• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوارا بھاسکر کی جامعہ اسلامیہ کے طلباء کی حوصلہ افزائی


بھارتی اداکارہ سوارا بھاسکر بھارت میں جاری متنازع شہریت کے قانون کے خلاف جامعہ اسلامیہ کے طلباء کے احتجاج کا حصہ بن گئیں۔

بھارت میں متنازع شہریت کے قانون کے خلاف پچھلے کئی دِنوں سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اور اِن مظاہروں میں کئی افراد ہلاک ہوئے جبکہ متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔

بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق اداکارہ سوارا بھاسکر نے متنازع شہریت کے قانون کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء کے احتجاج میں شرکت کی۔ 

اِس احتجاج کے دوران سوارا بھاسکر نے کہا کہ ’میں جامعہ کے طلباء کو سرہاتی ہوں جنہوں نے اپنے احتجاج سے پورے بھارت کو جگایا۔‘

سوارا بھاسکر نے کہا کہ ’ہم دیر سے ہی سہی لیکن اب جاگ چُکے ہیں اور اب ہم مودی سرکار کے اِس گندے کھیل کے خلاف اُن سے لڑیں گے۔‘ 

اداکارہ نے کہا کہ ’میں ایک بار پھر طلباء کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے ہم سب میں اِس ظُلم کے خلاف آواز اُٹھانے کی بیداری پیدا کی۔‘

اداکارہ نے کہا کہ ’مودی سرکار کے اِس کھیل کے پیچھے صرف ایک ہدف ہے اور وہ ہے بھارت کے مسلمان، کبھی مودی سرکار ’تین طلاق‘ پر پابندی کا قانون لے آتی ہے تو کبھی متنازع شہریت کا قانون لے آتی ہے۔‘

اُنہوں نے کہا کہ ’اِس سے صاف دِکھائی دیتا ہے کہ مودی سرکار کا شکار صرف اور صرف بھارتی مسلمان ہیں لیکن مودی سرکار ایک بات یاد رکھے کہ اُن کے اِس ایجنڈے سے صرف بھارت کے مسلمانوں کو نقصان نہیں ہوگا بلکہ ہر بھارتی کو اِس کا خمیازہ بُھگتنا پڑے گا۔‘

اُنہوں نے کہا کہ ’سی اے اے اور این آر سی (نیشنل رجسٹر آف سٹیزن) جیسے قانون سازی کے ذریعے نفرت کو قانونی حیثیت دی جا رہی ہے اور یہ صرف بھارت کے مسلمانوں پر حملہ نہیں ہے بلکہ بھارت کے آئین پر حملہ ہے۔‘

واضح رہے کہ سوارا بھاسکر نے اِس سے قبل بھی متنازع شہریت کے قانون کے خلاف جاری احتجاج میں حصہ لیا تھا جس میں اُنہوں نے ’ہلہ بول‘ کے نعرے لگائے تھے۔

تازہ ترین