• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پنجاب کی نئی نوکر شاہی طرز حکمرانی میں کتنی تبدیلی لاسکے گی؟

وزیراعظم عمران خان پاکستان ملک کو بالآخر اداروں کے تصادم سے بچا نے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ صحت کے منصوبوں کے لئے عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار، ماہر سوشل ورکر کی طرح موجودہ گورنر پنجاب چودھر ی محمد سرورنے’’ آب پاک اتھارٹی ‘‘پر کام شروع کررکھاہے اور صوبے کے تمام علاقوں میںعوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے اقدامات جاری ہیں ۔

گورنر پنجاب اسی سپیڈ سے پرفارم کرتے رہے تو صوبے کے 37اضلاع جلد ہی پینے کے صاف پانی کی نعمت سے مستفید ہو ں گے۔ تحریک انصاف کی حکومت نے صحت کارڈ کے اجراء کا جو وعدہ کیاتھا ، لاکھوں کی تعداد میں صحت کارڈ کا اجراء ہو چکا ،اور جاری ہے۔ بہت جلد صوبے بھرمیں صحت کارڈ کی تقسیم سے عوام کو مہنگی ادویات اور سرکاری ہسپتالوں میں عدم توجہی یا کم سہولیات کا گلہ بھی ختم ہو جائے گا۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورے میں ایک بار پھر بوسٹر اور تمام لائف لائنز دوبارہ مل گئی ہیں ،وزیراعظم عمران خان نےوزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارپر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے، بیوروکریٹس کی نئی ٹیم کے ساتھ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو تازہ دم کر دیا گیا ہے۔ 

وزیراعظم نے انہیںہنگامی بنیادوں پر لاء اینڈ آرڈر، صحت اور تعلیم کی صورتحال کو بہتر کرنے کے ساتھ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کا بھی ٹاسک سونپا ہے ۔ شنید ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب اکثر رات کو بغیر پروٹوکول پرائیویٹ گاڑی میں لاہور کے مختلف علاقوں کے دورے پر نکل جاتے ہیں اور بہت سے فیصلے ان کی خفیہ انسپیکشنز کا رزلٹ ہیں۔ 

وزیراعلیٰ پنجاب نے آب پاک اتھارٹی کے قیام اور اس کو ورکنگ تیز کرنے کے احکامات دے رکھے ہیں۔ وزیراعلیٰ کی مدد کے لئے وفاقی حکومت نے عوامی مسائل کے حل اور انتظامی امور کے ماہر اعظم سلیمان کو چیف سیکرٹری پنجاب تعینات کر کے سونے پر سہاگے کا سا کام کر دیا ۔ اعظم سلیمان نہ صرف ماہر منتظم ہیں بلکہ ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے فوجی تربیت کے حامل جوانمرد بھی ہیں۔ 

ان کے آنے سے جہاں وفاقی حکومت اور عوام کے سامنے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی پوچھ گچھ میں کمی ہو گی وہیں پر انتظامی معاملات اور مسائل تیزی سے حل ہونا شروع ہو جائیں گے۔

جہاں تک بات ہے حالیہ تبادلوں کی تو چیف سیکرٹری اعظم سلمان اور آئی جی پنجاب شعیب دستگیر نے جو تعیناتیاں کی ہیں وہ بلا شبہ وقت کی ضرورت تھیں، بہترین افسران کو ذمہ داریاں سونپی گئیں جیسے کہ لاہور میں سی سی پی او لاہور ذوالفقارحمید ایک بہترین فیصلہ ہے جن کی پولیسنگ اور پالیسیز عوام کو ریلیف پہنچانے کیلئے مشہور ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ ذوالفقار حمید لاہور کو بہتر سمجھتے ہیں، اسی طرح ڈی آئی جی آپریشن لاہوررائے بابر کی تعیناتی بھی ایک عمدہ فیصلہ ہے ، سابق ڈی آئی جی آپریشن بھی بہترین آفیسر تھے تاہم رائے بابر پولیسنگ میں باکمال صلاحیتوں کے حامل ہیں ۔ 

