• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بطور والدین اگر ہم چھوٹے بچوں کی مرضی کے خلاف انھیں کچھ کھلانا یا پڑھانا چاہیں تو وہ ایک ہی جواب دیتے ہیں ’No‘۔ لیکن کیا آپ کے بچے یہ جواب اتنے ہی اعتماد کے ساتھ، ناپسندیدہ حالات یا مواقع پر کسی غیر یا اجنبی شخص کو دینے کا حوصلہ رکھتے ہیں؟

اسکولنگ کی جانب بچوں کے بڑھتے قدم انھیں سیکھنے کے نئے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ ایسے میں والدین کو چاہیے کہ وہ ابتدائی دور میں ہی بچوں کو خوف میں مبتلا یا ڈرائے بغیر تفریحی انداز میں انھیں ذاتی حفاظت سے متعلق تعلیم دیں۔ 

اس طرح نہ صرف بچوں کو موجودہ ماحول سے متعلق شعور وآگاہی دی جاسکتی ہے بلکہ انہیں غیرمحفوظ منظرناموں یا حالات میں اجنبیوں کو جواب دینے کا اہل بھی بنایا جاسکتا ہے۔ 

بچوں کی تربیت سے متعلق آپ کی ذمہ داری صرف ان کو تمیز سکھانا، پڑھائی پر توجہ مرکوز کروانا اور کامیاب شخص بنانے تک ہی محدود نہیں۔ آپ کی اولین ذمہ داریوں میں یہ بھی ہے کہ بچوں کو ایسے طریقے بتائیں جن سے وہ اپنی حفاظت کیلئے اقدامات کرسکیں۔اس بارے میں تعلیم دینے کے کئی طریقے موجود ہیں، جن میں سے چند کا ذکر کیا جارہا ہے۔

اجازت لینا سکھائیں

بچوں کو ابتداء سے ہی یہ چیز واضح طور پر سکھادینی چاہیے کہ وہ آپ کی اجازت کے بغیر کسی بھی شخص کے ساتھ کہیں نہ جائیں، اگر کوئی رشتہ دار یا ہمسایہ بھی انھیں اپنے ساتھ چلنے کو کہے تو پہلے وہ آپ سے اجازت لیں۔

تکلیف دہ عوامل پر گفتگو

بچوں سے ان حالات کے بارے میں گفتگو کریں، جن کے تحت آپ سمجھتے ہیں کہ کچھ عوامل آپ کے بچے کو تکلیف پہنچانے کا سبب بن سکتے ہیں۔ بچوں سے پوچھیں کہ کیا کبھی انھیں ایسا محسوس ہوا کہ کسی کا چھونا انھیں بُرا محسوس ہوا ہو ۔ اگر آپ کا بچہ ان باتوں سے خوفزدہ ہورہا ہے تو وقتی طور پر ایسی گفتگو کو روک دیں، کسی اور بہتر موقع کا انتظار کریں اور پھر بچوں سے گفتگو کریں۔

اجنبیوں کی پہچان کروائیں

کچھ بچوں کے لیے اجنبیوں کو پہچاننا مشکل یا پریشان کن مرحلہ ہوسکتا ہے کیونکہ کچھ اجنبی یا نقصان پہنچانے والے لوگ وہ بھی ہوسکتے ہیں جنہیں آپ یا آپ کے بچے جانتے ہوں۔ ایسی صورت میں بچوں کو بتایا جائے کہ انھیں ہر ایک پر اعتبار نہیں کرنا، کسی سے کوئی چیز لے کر نہیں کھانی، کسی اجنبی سے کوئی کھلونا نہیں لینا اور کوئی کتنی بھی لالچ دے مگر اس کے ساتھ کہیں نہیں جانا۔ 

اس کے علاوہ جب وہ تھوڑے بڑے ہونے لگیں تو انھیں بتایاجائے کہ دنیا کا ہر شخص بُرا نہیں ہوتا، یہ تعلیم اس لیے ضروری ہے کہ آپ کا بچہ کہیں بچپن میں سمجھائے گئے اس خوف سے دوسروں پر اعتبار کرنا ہی نہ چھوڑدے۔

