لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، سکھر (نمائندہ جنگ،بیورو رپورٹ، ایجنسیاں ) قومی احتساب بیورو(نیب ) راولپنڈی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سیکرٹری جنرل احسن اقبال کو نارووال اسپورٹس سٹی منصوبہ میں مبینہ بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کر لیا، آج احتساب عدالت میں پیش کیا جائیگا۔ جبکہ سندھ ہائیکورٹ نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید احمد شاہ کی رہائی کا فیصلہ معطل کردیا۔
ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایل این جی کیس میں گرفتار سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت کی درخواست منظور کر لی ہے۔
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ منصوبہ اڑھائی ارب کا تھا تو 6ارب کی کرپشن کیسے ہو گئی،شہباز شریف نے کہا کہ سی پیک کو مضبوط کرنے والے شخص کی گرفتاری افسوناک ہے، گرفتاری نیب نیازی گٹھ جوڑ کا ثبوت ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران سب سے بڑا غدار، آرٹیکل 6 ؍ لگنا چاہیے۔ جبکہ معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ے کہ لیگی قیادت کے اعمال سامنے آ رہے ہیں۔
مراد سعید نے کہا کہ بھائی کے ٹھیکوں سے اربوں کمانے والوں کے چہروں سے خوف جھلک رہا ہے، فیصل واوڈا نے کہا کہ احسن اقبال جیسوں کو کم از کم 3دن لٹکانا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق نیب راولپنڈی نے احسن اقبال کو نارووال اسپورٹس سٹی منصوبہ میں مبینہ بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کر لیا، آج احتساب عدالت میں پیش کیا جائیگا۔ انہیں نارووال اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر میں مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات کے سلسلے میں طلب کیاگیا تھا۔
احسن اقبال کے خلاف نارووال اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر میں مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات جاری ہیں اور نیب راولپنڈی کے تفتیشی افسر پی ڈبلیو ڈی کی ٹیم کے ہمراہ نارووال کا دورہ کر چکے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر کو پوچھ گچھ کیلئے طلب کیا گیا تھا تاہم جب وہ نیب راولپنڈی کی تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تو ان سے مختصر پوچھ گچھ کے بعد وارنٹ دکھا کر گرفتار کر لیا گیا۔
احسن اقبال کے طبی معائنہ کیلئے ڈاکٹرز کا بورڈ تشکیل دیدیا گیا ہے انہیں آج احتساب عدالت میں پیش کرجسمانی ریمانڈ لیا جائیگا۔ نارروال اسپورٹس سٹی منصوبے میں سابق ڈی جی اسپورٹس بورڈ اختر گنجیرا سمیت دیگر افسران پہلے ہی گرفتار ہیں۔
گرفتاری سے کچھ دیر قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کی ناکامی پر اٹھنے والی ہر آواز کو خاموش کروایا جارہا ہے عمران خان عالمی لیڈر بننے چلے تھے، داخلی استحکام بھی تباہ ہو گیا ہے۔انہوں نےکہا کہ ناروال اسپورٹس سٹی کا مقدمہ میڈیا کے سامنے کریں، میڈیا ٹرائل بند کریں، عمران کو کہتا ہوں ن لیگ دھمکیوں سے جھکے گی نہیں۔
احسن اقبال نے کہاکہ حکومت نیب کا نام اپنے ایجنڈے کیلئے استعمال کررہی ہے، حکومت کی ناکامی پر اٹھنے والی ہر آواز کو خاموش کرایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نارروال اسپورٹس سٹی منصوبے پر اب تک ڈھائی ارب روپے خرچ ہوئے ہیں لیکن مجھ پر الزام لگایا گیا کہ اس منصوبے میں 6 ؍ارب روپے کی کرپشن کی گئی، منصوبے کی منظوری اس وقت دی گئی جب میں اپوزیشن کاحصہ تھا۔
صدر ن لیگ شہباز شریف نے گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ احسن اقبال کی بلاجواز گرفتاری نیب نیازی گٹھ جوڑ کا ثبوت ہے،نوازشریف کی پاکستان کی خدمت کرنے والی ٹیم کے ایک اور رکن کی گرفتاری اچھی روایت نہیں اور احسن اقبال کی گرفتاری کا مقصد حکومت کی نالائقی اور نااہلی کو عوام کے سامنے بے نقاب ہونے سے روکنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس ادھورے منصوبے کو مکمل کرنے پر احسن اقبال کو شاباش ملنا چاہئے تھی، اس میں انکی گرفتاری سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے ،عمران نیازی حکومت سیاسی انتقام میں اندھی ہوچکی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ نوازشریف کا ہر سپاہی، ہر کارکن اور ٹیم کا ہر رکن نیب نیازی گٹھ جوڑ سے گھبرا کر سچ بولنے سے باز نہیں آئیگا لہٰذا حکومت کی سی پیک، عوام اور پاکستان دشمن پالیسیوں کو بے نقاب کرتے رہیں گے، کوئی جیل، جھوٹا مقدمہ اور نیب نیازی گٹھ جوڑ ہمیں عوام کے حقوق کا دفاع کرنے سے نہیں روک سکتا۔
مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ احسن اقبال ڈٹ کر سچ بولتے رہے اور یہی انکا قصور ہے،انہیں بار بار پیغامات جاتے رہے کہ نہ بولیں اور پیچھے ہٹ جائیں لیکن وہ ڈٹے رہے۔ احسن اقبال کی 3 دن پہلے سرجری ہوئی تھی اور کئی دنوں سے اطلاعات تھیں کہ انہیں گرفتار کرلیا جائیگا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ جتنے لوگوں کو گرفتار کرنا ہے کرلیں، دھمکیاں دیدیں لیکن ن لیگ کے کارکن ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے عمران خان کی احسن اقبال اور خواجہ آصف کو گرفتار کرنے اور ان پر آرٹیکل 6 لگانے کی بات نہیں مانی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان سب سے بڑا غدارہے، آرٹیکل 6 توان پر لگنا چاہیے، کیونکہ وہ فارن فنڈنگ، منی لانڈرنگ میں ملوث ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ نارروال اسپورٹس سٹی کی منظوری احسن اقبال نے نہیں دی بلکہ اِس منصوبے کی منظوری پیپلزپارٹی کے دور میں دی گئی، ملک کی خدمت کرنے والوں کے خلاف ساز ش ہورہی ہے۔