کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے حکومت سندھ کو آئی جی کلیم امام کو وفاق کی اجازت کے بغیر ہٹانے سے روکدیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر میں آئی جی کو ہٹانے سے پہلے وفاق سے مشاورت نہیں کی گئی۔
سندھ حکومت کو آئی جی کی تبدیلی کے خط کا جواب نہیں ملا، جب تک اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن سے جواب نہیں آتا کلیم امام آئی جی سندھ رہیں گے۔ پیر کو جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے آئی جی سندھ کلیم امام کو عہدے سے ہٹانے کیخلاف سماجی کارکن جبران ناصر و دیگرکی آئینی درخواست کی سماعت کی۔
عدالت نے اپنی آبزرویشن میں قررادیاہےکہ سندھ پولیس ایکٹ 2019 کی سیکشن 12 کے مطابق وفاقی حکومت کی منظوری یا اسکی مشاورت کے بغیر آئی جی سندھ کی خدمات وفاق کے حوالے نہیں کی جاسکتیں جبکہ سندھ حکومت کے وکیل غلام شبیر شاہ نے عدالت عالیہ کو بتایاکہ ہماری حکومت نے آئی جی سندھ کلیم امام کو نہ عہدے سے ہٹایاہےاور نہ ہی انہیں معطل کیاہے البتہ آئی جی سندھ کی خدمات واپس کرنے کیلئے وفاقی حکومت کو خط لکھا ہے اور ابھی مزید بات چیت جاری ہے۔
درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نےآئی جی سندھ کو ہٹانا غیر قانونی و غیر آئینی ہے کیونکہ سندھ پولیس ایکٹ 2019 کی سیکشن 12 کی سب سیکشن 2 کے مطابق صوبائی حکومت وفاق کی منظوری کے بغیر آئی جی سندھ کو انکے عہدے سے نہیں ہٹا سکتی جبکہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ شبیر شاہ نے عدالت کو یقین دہانی کرائی ہےکہ خلاف قانون کوئی اقدام نہیں کیا جائیگا۔
عدالت نے قراردیاکہ وفاقی حکومت کی مشاورت کے بغیر اگلی سماعت تک آئی جی سندھ کی خدمات وفاق کے حوالے نہیں کی جائیں گی۔ عدالت نے تمام فریقین کو مزید دلائل کیلئے 28 جنوری کیلئے نوٹس جاری کردئیے ہیں۔