غیر آرام دہ جذبات کی وضاحت

بچوں کے ساتھ غیر آرام دہ جذبات یا احساسات سے متعلق گفتگو کریں۔ انھیں ان حربوں اور عمل سے متعلق بتائیں جو کوئی بھی غیر محفوظ شخص بچوں کو بہکانےیا ورغلانے کے لیے اپناسکتا ہے، مثلاً

٭کوئی شخص بہکانے کے لیے چھوٹے موٹے تحائف دے سکتا ہے۔

٭ اجنبی شخص آپ کو بھرپور توجہ بھی دے سکتا ہے ۔

٭ منع کرنے پر اس شخص کی جانب سے آپ کو ڈرایا دھمکایا بھی جا سکتا ہے۔

٭کوئی اجنبی یا غیر محفوظ شخص آپ کواپنی جانب یا ساتھ چلنے کے لیے کسی بھی گمشدہ چیز کا بہانہ تلاش کرسکتا ہے جیسے کہ میری بلی گم ہوگئی ہے، آؤ بیٹا !ہم سا تھ مل کر ڈھونڈیں، وغیرہ وغیرہ۔

آپ اپنی باڈی کے خود’مالک‘ ہیں

بطور والدین ہم بچوں کوبچپن سے ہی سکھاتے ہیں کہ کسی کی کوئی بھی چیز بغیر اجازت نہیں لینی چاہیے، لیکن اس تربیت کے ساتھ ساتھ بچوں کو یہ سکھانا بھی ہمارا فرض ہے کہ آپ صرف اپنےکھلونوں یاکتابوں کے ہی مالک (Owner)نہیں ہیں بلکہ آپ اپنے جسم (Body) کے بھی مالک ہیں، جس کو چھونے سے پہلے کسی بھی شخص کو آپ کی اجازت طلب کرنی ضروری ہے۔ بچوں کو باڈی رائٹس سے متعلق تربیت دینا ضروری ہے۔ 

انہیں بتایا جائے کہ اگر کوئی بھی شخص آپ کی باڈی کے حساس اعضاء کو چھونے یا چھیڑنے کی کوشش کرے تو آپ نے بالکل برداشت نہیں کر نا بلکہ مزاحمت کرتے ہوئے اسےNo کہنا ہے۔

مشکلات یا خوف شیئر کرنا سکھائیں

بطور والدین آپ کا فرض ہے کہ آپ اپنے بچوں کے اندر سے وہ خوف نکالیں جس کے باعث وہ کوئی بھی زیادتی یا ناانصافی چپ چاپ سہہ جاتے ہیں۔ اپنے بچوں کو خود اعتماد بنائیں اور انہیں اپنے حق کے لیے کھڑا ہونا اور بولنا سکھائیں۔ انہیں ایسا مت بنائیں کہ کوئی بھی ان کے ساتھ زیادتی یا ناانصافی کر جائے اور وہ چپ رہیں۔

خوفناک منظر نامے میں کیا کرنا ہے ؟

بچوں کی تربیت میں جو چیز خاص اہمیت رکھتی ہے وہ یہ کہ انھیں بتایا جائے کہ آپ کے منع کرنے کے باوجود اگر کوئی شخص اپنے ساتھ چلنے کے لیے زبردستی کرے یا ڈرائے دھمکائے تو ایسی صورتحال میں آپ نے کیا کرنا ہے، اس حوالے سے بچوں کو چند چیزیں واضح طور پر سمجھادینی چاہئیں۔ مثلاً آپ وہاں زور زور سے چلانا شروع کردیں اور اپنے بچاؤکے لئے ہاتھ پاؤں ماریں حتیٰ کہ اگر انھیں وہاں سے بھاگنے کےلئے اجنبی شخص کو زخمی بھی کرنا پڑے تو ایسا کرنے سے نہ ڈریں۔ 

اس کے علاوہ کسی قابل اعتماد شخص کی تلاش میں نظریں دوڑائیں۔ قابل اعتماد شخص اِرد گرد موجود بچوں کے ساتھ جاتی ان کی ماں ہوسکتی ہے، اگر کوئی ایسی خاتون نظر آئے تو بچے کو چاہیے کہ ان سے مدد حاصل کرنے کیلئے زور سے چلانا شروع کردیں۔

تازہ ترین