• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میرا ایمان ہے اسی حکومت میں کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا،علی امین گنڈا پور

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام” جرگہ “کے میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر امورکشمیرو گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور نے کہاہے کہ میرا ایمان ہے کہ اسی حکومت میں کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا ،مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچا،بی آر ٹی ڈیزائننگ میں فرق آنے سے لاگت بڑھی ہے ،غفلت برتنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔

علی امین گنڈا پورنے کہا کہ 103 دن پورے ہوچکے ہیں انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں سب کچھ بند کیا ہوا ہے میڈیا کے جانے پر پابندی عائد ہے ہمیں جو رپورٹس آرہی ہیں اس کے مطابق تقریباً 10 ہزار نوجوانوں کو انہوں نے گرفتار کیا ہوا ہے اور مختلف جگہوں پر منتقل کردیا گیا ہے.

اس کے علاوہ بہت سے لوگوں کو شہید بھی کردیا گیا ہے اور وہاں پر آل پارٹیزحریت کانفرنس کی جو قیادت ہے اس کو بھی نظر بند کردیاگیا ہے جبکہ کرفیو بدستور قائم ہے تھوڑی بہت نرمی کرتے ہیں تو عوام کی بڑی تعداد نکل کر احتجاج کرتی ہے جس کو دیکھ کر وہ گھبرا کر دوبارہ کرفیو لگا دیتے ہیں وزیراعظم، وزیر خارجہ ، اسپیکر قومی اسمبلی، وزرا، ایم این ایزمستقل عالمی برادری کے سامنے کشمیر کا مسئلہ اجاگر کررہے ہیں.

 کشمیر کا مسئلہ72 سال سے چل رہا ہے اور درمیان میں اس میں ایک بہت بڑا خلا آگیا تھااور درمیان میں نسل آگئی جس کو پتہ ہی نہیں تھا کے کشمیر کا مسئلہ ہے کیااور ہم نے جو ایک معاہدہ کیاجو ہم نے خود ہی کہہ دیا کہ یہ دو طرفہ مسئلہ ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے 10 لاکھ مسلح فوج ایک لاکھ افراد کو شہید کرچکی ہے .

خواتین سے زیادتی کررہی ہے پلیٹ گن کا استعمال کررہی ہے جس سے کثیر تعداد میں شہری نابینا ہوگئے ہیں مودی کے اقدام کے بعد کشمیر کا مسئلہ عالمی سطح پر اجاگر ہوگیا ہے اور آج بہت سے انسانی حقوق کے اداروں نے کھلم کھلا کہنا شروع کردیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں تاریخ کی بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے جبکہ مودی حکومت نے انسانی حقوق کی تنظیموں کو حقائق جاننے کے لئے داخلے پر بھی پابندی عائد کی ہوئی ہے وزیراعظم کے UN میں خطاب کا پوری دنیا کے سامنے زبردست پیغام گیا ہے.

 عمران خان نے یو این میں بہت سخت موقف اختیار کیا اس کے بعد بھی ہماری حکومت نے ہر فورم پر کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کیا ہے جبکہ وزیر خارجہ نے دنیا کے تمام وزرا ئے خارجہ سے مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں ملاقاتیں کی ہیں ہم نے او آئی سی کا اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا ہے درمیان میں مولانا فضل الرحمٰن 27 تاریخ کو یوم سیاہ والے دن کھڑے ہوگئے.

 انہوں نے اپنے دھرنے کا اعلان کردیاجس کے بعد جو خلا پیدا ہوا اس کی وجہ سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کے درمیان ثالثی ہم اس لئے کررہے ہیں کے ہمارے ان کے ساتھ تعلقات ہیں ہمارے ان کے ساتھ بہت سے مفادات بھی جڑے ہوئے ہیں ہمارے وزیراعظم کو انہو ں نے خوش آمدید کہا ہے۔ مودی کو دیئے جانے والے ایوارڈ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کو دیئے جانے والے ایوارڈ کا وقت کا تعین غلط تھا ان کے اپنے ملک میں بھی اس پر رد عمل آیا ہے لیکن ہر ملک کی اپنی پالیسی ہے،معیشت کے مفادات ہیں، ایران ہمارا ہمسایہ ملک ہے جب کہ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے مذہبی جذبات وابستہ ہیں.

 اگرکشمیر میں72 سال سے جاری انڈیا کے ظلم و ستم کے باوجود اس پر بین الاقوامی سطح پر کوئی پابندی عائد نہیں ہوئی تو اس کا مطلب ہے اس کی ڈپلومیسی ہم سے بہت بہتر تھی کشمیر کے مسئلے پر اس نے بہت بہترطریقے سے کام کیا اور آج بھی کررہا ہے لیکن عمران خان نے مودی کی پارٹی اور اس کا نظریہ پوری دنیا کے سامنا عیاں کردیا ہے اور ساری دنیا نے اس کو مانا بھی ہے اگر آج امریکا انڈیا کو سپورٹ کررہا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حالات ہمیشہ ایسے ہی رہیں گے.

 آنے والے وقت میں حالات تبدیل بھی ہوسکتے ہیں اور امریکا ہمارے ساتھ بھی کھڑا ہوسکتا ہے ۔ میرا ایمان ہے کہ اسی حکومت میں کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا آج آپ کے بہت سے ادارے کھڑے ہوگئے ہیں اور بہت سے ممالک بھی اس پر بات کررہے ہیں اور انشاء اللہ ہم اس میں کامیاب ہوجائیں گے ۔

تازہ ترین