• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’قرآن مجید‘ انسانی فوز و فلاح کا مثالی اور دائمی منشور

مولانا حافظ عبد الرحمٰن سلفی

قرآن مجید انسانی فوز و فلاح کا دائمی چارٹر ہے جس میںایک طرف حقوق اللہ کی پاس داری ہے تو دوسری طرف حقوق العباد کا التزام ہے۔ گویا یہ قرآن ہماری روحانی و جسمانی تسکین و شفا کا باعث ہے۔ اس میں پورا نظام حیات عطاکیا گیا ہے جس پر عمل پیراہو کر انسانیت اپنا کھویا ہوا وقار اور گمشدہ متاع عزیز یعنی جنت بھی حاصل کر سکتی ہے۔ قرآن راہِ نجات ہے اورہمارے تمام دکھوں کا مداوا بھی ہے۔ چنانچہ ارشادفرمایا: اور ہم قرآن(کے ذریعے) سے وہ چیز نازل کرتے ہیں جو مومنوں کے لئے شفا او ررحمت ہے۔(سورۂ بنی اسرائیل)

اللہ خالق و مالک نے نزول قرآن کا مقصد بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا! وہی تو ہے جس نے ان پڑھوں میں انہی میں سے (محمدﷺ کو) پیغمبر (بنا کر) بھیجا جو ان کے سامنے اس کی آیتیں پڑھتے اور انہیں پاک کرتے اور (اللہ کی) کتاب اور دانائی سکھاتے ہیں اور ا س سے پہلے تو یہ لوگ صریح گمراہی میں تھے ۔(سورۃ الجمعہ)دوسرے مقام پر یوں فرمایا!وہ اللہ تعالیٰ بہت برکت والا ہے جس نے قرآن مجید کو اپنے بندے (محمدﷺ) پر نازل فرمایا، تاکہ وہ سب لوگوںکے لئے آگاہ کرنے والا ہو جائے۔ اسی اللہ (یکتا) کی حکومت و سلطنت ہے‘ آسمانوں اور زمین کی‘ اور اس نے کوئی اولاد نہیں بنائی اور نہ کوئی اس کی سلطنت میںشریک ہے۔ اس(اللہ) نے ہر چیز کو پیدا کیا اورمناسب اندازے پر رکھا۔(سورۃالفرقان)

اسی طرح ایک مقام پر قرآن کی عظمت کا یوں اظہار کیا گیا: ہمیں تاروں کی منزلوں کی قسم،اگر تم سمجھو تویہ بڑی قسم ہےکہ یہ بڑے رتبے کا قرآن ہے۔ (جو) کتاب محفوظ میں (لکھا ہوا ہے)۔اسے وہی ہاتھ لگاتے ہیں جوپاک ہیں۔پروردگار عالم کی طرف سے اتاراگیا ہے۔کیا تم اس کلام سے انکار کرتے ہو؟اور اپنا وظیفہ یہ بناتے ہو کہ (اسے)جھٹلاتے ہو۔(سورۃ الواقعہ)

مذکورہ بالا آیات قرآنی سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کا مقصد انسانیت کے عقائد و اعمال اور اخلاق کی تطہیر کر کے رب کے پسندیدہ بندے بنا کر اس کے اصلی مقام جنت اور رضائے الٰہی کی شاہراہ مستقیم پر گامزن کرانا ہے ۔ تاکہ انسانیت اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر لے ‘ جو اس کی شامتِ اعمال کی بناء اس کے ہاتھوں سے جاتا رہا ہے۔یہ قرآن مجید اتنی عظمتوں اوررفعتوں کا حامل ہے کہ اگر ایمان کے جذبے کے ساتھ محض اس کی تلاوت کر لی جائے تو وہ بھی مومن کے لئے انتہائی اجر و ثواب کا باعث ہوتی ہے۔ چنانچہ اللہ کے آخری محبوب پیغمبرﷺ کا ارشادگرامی ہے: جس نے قرآن مجید کا ایک حرف پڑھا، اسے نیکی ملے گی اور ایک نیکی کا ثواب دس نیکیوں کے برابر ہے۔اَلَم ایک حرف نہیں ہے، بلکہ الف ایک حرف ہے لام ایک حرف ہے اورم ایک حرف ہے (ترمذی‘ دارمی)

گویاان حرفوںکی تلاوت کے بدلے پڑھنے والے کو تیس نیکیاںملیںگی اور پورے قرآن مجید میں تین لاکھ بائیس ہزار چھ سو ستر حرف ہیں تو پورے قرآن مجید کی تلاوت کا ثواب بتیس لاکھ چھبیس ہزار سات سو نیکیاں ملیںگی۔ اندازہ کیجئے کہ محض تلاوت کرنے پر اس قدر اجر و ثواب ہے تو پھر سمجھ کر سیکھنے اور اس کے علوم کے حصول اور عمل پر کیا اجر و ثواب ہو گا؟ اس کا احاطہ کرنا ناممکن ہے۔ ہم اپنے ناقص حسا ب کتاب سے صرف اتناکہہ سکتے ہیں کہ قرآن سیکھنے سکھانے اور اس پر عمل کرنے سے اللہ کاتقرب حاصل ہو سکتا ہے اور انشاء اللہ تعالیٰ ا س کی برکت سے جنت کے حصول اور جہنم کی ہولناکیوں سے محفوظ رہنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ جو اگر حاصل ہوگئی تو یقیناً بڑی کامیابی ہے۔

