• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوجوان نسل ٹائم دیکھنا بھی بھول گئی


جدید سائنسی دور میں انسان اپنے ماضی کی ٹینکالوجی کو ناصرف بھولتا جارہا ہے بلکہ شاید اب انہیں اپنے استعمال کے لیے دوبارہ سمجھنا بھی نہیں چاہتا۔

مارکیٹ ریسرچ کمپنی یوگو نے 2000 افراد پر ایک سروے کیا ہے، جس میں یہ اخذ کیا گیا کہ اسمارٹ فون میں گھری نئی نسل اینالاگ گھڑیوں سے وقت دیکھنے کی صلاحیت کھو رہی ہے۔

سروے کے مطابق اس وقت 18 سے 24 سال کی عمر کے نوجوانوں کی صرف نصف تعداد ہی اینالاگ گھڑیوں (یعنی کانٹے کے ذریعے وقت بتانے والی گھڑیوں) میں صحیح وقت بتاسکتی ہے۔

تصویر کا دوسرا رخ دیکھا جائے تو آدھی تعداد ان گھڑیوں کی مدد سے وقت نہیں بتاسکتی ہیں۔

یہ شرح 25 سے 34 سال کی عمر کے افراد میں بہتر دکھائی دیتی ہے جو پرانی ٹیکنالوجی کی گھڑیوں سے وقت دیکھ کر بتا سکتے ہیں۔

اس عمر کے افراد میں ہر 5 میں سے ایک شخص اینالاگ گھڑیوں میں دیکھ کر وقت نہیں بتاسکتا۔

دوسری جانب جب 55 سال کی عمر سے زائد افراد کی بات کی جائے تو معلوم ہوگا کہ یہ اب بھی پرانی ٹیکنالوجی کو اپنے ذہنوں میں سموئے ہوئے ہیں۔

عمر کے اس حصے سے تعلق رکھنے والے افراد کی 95 فیصد تعداد اینالاگ گھڑیوں سے وقت دیکھ کر بتاسکتی ہے، لیکن ان میں بھی 5 فیصد افراد شاید ڈیجیٹل گھڑیوں کے محتاج دکھائی دیتے ہیں۔

یہ خبر روایتی گھڑی سازوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے جن کی آمدن میں ہر گرزتے سال کے ساتھ کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ اسمارٹ فونز اور اسمارٹ گھڑیوں کے سامنے آنے کے بعد نئی نسل میں پرانی گھڑیاں استعمال کرنے کا شوق ختم ہوگیا ہے جبکہ اس کی وجہ سے اینالاگ گھڑیوں میں وقت بھی نہیں دیکھ سکتے ہیں۔

سروے منعقد کروانے والی کمپنی کا کہنا تھا کہ نوجوان نسل کے لیے وقت بتانے کا بنیادی ذریعہ ڈیجیٹل ڈیوائسز بنتی جارہی ہیں۔

اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ زی (z) کہلانے والی نسل ہمارے مستقبل کے معمار ہے، اور یہ حقیقت ہے کہ اگر ان کے پاس چارجر موجود نہیں ہوا تو وہ کسی کو وقت نہیں بتاسکیں گے۔

تازہ ترین
تازہ ترین