• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دورِ جدیدمیں کمپیوٹر کا استعمال زندگی کا لازمی جزو بن گیا ہے، انٹرنیٹ کی وجہ سے لوگوں کی رسائی پوری دنیا میں ہوچکی ہے۔ گھر، دفتراور اسکول میں روزانہ کی کئی سرگرمیوں کی رفتار کا انحصار بھی کمپیوٹر پر ہوگیا ہے۔ ڈیٹا کو منظم کرنے، ورڈ پروسیس، دستاویزات، ای میل بھیجنے اور انٹرنیٹ کے ذریعے نئی معلومات کی تلاش کے لئے کمپیوٹرز استعمال کیے جاتے ہیں۔ روزانہ کروڑوں افراد انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق ہر3ماہ میں اس کے استعمال کی شرح میں 25فیصد اضافہ ہوتا ہے۔ 

انٹرنیٹ کی وجہ سے یہ مواصلات کا ایک مفید آلہ بن گیا ہے، اسی لیے کوئی بھی فرد جدید دور میں کمپیوٹر کی اہمیت اور خاص طور پر انٹرنیٹ کی اہمیت سے انکار نہیں کرسکتا۔ لیکن انٹرنیٹ کی صورت میں اس کے منفی استعمال نے بھی زور پکڑا ہے۔ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ نے جو سائبرا سپیس تخلیق کیا ہے اس کے نتیجے میں سائبر عوارض یا ورچوئل دوستیوں کے مسائل بھی سامنے آتے ہیں۔ 

ذہنی صحت کی بڑھتی ہوئی تشویش اور سائبر عارضے جیسے انٹرنیٹ ایڈکشن ڈس آرڈر(IAD) جسے پیٹولوجک انٹرنیٹ یوسیج (PIU)بھی کہا جاتا ہے، انٹرنیٹ کے استعمال سے متعلق سنگین مسائل کی تشخیص کے لئے شناخت کیا گیا ہے۔ اسے ابتداء میں ’’کمپیوٹر علت‘‘ کی اصطلاح دی گئی تھی، جس سے سامنے آنے والے جذباتی عوارض کچھ یوں ہیں:

٭کمپیوٹر پر کی جانے والی سرگرمیوں سے خود کو روکنے میں ناکامی

٭کمپیوٹراستعمال کرتے ہوئے بہتر محسوس کرنا یا خوشی کا احساس ہونا

٭زیادہ سے زیادہ وقت کمپیوٹر کو دینا یا اس کے لیے بے چین ہونا

٭گھروالوں اور دوستوں کےساتھ میل جو ل میں کوتاہی برتنا

٭کمپیوٹر میسر نہ ہونے پر بوریت، افسردگی اور چڑچڑاہٹ محسوس کرنا

٭اپنی سرگرمیوں کے بارے میں کمپنی اور فیملی کے ساتھ جھوٹ بولنا

٭گھر والوں اور دوستوں کے ساتھ تعلقات خراب کرنا

اسی طرح کمپیوٹر کی علت سے سامنے آنے والے جسمانی عوارض یوں ہیں:

٭ہاتھوں اور بازوئوں میں درد

٭خشک آنکھیں

٭درد شقیقہ

٭کمر درد

٭کھانے پینے کے معمولات میں بےاعتدالی

٭اپنی صحت وصفائی کا خیال رکھنے میں لاپروائی

٭نیند میں خلل یا معمولات میں خرابی

ایک تحقیق کے دوران کمپیوٹر کی علت کے درج بالا مضر اثرات اور علامات دیکھی گئیں۔ اگرچہ زیادہ تر لوگوں نے اپنی علت کو قبول کرنا نہیں چاہا لیکن کچھ لوگوں نے اعتراف کیا کہ انہیں اپنی سرگرمیوں کے منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑا۔ کچھ لوگوں کے روزگار پر ان کے کمپیوٹر کی علت کے منفی اثرات بھی سامنے آئے۔ ایک شخص نے اعتراف کیا کہ ماضی میں اس نے کام کرنے کے بجائے سار اوقت کمپیوٹر پر گیمز کھیلنے میں صرف کیا تھا۔ 

سب سے اہم بات یہ ہے کہ بہت سارے لوگ اپنے عہدوں پر رہنے کیلئے اپنی ملازمت کی پوزیشن کو تبدیل کرنے سے گریزاں دکھائی دیتے ہیں۔ مختلف عمر کے طلبا نے اعتراف کیا کہ کمپیوٹر میں اپنی لگن کی وجہ سے انھیں تعلیمی کارکردگی میں تنزلی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک شخص جو اپنے ادارے میں مینجمنٹ کا ذمہ دار تھا، اپنے کردار کو اچھی طرح ادا نہ کرسکا کیونکہ اس نے اپنا کافی وقت لوگوں کے ساتھ کام کرنے کے بجائے براہ راست کمپیوٹر پر صرف کیا۔

علت سے کیسے بچا جائے

اگر کمپیوٹر کی علت کا شکار شخص اس بات کا تعین کرلے کہ اس کا مسئلہ کیا ہے تو اسے حل کیا جاسکتاہے۔ دوسری جانب ایسا شخص تبدیلی کی ضرورت کو تسلیم کرتا ہے لیکن پھر بھی کسی چیز کو تبدیل کرنے کی خاطر خواہ خواہش نہیں رکھتا۔ 

اگر وہ ابتداء میں بتائے گئے جذباتی اور جسمانی عوارض میں سے کسی ایک یا ایک سے زائد میں مبتلا ہے تو پھر اس سے چھٹکارا حاصل کرنے میں دوسروں کو بھی اس کی مدد کرنا ہوگی۔ 

اس کے لیے متاثرہ شخص کو ذہنی طور پرتیار ہونا یا پھر دوسروں کو اسے تیار کرنا پڑ ے گا۔ ساتھ ہی اسے یہ احساس دلانا پڑتاہے کہ ایک وقتِ مقررہ تک کمپیوٹر استعمال کرنا ہے اور اس کےبعد اسے استعمال نہ کرنے کیلئےخود پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ 

ایسے میں وہ شخص دوسری سرگرمیاں تلاش کرے جو اسے کمپیوٹر کے استعمال کی خواہش سے روک سکیں۔ اس کے بعد جب وہ کمپیوٹر کے استعمال کی خواہش کو کنٹرول کرنا سیکھ لیتا ہے تو اسے کمپیوٹر زیادہ استعمال کرنے کی خواہش باقی نہیں رہتی۔

کمپیوٹر کے زائد استعمال سے بچنے کیلئے خود کو مصروف رکھنا زیادہ کارآمد رہتاہے۔ جب کمپیوٹر سے چھٹکارا پانے یا کمپیوٹر سے لطف اندوز ہونے کی خواہش کم کرنی ہو تو ایسے شوق اپنائے جائیں جو آئوٹ ڈور میں پورے ہوتے ہوں۔ 

ضروری نہیں کہ آپ باہر جاکر فٹبال یا کرکٹ کھیلیں، اگرآپ خود نہیں کھیل سکتے تو دوسروں کو کھیلتا ہوا دیکھیں، یقین مانیے کچھ دیر خاموش کھڑے ہوکر زندگی کی ہلچل دیکھنے سے بھی آپ خود کو بدلا ہوا محسوس کریں گے۔ 

اگر آپ نے مراقبہ کرنا ہےتو اسے بھی بغیر کسی ایپ کے کریں۔ کمپیوٹر کی دنیا سے باہر نکل کر اصل دنیا میں گہری سانسیں لیں، یقیناً آپ کو اچھا محسو س ہوگا۔

تازہ ترین