یاد رکھیے! دنیا کی مختصر زندگی بہر صورت گزرہی جائے گی، لیکن اگریہ زندگی رب کی رضا کے مطابق گزری تو دنیا و آخرت دونوں کی کامیابی ہے ‘وگرنہ من چاہی ‘ شتر بے مہار کی زندگی یا اللہ کی بغاوت و نافرمانی ‘قرآ ن کی تکفیر و تکذیب میںگزری تو ایسی زندگی دنیاوی لحاظ سے شاید کامیاب ہوجائے ،لیکن ابدی زندگی جہنم کی نذر ہو کر خسران کا باعث ثابت ہو گی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس سے محفوط و مامون رکھے۔ آمین۔ قرآن مجید سے تعلق استوار اور مضبوط سے مضبوط تر رکھنا مؤمن کا شعار ہے۔ یہ نازل ہی اس لئے ہوا ہے کہ ہم اپنا تزکیہ کر لیں اور اپنے مربی و آقا ‘ پالنہار اللہ رب العالمین کے پسندیدہ بندے بن جائیں اوریہ قرآن معمولی چیز نہیں کہ ہم اسے محض ایک کتاب سمجھیں بلکہ اس میںہمارے لئے دنیا و آخرت کی کامرانیوں کا مکمل لائحہ عمل موجود ہے ۔ اس کے علاوہ قرآن دلوں کے زنگ دور کرکے صاف شفا ف بناتا ہے۔

سرورِ کائناتﷺ کا ارشاد عالی ہے: دلوں کو زنگ لگ جاتا ہے جس طرح لوہے کو پانی لگ جانے سے زنگ لگ جاتا ہے۔ لوگوں نے کہا یارسول اللہﷺ، پھر انہیں کس طرح صا ف کیاجائے؟آپﷺ نے فرمایا ، موت کو زیادہ یاد کیا کرو اور قرآن مجید کو بہت پڑھا کرو۔(بہیقی)

اسی طرح دوسرے مقام پر فرمایا! جو اپنے رب سے بات چیت کرنا چاہے تواسے چاہیے کہ قرآن مجید پڑھے ۔(کنزالعمال)ایک حدیث میں یوں ارشادفرمایا!قرآن پڑھا کرو ، کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لئے شفیع بن کر آئے گا۔(صحیح مسلم)ایک جگہ اس طرح قرآن کی عظمت بیان فرمائی! میری امت کی بہترین عبادت قرآن مجید کی تلاوت ہے۔رسول اکرم امام الانبیاء ﷺ کاا رشاد عالی شان ہے: قرآن مجید پڑھنے والے سے کہا جائے گاکہ قرآن پڑھتا جا اور(جنت کے ) اونچے اونچے درجات پر چڑھتا جا اورٹھہر ٹھہر کر پڑھو، جیساکہ دنیا میں پڑھتے تھے ،تمہارا جنت میں آخری درجہ وہ ہو گا، جہاں تم پڑھتے پڑھتے ٹھہر جائو گے(ترمذی)قرآن مجید میں چھ ہزاردو سو بتیس آیات ہیں تو قرآن مجید پڑھنے والے کو اسی قدر درجات حاصل ہوں گے ہر دو درجوں کے درمیان زمین اور آسمان کے برابر فاصلہ ہے۔(ترمذی)

قارئین کرام! قرآن مجید سراسر خیر و برکت اورفوز و فلاح او رکامیابیوں و کامرانیوں کا نشان امتیاز ہے۔ اس پر ایمان لانا اس کی تلاوت کرنا اور اس کے احکام یعنی اوامر ونواہی پر کماحقہ عمل پیر اہونا اور صاحب قرآن ‘ پیغمبر آخرالزماں ﷺ کی لائی ہوئی شریعت یعنی قرآن و حدیث کی اتباع و فرماںبرداری کرنا دنیا و آخرت کی بھلائیوں اورنجات کا ذریعہ ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں صحیح معنوں میں قرآن کا فہم عطا فرمائے ،ہمارے عقائد و اعمال کی اصلاح فرما دے اورہماری انفرادی و اجتماعی زندگیوں میں قرآن کو نافذ فرما دے۔ ہماری لغزشوں اور خطائوں سے درگزر فرمائے ۔قرآن و صاحب قرآنﷺ کی سچی فرماںبرداری کے ذریعے اپنی رضا کا حصول آسان فرمادے۔(آمین یا ربّ العالمین)

تازہ ترین