’’بس میں بیٹھی ماں اپنے چھوٹے سے بیٹے سے بار بار کہہ رہی تھی کہ بیٹا حلوہ کھالو ورنہ میں حلوہ (قریب ہی بیٹھے شخص کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) انکل کو دیدوں گی ۔تھوڑی دیر بعد وہ قریب بیٹھے انکل بولے بی بی آپ اب فیصلہ کر ہی لیں کہ حلوہ کس کو کھانا ہے ۔میں پہلے ہی تین اسٹاپ آگے آ چکا ہوں‘‘۔مجھے پچھلے دورِ حکومت میں رمضان کا وہ مہینہ اب بھی یاد ہے جب سحری اور افطاری لوڈشیڈنگ کی نذر ہو جاتے تھے ۔عموماً روزہ رکھتے بھی اندھیرے میں تھے اور کھولتے بھی اندھیرے ہی میں تھے۔ ایسے وقت میں مسلم لیگ ن کے رہنمااس قسم کے بیانات دیا کرتے تھے کہ ’’ ووٹ دیتے وقت یہ والا وقت ضرور یاد رکھنا‘‘ مگر ہمیں بحیثیت مجموعی بھولنے کی عادت ہے لیکن 2013 ء کے انتخابات میں ہم نے شاید اسی بنیاد پر فیصلہ کیا تھا مگر اب لوڈ شیڈنگ کی صورتحال کیا ہے ؟حالانکہ اب تو تیل بھی اتنا سستا ہو گیا کہ پانی اور تیل کی قیمت میں فرق نہ ہونے کے برابر ہے ۔بازار سے آدھے لیٹر پانی کی بوتل بھی 25ے 30روپے کی ملتی ہے اور آدھا لیٹر پٹرول بھی 32 روپے کا ہے ۔اب جب بھی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے گرمیاں یاد آنے لگتی ہیں کہ جو ہم نے تو کم از کم اپنے ملک پاکستان میں ہی گزارنا ہیں ۔ اس بار تو گرمی بھی خوب پڑنی ہے اور بجلی بھی صرف وزیروں کے بیانات میں ہی آنی ہے ۔ پھر گرمی میں لوڈشیڈنگ کے ساتھ مچھروں کا عذاب الگ ہے۔اس وقت ملک بجلی کی طلب تقریباً 18000 ہزار میگا واٹ اور پیداور13000 میگا واٹ ہے یعنی تقریباً 5000کا شارٹ فال ہے اور لوڈشیڈنگ کتنے گھنٹے کی ہو رہی ہے یہ ہم سب بخوبی جانتے ہیں اور جن کی روزی روٹی اس سے منسلک ہے وہ اور بھی اچھی طرح جانتے ہیں۔ سوچئے کہ 45ڈگری سنیٹی گریڈ میں جب طلب تقریباً دگنا ہو چکی ہو گی تب یہ شارٹ فال کہاں تک جائیگا ؟میں سوچ رہا تھا کہ کیا وزیراعظم نے الیکشن سے پہلے اپنے کسی جلسے میں یہ اعلان کیا تھا کہ میں اورنج ٹرین بنائوں گا؟ میں نے بہت سے تقاریر دیکھیں لیکن کہیں بھی اورنج ٹرین بنانے کا اعلان نہیں تھا ۔ البتہ ہر تقریر میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا دعویٰ ضرور تھا کہ اس پر دن رات کام کریں گے ،اتنے ماہ، اتنے سال میں ختم کردیں گے۔ موجودہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں، ہم کوئلے سے بجلی بنائیں گے ،سولر پاور سے بنائیں گے ،کرپشن بجلی کے منصوبوں میں بڑی رکاوٹ ہے ،ہم ملک کے اندھیرے مٹائیں گے‘‘ وغیرہ وغیرہ۔ میری دانست میں ن لیگ کی فتح میں لوڈشیڈنگ دور کرنے کے دعوئوں کا ایک قابل ذکر حصہ ہے کہ ووٹرز کی اکثریت نے محض اسی بنیاد پر ن لیگ کو ووٹ دیا تھا مگر اب پچھتائے کیا ہوت۔جناب وزیراعظم! آپ وہ وہ وعدے پورے کر رہے ہیں جو آپ نے ہم سے کئے ہی نہیں تھے ۔اورنج ٹرین منصوبہ ایک بہت اچھا منصوبہ ہے مگر یہ آپ ہمیں اگلے دور حکومت بھی دے دیتے تو چل جاتا لیکن بجلی ابھی دیتے ۔ ہمیں اس کی کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ آپ کو حلوہ (بجلی مہیاکرنی ہے )کھلانا ہے تو بتا دیں وگرنہ ہم پہلے ہی تین اسٹاپ (تین سال) آگے آچکے ہیں۔ ویسے بس میں بیٹھی ماں نے تو ایک بار بھی سنجیدگی سے یہ سوچا ہی نہیں ہو گا کہ حلوہ اس قریب بیٹھے انکل کو دینا ہے وہ تو حلوہ اپنے بیٹے کو ہی کھلانا چاہتی ہے۔ میرے خیال میں ہمیں بھی حلوے کی جھوٹی امید ترک کر کے اب بس سے اتر ہی جانا چاہئے ۔