• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی مذہبی ثقافت کی یورپین پارلیمنٹ میں تصویری نمائش

پاکستانی مذہبی ثقافت کی یورپین پارلیمنٹ میں تصویری نمائش


پاکستان کے مذہبی ثقافتی تنوع کو اجاگر کرنے کی غرض سے یورپین پارلیمنٹ میں ایک تصویری نمائش کا اہتمام کیا گیا جس کی پارلیمنٹ میں میزبانی سائوتھ ایشیا ڈیلی گیشن کی چئیر پرسن نوشینہ مبارک ایم ای پی نے کی۔

نمائش کا افتتاح نوشینہ مبارک ایم ای پی اور بیلجیئم لکسمبرگ اور یورپین یونین کے لیے سفیر پاکستان ظہیر اسلم جنجوعہ نے مشترکہ طور پر کیا، اس نمائش میں نامور فوٹوگرافر جاوید علی قاضی کی پاکستان میں موجود مختلف مذاہب کے اہم مذہبی مقامات کی تصاویر سجائی گئیں تھیں۔

اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے نوشینہ مبارک ایم ای پی نے کہا کہ انہیں اس نمائش کی میزبانی کرکے انتہائی خوشی ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ یہ ایک واحد نسلی گروہ اور مذہب کے ساتھ ہم آہنگ معاشرہ ہے، معاملہ صرف اتنا نہیں بلکہ حقیقت میں یہ تنوع نہ صرف اس کے ہر صوبے میں موجود ہے بلکہ تعداد کے لحاظ سے بھی یہ اپنی سرحدوں میں کئی مذاہب کا گھر ہے، اس کے جھنڈے میں موجود سفید رنگ اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے جنہیں آئین کے تحت یکساں حقوق اور احترام حاصل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی سرزمین نے سکھ ازم کی پیدائش دیکھ رکھی ہے، یہ بدھ ازم کی تہذیب کا مرکز بھی تھا جبکہ یہاں ایک بڑی تعداد میں ہندو اور مسیحی آج بھی اپنے آبائی گھروں میں بڑی تعداد میں اپنے مسلمان پڑوسیوں کے درمیان امن و ہم آہنگی کے ساتھ رہتے ہیں ۔

انہوں نے شرکائے نمائش کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی نمائش دیکھ کر آپ کو محسوس ہوگا کہ پاکستان ایک دلچسپ ملک ہے، اور یہ خیال بھی پیدا ہوگا کہ آپ خود وہاں کا سفر کریں اور وہاں کی خوبصورتی اور تنوع کو خود دیکھ سکیں ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سفیر پاکستان ظہیر اسلم جنجوعہ نے کہا کہ یہ تقریب پاکستان کے ثقافتی تنوع کو روشناس کرانے کے لئے منعقد کی گئی ہے، اس متنوع درخت کا تنا ہمارے بھرپور مذہبی ورثے سے ہوتا ہوا ہزاروں سال قدیم جڑوں سے جا ملتا ہے۔

برصغیر کے جن جغرافیائی علاقوں پر آج کا پاکستان مشتمل ہے ، یہ قدیم مذاہب کی پرورش کی پرانی تاریخ رکھتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہندو اور بدھ ازم کی تاریخ کے بارے میں آپ میں سے اکثر نے سن رکھا ہوگا لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ ابتدائی مسیحی مبلغین بھی پنجاب کے علاقے میں متحرک رہے۔

اسلام نے اس سرزمین پر آٹھویں صدی میں قدم رکھا جبکہ موجودہ پاکستان سولہویں صدی میں سکھ مذہب کی جائے پیدائش بنا، سفیر پاکستان نے شرکائے نمائش کے سامنے دریائے سندھ سے جڑی اور اس کے کناروں پر جنم لینے اور پرورش پانے والے مختلف مذاہب کی تاریخ بھی تفصیل سے بیان کی جن کی نشانیاں مذہبی زیارتوں کی صورت میں پاکستان کی سرزمین پر جا بجا بکھری پڑی ہیں ۔

سفیر پاکستان ظہیر اسلم جنجوعہ نے اس موقع پر سکھوں کی مذہبی عبادت گاہ کرتارپور کو پاکستان کی جانب سے کھولنے اور سرحد کے دوسری جانب رہائش پذیر سکھوں کو ویزے کے بغیر آمدورفت کی اجازت کے معاملے پر بھی روشنی ڈالی جو پاکستان کی دوسروں کے لیے باہیں کھلی رکھنے والی پالیسی کا ایک اظہار ہے۔

انہوں نےپاکستان میں کام کرنے اور بیلجیئم سے تعلق رکھنے والے مسیحی مبلغین کا بھی ذکر کیا جو تعلیم کے میدان میں نمایاں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

اسی تاریخی تناظر میں انہوں نے برصغیر میں صوفی ازم کا بھی جائزہ لیا جس نے ہندو عصبیتوں کی موجودگی میں اسلام کا پیغام عام کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

اپنے خطاب کے آخری حصے میں انہوں نے قیام پاکستان کے بعد بانئ پاکستان کی اس تاریخی تقریرکا حوالہ دیتے ہوئے شرکاء کو بھائی چارے اور برابری کی اس تعریف سے آگاہ کیا جن پر پاکستانی معاشرہ استوار ہے۔

پارلیمنٹ کی راہداری میں لگنے والی اس نمائش کو ممبران پارلیمنٹ سمیت مختلف لوگوں نے دلچسپی سے دیکھا اور اسے خوب سراہا۔

تازہ ترین