واشنگٹن(آئی این پی، نیٹ نیوز) امریکا کی خفیہ ایجنسی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی حملے میں جاں بحق ہونے والے ایران کی القدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی پر لگائے گئے الزامات مسترد کر دیئے اور کہاکہ ایسا علم نہیں کہ سلیمانی امریکا کے چار سفارتخانوں پر حملوں کی سازش کر رہے تھے،دوسری جانب امریکی مشیر قومی سلامتی رابرٹ او برائن نے کہاہےکہ امریکاعراق سے اپنی شرائط پر بھی انخلاء کرےگا اور ایسا اسی وقت ہوگا جب انخلاء کرنا ’’محفوظ‘‘ سمجھا جائےگا،ہم ایسے عراق سے انخلاء چاہتے ہیں جو محفوظ و خودمختار ہو، یہی عراقی بھی چاہتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق 3 جنوری کو امریکا نے بغداد میں میزائل حملہ کر کے القدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو ساتھیوں سمیت قتل کر دیا تھا،ٹرمپ نے الزام لگایا تھا کہ قاسم سلیمانی امریکی سفارت کاروں اور فوجی شخصیات پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے لیکن ہم نے اسے پکڑ لیا،تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو امریکا کی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے مسترد کر دیا ہے،ایک نامور امریکی اخبار کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اہلکار اور انٹیلی جنس کمیونٹی کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انہیں ایسا علم نہیں کہ بغداد ائیرپورٹ پر حملے میں مارے گئے جنرل سلیمانی امریکا کے چار سفارتخانوں پر حملوں کی سازش کر رہے تھے۔ اہلکاروں نے امریکی اخبار کو بتایا کہ صرف بغداد میں امریکی سفارتخانے کے خلاف سازش کا علم تھا لیکن وہ بھی غیر واضح تھا۔دوسری جانب روسی میڈیا کےمطابق امریکی مشیر قومی سلامتی نے امریکی میڈیا سے اتوار کوگفتگو میں کہا کہ امریکی صدر مشرق وسطیٰ سے افواج کا انخلاء چاہتے ہیں لیکن ایسا امریکا کی اپنی شرائط پر ہی ہوگا، امریکا کو عراق سے نکلنے سے قبل داعش کا مکمل صفایا کرنا ہے، ہم نے داعش کی خلافت پر قبضہ کرلیاہے اور اب باقی کی داعش کو کچلنے کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم ایک قرارداد لائیںگے ، ہمیں نیٹو کی حمایت حاصل ہے اور اب آپ دیکھیںگے کہ عراق میں نیٹو کی مداخلت کہیں زیادہ ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میںانہوں نے کہاکہ امریکا ایک ایسے عراق سے انخلاء چاہتا ہے جو محفوظ اور خودمختار ہواور یہ عراقی شہری چاہتے ہیں۔عراقی پارلیمنٹ سے غیرملکی افواج کے انخلاء کی قرارداد کے حوالےسے انہوں نے کہاکہ یہ ایک غیر پابند کرنیوالی قرارداد تھی، اس سےظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے غیر پابند کرنیوالی قرارداد کے حوالے سے ہماری جمہوریت سے کچھ سیکھا ہے۔اس غیر پابند قرار داد سے کئی عراقیوں نے بائیکاٹ کیا تھا۔