پناہ کے متلاشیوں کی بڑی تعداد نے آئرلینڈ اور برطانیہ میں دہرے حکومتی فائدے اٹھانے کے لیے حکومت کو چونا لگانا شروع کر دیا۔
برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق آئرلینڈ اور برطانیہ میں پناہ کے متلاشی الگ الگ فائدے کے دعوے دائر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ افغان پناہ کے متلاشی ظفر نامی شخص نے 16جون کو پناہ گزین کی حیثیت کے لیے برطانیہ میں درخواست دینے سے قبل مین لینڈ یورپ سے فرانس کا سفر کیا، 16 جولائی کو مانچسٹر سے بیلفاسٹ کے لیے فلائٹ پکڑی مگر برطانوی امیگریشن حکام نے اسے اپنے کیس کی کارروائی سے قبل ملک چھوڑنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔
آئرش پولیس افسران کا خیال تھا کہ ظفر نے آئرلینڈ میں اضافی فوائد کی درخواست دائر کرنے کا منصوبہ بنایا تھا مگر وہ ڈبلن میں انٹرنیشنل پروٹیکشن آفس تک پہنچنے میں ناکام رہا، گارڈا نیشنل امیگریشن بیورو (جی این آئی بی) کے افسران نے اسے سرحد پر روک لیا۔
مذکورہ شخص نے بیلفاسٹ اور ڈبلن کے درمیان موٹروے پر بس سے اتارے جانے کے بعد انکشاف کیا کہ اس کے پاس برطانیہ کی پناہ کی درخواست کا رجسٹریشن کارڈ ہے، اسے آئرش سرحد عبور کرنے سے روک کر آپریشن سونیٹ کے تحت برطانیہ واپس لایا گیا۔