• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا میں حصول علم کیلئے بین الاقوامی طلباء کی آمد میں کمی

کراچی (نیوز ڈیسک)دنیا بھر سے طلبہ و طالبات اعلیٰ تعلیم کے لیے کسی اور ملک کے مقابلے میں زیادہ تر امریکا آتے ہیں لیکن کچھ ممالک سے حصول علم کیلئے آمد میں کمی واقع ہوئی ہے۔

گزشتہ سال کے مقابلے میں بین الاقوامی انرولمنٹ (اندراج) میں معمولی اضافہ 0.05؍ فیصد ہوا لیکن مجموعی طور پر بین الاقوامی انرولمنٹ میں 0 اعشاریہ 9؍ فیصد کمی واقع ہوئی ہے یہ کمی انڈر گریجویٹ میں منفی 2 اعشاریہ 4؍ فیصد ، گریجویٹ میں منفی 1 اعشاریہ 3؍ فیصد اور نان ڈگری میں منفی پانچ فیصد ہوئی ہے۔ 

تعلیمی سال 2018-19 کے لیے امریکی ہائیر ایجوکیشن میں اندراج کرانے والے بین الاقوامی طلباء کی مجموعی تعداد نہایت معمولی0.05 فیصد اضافے سے 10 لاکھ 95 ہزار 299 ہوگئی ہے۔ 

آئی آئی ای کی جانب سے شائع ہونے والی انٹرنیشنل ایجوکیشن ایکسچینج پر 2019 اوپن ڈورز رپورٹ کے مطابق یہ ریکارڈ کردہ اب تک کی سب سے زیادہ مجموعی تعداد کی نمائندگی کرتا ہے کہ بین الاقوامی طلباء کی تعداد ایک ملین کو عبور کرچکی ہے۔ 

بیرون ملک سے آنے والے طلباء امریکی طلباء کی کل آبادی کا 5 اعشاریہ 5 فیصد ہیں اور انہوں نے 2018 میں امریکی معیشت میں 44 اعشاریہ 7 ارب ڈالرز کا حصہ ڈالا ہے۔ 

واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور تجارتی جنگ کے باوجود چین بین الاقوامی طلباء کے لیے سب سے بڑا ماخذ ملک رہا جن کی مجموعی تعداد یعنی 3 لاکھ 69 ہزار اور 548 نے انڈر گریجویٹ، گریجویٹ، نان ڈگری اور آپشنل پریکٹسنگ ٹریننگ پروگراموں میں اندراج کرایا۔ 

بھارت دوسرے نمبر پر رہا جہاں سے 2 لاکھ 2 ہزار 14 طلباء آئے جبکہ جنوبی کوریا 50 ہزار 250 طلباء کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ 

ابھرتے ہوئے ممالک میں کچھ مضبوط نمو ریکارڈ کی گئی جن میں بنگلادیش (10 فیصد)، برازیل (9 اعشاریہ 8 فیصد)، نائیجیریا (5 اعشاریہ 8 فیصد) اور پاکستان (5 اعشاریہ 6) فیصد شامل ہیں۔ 

امریکا میں تمام بین الاقوامی طلباء کے 51 اعشاریہ 6 فیصد نے سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھ میٹکس (STEM) میں اندراج کروایا۔

تازہ ترین