• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئین صوبے کی حدود میں موڈیفکیشن کی اجازت دیتا ہے، نئے صوبے کی تشکیل کے حوالے سے کوئی بات واضح نہیں، مراد علی شاہ

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت چائلڈ لیبر کی حوصلہ شکنی کے لیے محنت کش کے لیے عمر 18 سال مقرر کی ہے جسے 16 سال کیاجاسکتاہے، اُس وقت تک ایک علیحدہ صوبے کا مطالبہ نہیں کیاجاسکتا جب تک کہ متعلقہ صوبائی اسمبلی اس کا مطالبہ کرے ،نئے صوبے کی تشکیل کے حوالے سے آئین میں تشریح کی ضرورت ہے،جہاں تک میری ذاتی رائے کا تعلق ہے تو آئین صوبے کی حدود میں موڈیفیکیشن کی اجازت دیتاہے اور نئے صوبے کی تشکیل کے حوالے سے کوئی بات واضح نہیں ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کو سینٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے ایک وفد جس کی قیادت محمد جاوید عباسی کررہے تھے سے باتیں کرتے ہوئے کیا ۔ سینٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ 3 ایشوز پر تبادلہ کیا جس میں نئے صوبوں کی تشکیل ، جنوبی پنجاب اور ہزارہ اور چائلڈ لیبر قوانین کی روشنی میں کارکن کی عمر مقرر کرنا شامل تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ کوئی باقاعدہ وکیل نہیں ہیں مگر ان کے خیال میں آئین میں نئے صوبوں کی تشکیل کے لیے تشریح کرنے کی ضرورت ہے۔ آئین حدود کی موڈیفیکیشن کی اجازت دیتاہے اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ موڈیفیکیشن (حدود کی) نئے صوبوں کی تشکیل پر لاگو ہوتی ہے یا یہ دو صوبوں کے درمیان حدود کی ری سیٹلمنٹ سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک نئے صوبوں کی تشکیل کا معاملہ ہے تو اس کا متعلقہ اسمبلی کے مطالبے سے تعلق ہےاور اس کے لیے دو تہائی اکثریت ہونی چاہیے اور پھر اس کے بعد اسمبلی کی درخواست مزید کارروائی کے لیے وفاقی حکومت کو بھیجی جائے ۔صوبائی مشیر برائے قانون مرتضیٰ وہاب نے صوبائی حکومت کی صورتحال سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اسمبلی پہلے ہی جنوبی پنجاب صوبے کی تشکیل کے لیے قرار داد پاس کرچکی ہے اور اب یہ وفاقی حکومت کے پاس زیر التواء ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اُس وقت تک ایک علیحدہ صوبے کا مطالبہ نہیں کیاجاسکتا جب تک کہ متعلقہ صوبائی اسمبلی اس کا مطالبہ کرے۔
تازہ ترین