• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

گندم پر مال کس کس نے کھایا؟ قوم کو حساب دینا ہوگا، شہباز شریف ، گندم کا کوئی بحران نہیں، خسرو بختیار

 شہباز شریف نے آٹے کے اربوں روپے کے اسکینڈل کا ذمہ دار عمران نیازی اور کابینہ کو قرار دیدیا


لندن، اسلام آباد، لاہور( ٹی وی رپورٹ، اے پی پی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے گندم، آٹے کے اربوں روپے کے اسکینڈل کا ذمہ دار عمران نیازی اور کابینہ کو قرار دیدیتے ہوئے آٹے کی قلت اور بحران کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم پر مال کس کس نے کھایا؟ ایک ایک پائی کا قوم کو حساب دینا ہوگا۔

جبکہ وفاقی وزیر غذائی تحفظ خسرو بختیار نے کہا ہے کہ ملک میں گندم کا کوئی بحران نہیں، گندم کے ذخائر پورے ہیں اور نئی فصل آنے تک ہمارے پاس وافر مقدار میں گندم موجود ہو گی۔ ن لیگ کے مشاہد اللہ خان اور پیپلزپارٹی کے رحمٰن ملک نے کہا ہے کہ حکومت گندم کی اسمگلنگ کا نوٹس لے اور ذمہ داروں کو بے نقاب کرے۔

تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ گندم، آٹے اور اب چینی کی قیمت میں اضافے کو مسترد کرتے ہیں، 24 گھنٹے سے زائد ہوگئے لیکن وزیراعظم اب تک کوئی حکمت عملی پیش نہیں کرسکے۔ ان کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی پابندی کے باوجود 25 جولائی سے اکتوبر 2019 تک 48000 میٹرک ٹن گندم کیسے برآمد کی گئی؟

ایک ارب 83 کروڑ روپے کس کی جیب میں گئے؟ وزیر فوڈ سیکورٹی کا دعویٰ ہے کہ 25 جولائی کے بعد ایک دانہ بھی ملک سے باہر نہیں گیا تو پھر جنات گندم باہر لے گئے؟ انہوں نے کہا کہ آج ایک زرعی ملک کو گندم درآمد کرنا پڑرہی ہے، اس سے زیادہ نالائقی، نااہلی اور شرم کی اور کیا بات ہوگی؟ سینیٹر مشاہد اﷲ خان نے کہا ہے کہ حکومت ملک سے گندم کی اسمگلنگ کا نوٹس لے اور ذمہ داروں کو بے نقاب کرے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چند لوگوں نے پیسے کمانے کے لئے ملک میں گندم کی مصنوعی قلت پیدا کی ہے تاکہ پیسے کمائے جا سکیں۔ سینیٹر عبدالرحمٰن ملک نے کہا ہے کہ پاکستان سے گندم خیبر پختونخوا کے راستے افغانستان اور سینٹرل ایشیاء اسمگل ہو ئی، آنے والے وقت میں گھی سمیت دیگر اشیائے خوردونوش کی قلت سامنے آ سکتی ہے۔

حکومت ملک میں آٹے کی قلت کا نوٹس لے اور سندھ حکومت کو گندم فراہم کرے۔ علاوہ ازیںپیر کو نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز احتجاج کی وجہ سے سندھ میں آٹے کی ترسیل متاثر ہوئی۔

ملک میں گندم کی ترسیل کا نظام متاثر ہونے سے مصنوعی بحران آیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت گندم کی سالانہ کھپت 27 لاکھ ٹن ہے۔

حکومت پاسکو کے ذخائر میں سے خیبرپختونخوا کو ساڑھے چار لاکھ ٹن گندم کی ترسیل کر رہی ہے۔ خسرو بختیار نے کہا کہ گزشتہ سال تقریباً 24.47 ملین ٹن گندم کی پیداوار ہوئی، 2018ءمیں 25.51 ملین ٹن گندم کی پیداوار ہوئی۔

بارشوں اور موسمیاتی حالات کی وجہ سے ہمارا ٹارگٹ سات لاکھ ٹن کم ہوا۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی افغانستان اسمگلنگ روکنے کیلئے پنجاب نے ترسیل کی چیکنگ کی۔

تازہ ترین