• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بزنس ایڈمنسٹریشن.... کاروبار کا انتظام سنبھالنے کا فن

بزنس ایڈمنسٹریشن کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے لگائیں کہ مصنوعات و خدمات کی تیاری سے صارفین تک رسائی کے تمام مراحل میں یہ تعلیم لازمی قرار پائی ہے۔ ملک بھر کے تعلیمی ادارے بزنس ایڈمنسٹریشن کی تعلیم کے ذریعے طلبا کو کاروبار کی وسعت اور بڑھتے مقابلے میں انفرادی صلاحیتوں سے روشناس کراتے ہوئے یہ بات سکھاتے ہیں کہ مقامی، ملکی اور بین الاقوامی سطح پر کاروبار کرنے کی کیا کیا حکمت عملیاں ہونی چاہئیں۔ سب سے پہلا سبق ’’ٹائم مینجمنٹ‘‘ (وقت کی انتظام سازی ) یاد رکھیں کیونکہ کاروبار میں اپنی مرضی نہیں چلتی۔ 

ٹائم مینجمنٹ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وقت پر قابو پانے والے کبھی ناکام نہیں ہوتے، ہزار ناکامیوں کو سہنے کا حوصلہ بھی رکھتے ہیں اور ناکامی کے اسباب کا سدباب کرتے ہوئے کامیابی کی شاہراہ پر چلنے کی مسلسل کوشش کرتے رہتے ہیں۔ ماہرین معاشیات کاروبار کا ایک ہی ہنر بتاتے ہیں:جسے رسک لینا آئے وہی کاروبار کرے۔ بزنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری کے ذریعے محفوظ ملازمت حاصل کی جاسکتی ہے۔ یہ ڈگری آپ کو کاروباری ذہانت سے آراستہ کرتی ہے۔

بزنس ایڈمنسٹریشن کیا ہے؟

کاروبار کی انتظام کاری کے حوالے سے کاروبار میں فعال شرکت کا نام بزنس ایڈمنسٹریشن ہے۔ بینک، فنانس، اکنامکس، ہیومن ریسورسز، مارکیٹنگ، آپریشنز مینجمنٹ، انفارمیشن سسٹمز، فوڈ سروسز مینجمنٹ، آفس مینجمنٹ اور ہیلتھ کیئر مینجمنٹ جیسے شعبوں میں کیریئر کے وسیع مواقع موجود ہیں۔

کاروبار کو روانی، فعالیت اور منافع سے چلانے کا ذمہ دار بزنس ایڈمنسٹریٹر (کاروباری انتظامی افسر) ہوتا ہے،جس کے دائرہ اختیار میں تنظیمی اہداف، پالیسیوں اور کارروائیوں کی انتظام سازی و عملدرآمد، مصنوعات کی تیاری کا تجزیہ اور خدمات سے متعلق مصروفیات، نئی ٹیکنالوجی کا استعمال، نئے معاہدے، پیداواری لاگت میں کمی اور کارکردگی میں بہتری جیسے امور شامل ہوتے ہیں۔

بزنس ایڈمنسٹریشن کی وسعتیں

موجودہ دنیا کے سائنسی اندازِ نظر کی تاریخ ملاحظہ کریں تو1911ء میں فریڈرک ونسلوٹیلر کی تحریر کردہ کتاب ’’دی پرنسپلز آف سائنٹیفک مینجمنٹ‘‘ سے کاروبار کی انتظامی و سائنسی شکل نمودار ہوئی، بزنس ایڈمنسٹریشن اینڈ مینجمنٹ کے خدوخال سائنسی ہوئے جو ہزاریے کی صدی میں ڈیجیٹل مارکیٹنگ، ای-کامرس اور آن لائن کاروبار کی صورت ڈھل گئے۔ انٹرنیٹ کے انقلاب نے پوری دنیا کو حقیقی معنوں میں آزاد مارکیٹ میں بدل دیا ہے۔ سوشل میڈیا کے عام ہونے اور آن لائن کورسز کی بدولت پاکستانی طلبہ و طالبات کو گھر بیٹھے بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے۔

اب وہ اپنے من پسند موضوعات کو نہ صرف سیکھ سکتے ہیں بلکہ غیرملکی ماہرین سے اس پر گفتگوکرکے ان کے تجربے سے فائدہ بھی اٹھاسکتے ہیں۔ بزنس ایڈمنسٹریشن کے حوالے سے بھی کئی ’مفت‘ آن لائن کورسز دستیاب ہیں، جن سے طلبا اپنی سہولت کے مطابق سیکھ سکتے ہیں۔ مارکیٹنگ ایڈ سیلز، اکنامکس اینڈ اکاؤنٹنگ، اسٹریٹجک پلاننگ اور تعاون و اشتراک، میتھ میٹکس، پرسنل اینڈ ہیومن ریسورسز، بزنس لا، لیگل لا، فنانس اور فنانشل ڈیٹا کا تجزیہ، سپلائی چین، انسانی رویہ و حوصلہ افزائی اور کسٹمر کیئر کے بنیادی اصول جیسے موضوعات بزنس ایڈمنسٹریشن کا لازمی جزو ہیں، جن میں سے کسی ایک شعبہ میں بیچلرز، ماسٹرز اور ایم ایس ڈگری بھی حاصل کی جاسکتی ہے، آپ اپنے پسندیدہ میدان میں کمالِ فن کی سعی کیجیے۔ اگر اس کرئہ ارض پر پونے آٹھ ارب انسان ہیں تو اتنے ہی تصورات و نظریات اور خدمات و مصنوعات درکار ہیں۔

