• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اگرچہ افغان طالبان یا اُن کے ترجمان کی طرف سے باضابطہ طور پر اس بات کی تردید یا تصدیق نہیں کی گئی تاہم ذرائع نے 26رکنی سپریم کونسل اور اس کے سربراہ شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کے حوالے سے امریکی فوج اور افغان سیکورٹی ایجنسیوں اور حکومت کے خلاف دس روزہ جنگ بندی پر آمادگی کی اطلاع دی ہے، جس کی رو سے دوحا میں ہونے والے مذاکرات کی کامیابی کے بعد امن معاہدے پر دستخط ہونے میں اب کوئی امر مانع نہیں رہا جو ایک حوصلہ افزا بات ہے۔ ذرائع کے مطابق تمام طالبان گروپوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جنگ بندی کی کامیابی کی صورت میں ہم متذکرہ مدت کو بڑھانے کی پوزیشن میں آسکیں گے اور اس صورت میں اندرونی طور پر مذاکرات کی راہ ہموار ہو سکے گی۔ گویا چالیس برس جنگ کے شعلوں کی لپیٹ میں رہنے والے افغان عوام کیلئے امن و آشتی کا خواب اب پورا ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ خود طالبان رہنمائوں کی بھی یہ سوچ ہے کہ ہم ملک میں ترقی و خوشحالی کا نیا دور دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے افغان قومی سلامتی کے مشیر حمداللہ محب کا یہ کہنا ہے کہ ہماری قوم نے گزشتہ چار دہائیوں کی قربانیوں سے بہت کچھ سیکھا ہے اور اس بات کے معترف ہیں کہ ہم دنیا میں اپنی جغرافیائی پوزیشن سے فائدہ اٹھانے میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکے۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان ہمیشہ ہی سے افغانستان میں امن و سکون کا خواہاں رہا ہے اور اپنی خلوصِ نیت کا بارہا امتحان دے چکا ہے اور اب بھی افغان امن عمل میں پیش پیش ہے۔ وقت آگیا ہے کہ دونوں ملکوں کی حکومتیں اور عوام سینکڑوں برس پرانے بھائی چارے اور دینی رشتے کو سامنے رکھتے ہوئے ایک دوسرے کی ترقی و خوشحالی کیلئے ایک نئے عزم و ہمت کا مظاہرہ کریں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین