کسٹم کی جانب سے قومی خزانے کو خطیر رقم کا نقصان پہنچانے والے اسمگلنگ کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف متعدد کارروائیوں کے بعد اسمگلرز نے غیر ملکی سامان کی اسمگلنگ کے لئے نیا طریقہ ڈھونڈ لیا۔ ایرانی ڈیزل کے ٹینک کو المونیم کی شیٹ میں چھپاکر اسمگل کئے جانے کی کوشش محکمہ کسٹم نے ناکام بنادی، 60 ہزار لیٹر ایرانی ڈیزل تحویل میں لے لیا۔ ڈیزل اور گاڑی کی مالیت 2کروڑ روپے سے زائد بتائی جارہی ہے۔ ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ کا یہ نیا طریقہ اپنایا گیاہے۔
کسٹم حکام کی جانب سے اسمگلنگ کے سامان کی ترسیل کی روک تھام کے لیے کارروائیوں کے بعد اسمگلروں نے سامان کی اسمگلنگ کے لئے نئے طریقے ڈھونڈ لیے ہیں۔ 3ماہ کے دوران غیر قانونی سامان کی اسمگلنگ کی متعدد کوششوں کو ناکام بنایا گیا ہے اور 70کروڑ روپے سے زائد مالیت کا سامان تحویل میں لیا گیا ہے۔
غیر قانونی طریقے سے سامان کی ملک میں ترسیل قومی جرم ہے، جس کی وجہ سے ملکی خزانے کوزرمبادلہ کی مد میں بھاری نقصان پہنچتاہے۔ وطن عزیز میں غیر قانونی طریقے سے سامان کی اسمگلنگ کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے ادارے قائم کئے گئے ہیں، جن کی جانب سے وقتاً فوقتاً چھاپہ مار کارروائیاں کرکے غیر قانونی طریقے سے سامان کی اسمگلنگ کی کوششیں ناکام بنائی جاتی ہیں۔
اسمگلنگ کے سامان کی خرید و فروخت کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف محکمہ کسٹم سکھر کی جانب سے بڑے پیمانے پر کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ طویل عرصے سے اسمگلنگ کا کاروبار کرنے والے بلوچستان سے مختلف اشیاء کی اسمگلنگ کرکے قومی خزانے کو خطیر رقم کا نقصان پہنچا رہے تھے تاہم محکمہ کسٹم سکھر کی جانب سے کارروائیاں کرکے متعدد بار کروڑوں روپے مالیت کے سامان کی اسمگلنگ کی کوششیں ناکام بنائی گئی ہیں۔
3ماہ کے دوران کسٹم نے متعدد کارروائیاں کرکے 70کروڑ روپے سے زائد مالیت کا اسمگل شدہ سامان اور گاڑیاں تحویل میں لی ہیں۔ اس عرصے میں مسافر ٹرینوںاور شاہراہوں سمیت دیگر ذرائع سے سامان کی اسمگلنگ کی کوششیں ناکام بنائے جانے پر اسمگلنگ کا کاروبار کرنے والوںنے بھی نئے طریقے ڈھونڈ لئے ہیں، جس کی واضح مثال چند روز قبل کسٹم کی حالیہ کارروائی ہے جس کے دوران ایرانی ڈیزل کے ٹینک کو ایلمونیم کی شیٹ میں چھپاکر اسمگل کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ بلوچستان سے تار کول کے ٹینکر میں ایرانی ڈیزل کے ٹینک کو المونیم کی شیٹس سے چھپاکر لے جایا جارہا تھا کہ کسٹم حکام نے خفیہ اطلاع ملنے پر کارروائی کرکے 60 ہزار لیٹر ایرانی ڈیزل تحویل میں لے لیا۔
ڈپٹی کلکٹر کسٹم ڈاکٹر عمران رسول نے نمائندہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سکھر میں اسمگلنگ کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے موثر اقدامات کئے جارہے ہیں۔، اس سلسلے میں ملنے والی انٹیلی جنس معلومات پر فوری طو رپر کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔چند روز قبل ہمیں اطلاع ملی تھی کہ بلوچستان سے ایرانی ڈیزل کی بھاری کھیپ اسمگل کرکے لائی جارہی ہے، جس پر کسٹم کی ٹیم نے جیکب آباد میںناکہ بندی کرکے ایک آئل ٹینکر کو روکا۔ جس میں ایرانی ڈیزل انتہائی مہارت سے چھپاکر لایا جارہا تھا۔ تار کول کے ٹینکر میں ایرانی ڈیزل کے ٹینک کو المونیم کی شیٹ میں چھپایا گیاتھا۔
یہ ایرانی ڈیزل اسمگل کرنے کا نیا طریقہ ہے، اس سے قبل ایسا نہیں دیکھا گیا، ایرانی ڈیزل کے ٹینک پر تار کول کی تہہ اور ایلمونیم کی چادر چڑھائی گئی تھی۔ پکڑے جانے والے ایرانی ڈیزل کی مالیت 2کروڑ روپے سے زائد ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایرانی ڈیزل جو خام شک میں ہوتا ہے،جن گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے ان کے انجن کو نقصان پہنچتا ہے جب کہ یہ ملکی معیشت کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔ہم اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے بھرپور کارروائیاں کررہے ہیں، تمام چیک پوسٹوں اور اسٹاف کو الرٹ رکھا گیا ہے، جس کی وجہ سے اسمگلنگ کی متعدد وارداتوں کو ناکام بنایا گیا ہے۔
