• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بی آر ٹی کیس: کے پی حکومت کا سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ

بی آر ٹی کیس: کے پی حکومت کا سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ


خیبر پختونخوا حکومت نے ہائیکورٹ کا  بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) سے متعلق فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ایڈووکیٹ جنرل شمائل بٹ نےجیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے پاس اس طرح کے فیصلے کا اختیار نہیں، بی آر ٹی صوبے کا انتظامی معاملہ ہے، اس حوالے سے ہائیکورٹ کے پاس آئینی اختیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست جمع کرائیں گے۔

شمائل بٹ نے کہا کہ ہائیکورٹ کی طرف سے پہلے حق میں فیصلہ دے کر پھر ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم غیر آئینی ہے۔

واضح رہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو 45 روز کے اندر انکوائری کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ ایف آئی اے کو ڈیڑھ ماہ میں مختلف سوالات کے جوابات پر مشتمل رپورٹ بھی جمع کرانے کا حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیے : پشاور ہائیکورٹ کا بی آر ٹی کیس سے متعلق تفصیلی فیصلہ

پشاور ہائیکورٹ نے بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کیس سے متعلق تفصیلی فیصلہ گزشتہ روز جاری کیا۔

عدالت نے یف آئی اے کو 45 روز کے اندر انکوائری کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے کسی وژن اور منصوبہ بندی کے بغیر منصوبہ شروع کیا۔

عدالتی فیصلے کے مطابق سیاسی اعلانات کے باعث اس منصوبے میں تاخیر ہوئی جبکہ اس کی لاگت میں بھی اضافہ ہوا، ناقص منصوبہ بندی کے باعث لاگت میں 35 فیصد کا اضافہ ہوا، منصوبے میں بدانتظامی کے باعث 3 پراجیکٹ ڈائریکٹرز کو ہٹایا گیا۔

عدالت نے کہا کہ زبیر اصغر قریشی جیسے ایماندار آدمی کو ہٹا کر دوسرے شخص کو کیوں لگایا گیا؟ محکمہ ٹرانسپورٹ میں بی آر ٹی سیل قائم تھا، تاہم منصوبہ پی ڈی اے کو دیا گیا۔

پشاور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ جو کمپنی پنجاب میں بلیک لسٹ تھی، اسے بی آر ٹی کا ٹھیکا دیا گیا، کنسلٹنٹ نے بس پر سوار ہونے والے مسافروں کا تخمینہ 3 لاکھ 40 ہزار لگایا جو لاہور میں سوار ہونے والے مسافروں سے بھی زیادہ ہے، ایسا لگتا ہے منصوبے کے لیے نااہل کنسلٹنٹس کو رکھا گیا۔

تازہ ترین