اے نئے سال کے سورج یہ بتا
ظلمتوں کا یہ اندھیرا جو بہت گہرا ہے
تیرے آنے سے یہ مٹ جائے گا باطل کی طرح…؟
کیا مَیں اُمید رکھوں تجھ سے کہ تیری کرنیں
اب کے دراصل اُجالے کی پیمبر ہوں گی…؟
اے نئے سال کے سورج ہے دعا
اب کے گلشن میں بہاروں کا بسیرا ہو فقط
اب کے پھولوں کو نہ روندے کوئی سفّاک ہوا
اب کے خوشیوں کی سحر ایسے نکل آئے جسے
پھر چھپا ہی نہ سکے، غم کی کوئی کالی گھٹا
کام مشکل ہے، مگر پھر بھی نہیں ناممکن
اس لیے اِک نئی اُمید صدا دیتی ہے
اب کے بدلے گا زمانے کا چلن
صرف ہندسہ ہی نہیں بدلے گا
اے نئے سال کے سورج آ جا…!!