بزنس ایڈمنسٹریشن کی مہارتیں

اچھے کاروباری انتظامی افسر کی اہم ترین خوبی قائدانہ صلاحیت ہے کہ وہ کیسے ٹیم ورک کے طور پر کام کرتے ہوئے اپنے ماتحتوں کے ساتھ دوستانہ ماحول میں مطلوبہ اہداف پورے کرتا ہے۔ دوسری کاروباری خوبی ایمانداری اور مہذب و شائستہ لہجہ ہے کہ آپ کسٹمرز کی بات توجہ سے سنتے ہوئےانہیں کس طرح مصنوعات و خدمات کے بارے میں قائل کرتے ہیں۔ صارف دوست رویے میں اخلاق اور تہذیب کو اوّلیت حاصل ہے ۔

اس کے ساتھ کمپیوٹر اور آئی ٹی سے واقفیت، منصوبہ بندی اور ریکارڈ رکھنے کا سلیقہ، اکاؤنٹنگ/ بجٹ بنانا، کمپنی کی ترقی کا میزانیہ اور تجزیاتی رپورٹ اور اس پر عملدرآمد کروانے کی صلاحیت بہ درجہ اتم موجود ہونی چاہئے۔ فیس بک اور گوگل کی کامیابی کا رازبھی یہی ہے کہ وہاں انتظامی افسران اپنے ماتحت عملے کے باس نہیں بلکہ دوست ہوتے ہیں۔

بزنس ایڈمنسٹریشن کی تعلیم

پاکستان میں بی بی اے، ا یم بی اے اور ایم ایس کی معیاری تعلیم پر مبنی اسناد کمال مہارت حاصل کرنے کے بعد تفویض کی جاتی ہیں۔ امریکی و یورپی آزاد مارکیٹ نے ہمیں آن لائن ایڈمنسٹریشن اینڈ مینجمنٹ ڈگری پروگرامز کی سہولت بھی دی ہے۔ ’کاروباری فیصلہ سازی‘، ’انتظام کاری و پیداوار‘، ’خریداری و نقل حمل‘، ’مارکیٹنگ‘، ’مینجمنٹ تھیوری‘، ’ہیومن ریسورسز مینجمنٹ اینڈ بیہیوئر مینجمنٹ‘ اور ’اکائونٹنگ کوانٹی ٹیٹیو میتھڈز‘ جیسے اہم موضوعات کے بارے میں ابتدائی، ثانوی اور اعلیٰ تعلیم سے عالمگیر احترام، باہمی تعلقات اور اعتبار سازی پر مبنی آزاد عالمی کاروباری دنیا کو پروان چڑھانے کی سعی کی جاتی ہے۔

عالمی کاروبار تک رسائی میں آسانی

بزنس ایڈمنسٹریشن کے نصاب میں شامل کاروباری اصولوں کا اطلاق پوری دنیا میں ہوتا ہے۔ اگر آپ بی بی اے کی ڈگری کو عالمی سطح پر مزید معیاری بنانے کے خواہاں ہیں تو اس کے لیے آپ کوپوسٹ گریجویٹ ڈگری درکار ہوگی۔ اس میں آپ مختلف اقوام کے مابین روابط وضوابط اورعالمی کاروبار کے تقاضوں کو سمجھنے کے قابل ہوں گے۔ 

ایم بی اے کی ڈگری کے حصول اور تجربے کے بعد آپ کے لیےانٹرنیشنل ٹریڈ پالیسی ایڈوائزر، گلوبل مینجمنٹ کنسلٹنٹ، انٹرنیشنل سیلز منیجر، بزنس ڈویلپمنٹ منیجر اور گلوبل مارکیٹنگ منیجر جیسی اسامیوں کے در کُھل جائیں گے۔ عالمی کاروباری انتظام کی اس تعلیم کا بنیادی ماخذ یہ ہے کہ پوری دنیا کےانسانوں کے معاشی مسائل ایک سے ہیں۔

اس ضمن میں پاکستان کی معروف درسگاہیں آپ کی بہترین رہنمائی کرسکتی ہیں، تاہم کوئی بھی ڈگری حاصل کرنے سے پہلے خود بھی اس بارے میں تحقیق کرلیں کے آنے والے دنوں میں اس کی کیا ڈیمانڈ ہوگی۔ ان مضامین پر توجہ دیں جن میں آپ کی دلچسپی ہے ورنہ بعد میں اگر پڑھائی میں من نہ لگا تو وقت اور پیسے دونوں کا ضیائع ہوگا۔ 

کسی بھی کام میں کامیابی کا ایک ہی راستہ ہے کہ اس چیز کا انتخاب کیا جائے جو آپ کو اچھا لگتا ہے۔یہی دلچسپی آپ کو معاملہ فہم، دانشور، ذہین، ہنر مند اور جدت طراز بناکر محفوظ کاروبار کی راہیں استوار کرے گی۔

تازہ ترین