ڈاکٹر عمران رسول نے بتایا کہ اسمگلنگ جیسےجرم سے چھٹکارے کے لئے اس طرح کی کارروائیاں جاری رہیں گی۔ اسمگلنگ کے کاروبار کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں اور اس سلسلے میں ملنے والی کسی بھی اطلاع پر فوری طور پر کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ محکمہ کسٹم کی جانب سے اس سے قبل بھی متعدد بار کارروائیاں کرتے ہوئے غیر قانونی طریقے سے بلوچستان سے کراچی و پنجاب کے مختلف شہروں میں سامان کی اسمگلنگ کی کوششیں ناکام بنائی گئی ہیں۔
اس دوران بھاری مقدار میں مضر صحت نشہ آور گٹکے کی بھاری کھیپ، ایرانی ڈیزل ودیگر اشیاء شامل ہیں جبکہ محکمہ کسٹم نے مسافر ٹرینوں کے ذریعے بھی متعدد بار سامان کی اسمگلنگ کی کوششیں ناکام بنائی ہیں اور مسافر ٹرینوں میں چھاپوں کے دوران اسمگل شدہ غیر ملکی سگریٹ، پان پراگ، کپڑے، نان ڈیوٹی پیڈگاڑیاں، الیکٹرونکس کا سامان، ٹائر، بلیک ٹی، ڈرائی فروٹ، سگریٹ، گٹکا، پان پراگ ، ممنوعہ مصنوعات، مضر صحت اشیاء تحویل میں لی گئیں۔ جن کی مالیت 70کروڑوں روپے سے زائد بتائی جاتی ہے۔
کسٹم حکام نے 3ماہ کے دوران اسمگلنگ کے سامان کی روک تھام کے لئے ریکارڈ کارروائیاں ہیں۔ سکھر اسمگل شدہ مصنوعات اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی خرید و فروخت کی بڑی منڈی تصور کیا جاتا تھا۔ کاسمیٹکس و الیکٹرونکس کا سامان، گریس، گاڑیوں کے پرزہ جات، تیل، ٹائرز، ایرانی ڈیزل، نشہ آور مصنوعات، پان پراگ، گٹکے و دیگر اشیاء اسمگلنگ کے ذریعے سکھر لائی جاتی اور یہاں سے یہ اسمگل شدہ سامان ملک کے مختلف شہروں میں بھیجا جاتا تھا۔
اسمگل شدہ اشیاء کا کاروبار کرنے والوں خلاف کوئی بڑی کارروائی دیکھنے میں نہیں آئی تھی مگر اب کسٹم کی جانب سے گھنائونے کاروبار کی روک تھام کے لئے جو اقدامات کئے جارہے ہیں اس سے اسمگل شدہ سامان کی خرید و فروخت کے گھنائونے کاروبار پر کاری ضرب لگ رہی ہے۔ غیر ملکی سامان کی اسمگلنگ روکنے کے لئے پے در پے کی جانے والی کارروائیوں کے بعد اسمگلنگ کا کاروبار کرنے والے بھی نئے انداز و طریقوں کے ذریعے سامان کی اسمگلنگ کی کوششیں کررہے ہیں۔
ڈاکٹر عمران رسول نے بتایا ہے کہ اسمگلنگ کے کاروبار کی روک تھام کے لئے صنعتکاروں و تاجروں سے بھی ملاقاتیں کی گئی ہیں اور انہیں اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ قانونی راستے سے آنے والےسامان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی لیکن بلکہ غیر قانونی طریقے سےلایا جانے والا سامان پکڑے جانے کے بعد تحویل میں لیا جائے گا۔ اس سلسلے میں کسی کو کوئی شکایت ہے تو میرے دروازے 24گھنٹے کھلے ہیں، ہمارا مقصد اسمگلنگ کے کاروبار کو روک کر قومی خزانے کو خطیر رقم کے نقصان سے بچانا ہے۔
شہری و عوامی حلقوں نے کسٹم کی جانب سے اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے اقدامات اور غیر قانونی سامان کی اسمگلنگ کی متعدد کوششوں کو ناکام بنانے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں سے اسمگلنگ کی روک تھام ممکن ہوسکے گی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مسافر ٹرینوں کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے سامان کی نقل و حمل میں ملوث ریلوے کے بعض افسران و اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ کسٹم نے متعدد کارروائیوں کے دوران مسافر ٹرینوں پر چھاپے مارکر کروڑوں روپے مالیت کا اسمگل شدہ سامان برآمد کیا ہے مگر اب تک اسمگلنگ کے سہولت کارریلوے کےافسران و اہلکاروں کے خلاف کارروائی نہیںکی گئی۔