کمشنر لاہور کی سیٹ کی بات کی جائے تو یہ بتانا ضروری ہے کہ موجودہ کمشنر لاہور کیپٹن (ریٹائرڈ)انجم سیف کی قابلیت پر کوئی شک نہیں کیا جاسکتا ، لیکن سابق کمشنر لاہور آصف بلال لودھی بھی ایک قابل اور ایماندار کمشنر تھے جنہوں نے اپنے صرف 117 روزہ دور میں عوام کو براہ راست ریلف پہنچانے کیلئے شہر لاہور کے دیرینہ مسائل کو جدید ٹیکنالوجی سے حل کرنے کا منصوبہ( سمارٹ سٹی پرواجیکٹ) شروع کیا اور لاہور شہر کودنیا کے 7 شہروں کاجڑواں شہر بنا دیا،شہرلاہور کی 7 مرکزی شاہراہوں کو از سر نو ماڈل شاہراہیں قرار دیا،اس کے علاہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے کنٹرولڈ ایریاز کا ماسٹر پلان، ون ونڈو سیل تشکیل دیا۔

آصف بلال لودھی نے شہرلاہور کے سیوریج کے مسائل حل کرنےکیلئے ٹنل بورنگ میگا پروجیکٹ منظور کرایا۔ لاہور کے گلی بازاروں سڑکوں کی ایک لاکھ50 ہزارخراب اسٹریٹ لائٹس میں سے 70 ہزار اسٹریٹ لائٹس روشن کروائیں جبکہ باقی پر ابھی کام جاری تھا، رنگ روڈ سددن لوپ تھری کو بھی منظور کرالیا جس پر بہت جلد کام شروع ہونےوالا ہے۔

سابق کمشنر لاہورآصف بلال لودھی کی کاوشوں سے لاہور کو یونیسکو سٹی آف لٹریچر کا اسٹیٹس ملا۔وزیر اعظم کے کلین اینڈ گرین پروگرام کے تحت لاہور شہر کو باغوں کا شہر بنانے کےلیے کلین اینڈ گرین مہم شروع کروائی۔شہر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تجاوزات کے خلاف بلاامتیاز آپریشن کرکے تجاوزات کو ہٹوا کر راستےکشادہ کروائے،ٹائون شپ بازار کے قبضہ مافیا کے خلاف آپریشن کرواکے تجاوزات کا خاتمہ کروایا۔ 

ایل دبلیو ایم سی کے چیئرمین چوہدری ریاض وزیر اعلیٰ کے ویژن کے مطابق تمام امور پر نظر رکھے ہوئے ہیں تاہم ایل ڈبلیوایم سی کےایم ڈی سابق ڈی سی لودھراں رائوامتیاز کی شہر لاہور کو صاف کرانے میںسنجیدگی سے ان تھک محنت، اچھی کارکردگی صرف لیبر کنٹریکٹ کی ایک مد میں 8 کروڑ روپے سے زائد سالانہ یعنی 67 لاکھ روپے ماہانہ کی بچت کرنے جیسے اقدامات ان کے دوبارہ ڈپٹی کمشنر تعینات بنے کی راہ میں حائل ہوگئے ہیں اور انہیں اب مستقل ایم ڈی تعینات کر دیا گیا۔ 

اب بات ہو جائے ایل ڈی اے کی، ایل ڈی اے میں سابق ڈی جی ایل ڈی اے عثمان معظم کا تبادلہ بھی شاید تیز ہوا کا شاخسانہ ہے ،تاہم ان کی جگہ تعینات کئے جانے والے نوجوان ڈی جی سمیراحمد سعید ایک ترقیاتی اور جدت پسندانہ ذہنیت کے حامل ہیں اور امید ہے کہ لاہور کی ڈویلپمنٹ میں ایک مثبت کردار ادا کریں گے ۔

تازہ ترین
تازہ ترین