• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ذہنی، تنقیدی اور لسانی مطالعہ

مصنّف:ڈاکٹر صابر حسین جلیسری

صفحات: 240

قیمت: 500 روپے

ناشر:کاتب پبلشرز، کراچی۔

’’محاسنِ کلامِ غالب‘‘ ڈاکٹر عبدالرحمٰن بجنوری کی وہ تصنیف تھی کہ جس نے شاید ’’غالب شناسی‘‘ کی نئی راہیں متعیّن کردیں اور شارحینِ غالب کے لیے بہت سی آسانیاں بھی پیدا کر ڈالیں۔اس مشہور تصنیف کا پہلا جملہ بھی خاص شہرت کا حامل ہے کہ جس میں بجنوری یوں گویا ہوتے ہیں،’’ہندوستان کی الہامی کتابیں دو ہیں،ایک مقدّس وید اوردوسری دیوانِ غالب‘‘۔پھر تو غالب کے کلام کے وہ وہ گوشے سامنے آئے کہ لوگوں کو یہ اندازہ ہوا کہ غالب صحیح معنوں میں ایک عبقری تھا۔

آج بھی یہ عالم ہے کہ غالب پر کام کے نِت نئے زاویے سامنے آ رہے ہیں۔بھارت کے ممتاز ترین نقّاد، ڈاکٹر شمس الرحمٰن فاروقی کی صاحب زادی مہر افشاں فاروقی نے ’’غالب کے مسترد شدہ اشعار‘‘ کی انگریزی میں تشریح بھی کی ہے۔ اُردو شاعری میں غالب ہی شاید وہ واحد شاعر ہے کہ اُس کے کلام کی شروح پر شروح تحریر کی جا رہی ہیں ،مگر شارحین مطمئن نہیں ہوپاتے۔ 

ڈاکٹر صابر حسین جلیسری ایک معتبر اور مستند نام ہے اور ادب کے سنجیدہ قارئین اُن کی تحریروں کے وزن کو بخوبی محسوس کر سکتے ہیں۔ انہوں نے ’’غالب کی فکر اور فن‘‘ کو بہت ڈوب کر محسوس کیا اور جو کچھ بھی پایا اُسے ’’ذہنی،تنقیدی اور لسانی مطالعہ‘‘کی شکل میں لوگوں کے سامنے پیش کر دیا ۔ کتاب کے مطالعے کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ انہوں نے اپنی عمیق نگاہ سے غالب کے فن کی کچھ اور پرتوں کو کھولنے کی سعی کی ہے۔

تازہ ترین