرف حکومتی شرائط میں تبدیلی کی ،

اس میں ایسی کوئی بات نہیں جس سے قانون طاقتور کیلئے الگ اور کمزور کیلئے الگ ہوگیا ہو۔

حامد خان نے کہا کہ ججوں کو کسی پبلک بحث میں نہیں پڑنا چاہئے اس سے عدلیہ کیخلاف تنازعات پیدا ہوتے ہیں،

چیف جسٹس نے جس تناظر میں وزیراعظم کو جواب دیا ان کا بیان دینا درست ہے، وزیراعظم کی یہ بات درست نہیں کہ عدلیہ نے نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دے کر طاقتور کا ساتھ دیا ہے، عمومی تناظر میں یہ بات درست ہے کہ پاکستان میں زیادہ وسائل رکھنے والوں کیلئے انصاف حاصل کرنا آسان ہوتا ہے۔

ماہر قانون سلمان اکرم راجا نے کہا کہ وزیراعظم کی عدلیہ پر طعنہ زنی کے بعد چیف جسٹس کا بیان دینا ضروری تھا،

وزیراعظم کے بیان کے بعد سوشل میڈیا کے ذریعہ عدلیہ پر بہت بڑی یلغار شروع ہوگئی تھی،چیف جسٹس آف پاکستان نے بالکل درست کہا کہ عدلیہ نے حالیہ برسوں میں ایک وزیراعظم کو سزا دی جبکہ ایک وزیراعظم کو معطل کیا جبکہ جنرل پرویز مشرف کیس کا فیصلہ بھی آنے والا ہے، اس تمام تناظر میں یہ کہنا خطرناک ہے کہ اس ملک میں طاقتور کیلئے قانون الگ ہے۔

سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ معاشرے میں طاقتور اپنی طاقت کمزور کیخلاف استعمال کرتا ہے، سانحہ ساہیوال طاقت کے استعمال کی ایک اور قسم کی مثال ہے، وہاں عدلیہ نہیں حکومت اس طاقت سے مرعوب نظر آئی ہے، وزیراعظم نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ عدلیہ ایک سیاستدان کی حمایت میں اٹھ کھڑی ہوئی ہے حالانکہ یہ بات درست نہیں تھی۔

سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ ہونا چاہئے، عمران خان قانون کی حکمرانی کے حامی ہیں تو فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ ہونے دیں۔

تازہ ترین