انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ بننے کے لیے ایڈیشنل آئی جی کا عہدہ رکھنے والے نصف درجن سے زائد پولیس افسران آس لگائے بیٹھے ہیں، کسی اسٹاک ایکسچینج کے انڈیکس کی طرح امیدوں کا اتار چڑھاؤ ہر دوسرے تیسرے گھنٹے بدل رہا ہے تاہم آئی جی سندھ کے لیے اب ڈاکٹر امیر احمد شیخ کا نام سرفہرست ہے۔
کبھی موجودہ آئی جی ریلوے مشتاق مہر کا نام امیدواروں کی فہرست میں بلندی پر ہوتا ہے لیکن کچھ ہی گھنٹوں بعد کوئی ان کے ایڈیشنل آئی جی کراچی کے وقت کے حالات و واقعات کو سامنے رکھ کر رد کردیتا ہے۔ پھر سابق ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو کا نام سامنے آتا ہے تو ان کی چھ ماہ بعد ریٹائرمنٹ کا حوالہ دے کر کہا جاتا ہے کہ بھلا چند ماہ کا آئی جی سندھی ہی کیوں؟ کوئی پیپلز پارٹی کے قریبی ہونے کا کہہ کر ڈاکٹر کامران فضل کا نام لیتا ہے تو اُنہیں آئی جی سندھ کے عہدے کے لیے کمزور پولیس افسر کہا جاتا ہے۔
مختلف پریس کانفرنسز میں مذکورہ تینوں افسران کے نام حکومت سندھ کی طرف سے بھی بڑی سرگرمی سے سامنے لائے گئے مگر ذرائع کے مطابق ان تینوں ناموں کے حوالے سے وفاق کی مبینہ عدم دلچسپی کی وجہ سے تاحال اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
ان چند دنوں کے نشیب و فراز کے دوران بڑی تیزی سے سابق ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر احمد شیخ کو سندھ پولیس کا نیا انسپکٹر جنرل بنائے جانے کا قوی امکان سامنے آیا ہے۔ مصدقہ ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد کے "سرکاری" حلقوں نے ڈاکٹر امیر احمد شیخ کو آئی جی سندھ مقرر کرنے کے حوالے سے سرگرم کلیئرنس دے دی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت کے سرکردہ عہدیدار بھی بلاشرکت غیرے آئی جی سندھ کے لیے ڈاکٹر امیر احمد شیخ کے نام پر متفق بتائے گئے ہیں۔
رہی بات اصل فریق حکومت سندھ کی تو ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کے بیشتر عہدے داروں نے حالات و واقعات سے سمجھوتا کرتے ہوئے اس نام پر خاموش رضا مندی ظاہر کی ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاق کی جانب سے ڈاکٹر امیر شیخ، غلام نبی میمن، آفتاب پٹھان کے نام دیے گئے ہیں اور ڈاکٹر امیر شیخ کا نام اتفاق رائے کے قریب ہے۔
ذرائع اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے نوٹیفکیشن پیر کو جاری کیے جانے کی توقع کی جارہی ہے۔ وفاقی حکومت صرف قواعد و ضوابط کے مطابق تبادلہ چاہتی ہے، نئے آئی جی سندھ کی تعیناتی پر وفاق اور سندھ میں کوئی اختلاف نہیں۔
ذرائع اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا مزید کہنا ہے کہ رولز کے مطابق سندھ حکومت ایڈیشنل آئی جی کو آئی جی نہیں لگا سکتی، بنام سندھ حکومت خط میں یہی لکھا گیا ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ نئے آئی جی کیلئے وزیراعظم آفس سے مشاورت جاری ہے، وزیراعظم آفس سے سمری موصول ہوتے ہی نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔
ڈاکٹر امیر شیخ ایڈیشنل آئی جی کراچی اور ڈی آئی جی ٹریفک کراچی بھی رہ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ کابینہ نے آئی جی سندھ پولیس کلیم امام کو عہدے سے ہٹاکر ان کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے کی منظوری دی جس پر پی ٹی آئی سندھ کے رہنما فردوس شمیم نقوی نے عدالت جانے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ آئی جی سندھ کے معاملے پر سندھ حکومت کے ساتھ مشاورت سے فیصلہ کیا جائے گا۔