• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
روز آشنائی … تنویرزمان خان، لندن
 ہم تاریخ میں بادشاہوں اور شہزادوں، شہزادیوں کے قصے بچپن سے سنتے آئے ہیں جب کوئی کسی شہزادے، شہزادی کی کہانی سناتا تو دماغ خیالی دنیا میں چلا جاتا۔ والدین بھی بچوں کو سلانے یا کسی کام سے روکنے یا کوئی کام کروانے کیلئے ایسی شہزادوں شہزادیوں کی کہانیاں سناتے تو یوں محسوس ہوتا کہ یہ شہزادے شہزادیاں اس دنیا کے نہیں ہیں بلکہ ہم کوئی دیو مالائی قصے سن رہے ہیں۔ جنات اور پریاں شہزادوں شہزادیوں کی قید میں ہیں جو ہر وقت ہر ممکن ناممکن حکم بجالانے کیلے سرہانے پرچاک و چوبند موجود ہیں۔ شہزادے شہزادیاں اتنے طاقتور اور اختیار قدرت رکھتے ہیں کہ پتھر کو ہاتھ لگائیں تو سونا ہوجائے جس محل میں رہیں اس کے درودیوار سونے چاندی کے ہوجائیں الغرض ان کا عام زندگی سے کوئی لینا دینا ہی نہیں۔ وہ کہانی میں خوبصورت بھی اتنے ہوتے ہیں کہ کوئی خوبصورت جوان یا دو شیزہ پورا دن بیوٹی پارلر میں لگا کر مہنگا ترین لباس زیب تن کرلے تو کہتے ہیں تم تو شہزادے یا شہزادی لگ رہے ہو وہ جو کھاتے ہیں وہ نہ کسی نے دیکھا نہ چکھا جو پہنتے ہیں وہ کوئی مافوق الفطرت لباس ہوتا ہے۔ شہزادے شہزادی کا باہمی رومانی تعلق بھی ایسا کہ عام نوجوان جوڑا تو اس انداز محبت حسرت و تصور میں نیند ہی گنوا بیٹھے لیکن یہ قصے کہانیاں صرف الف لیلائی داستانوں میں ملتے ہیں جس کی تاحال ہمارے ذہنوں پر بڑی چھاپ ہے لیکن ان شاہی خاندانوں کی تاریخ پڑھیں تو پتہ چلتا ہے کہ سوائے دوسروں پر حملے کرنے اور دوسرے کو تباہ کرکے اس کا مال و اسباب لوٹ کر لے آنے اور ان کی عورتوں ، مردوں کو غلام اور کنیز بنانے یا ان سے اپنے حرم بھرنے کے سوا اور کوئی کام ہی نہیں ہوتا تھا۔ تخت کی خاطر نہ باپ بیٹے کی جان لینے سے ڈرا، ہچکچاہٹ محسوس کرتا ہے نہ بیٹا باپ کی بھائیوں میں رقابت اقتدار ایسی کہ اکٹھے کھانا بھی احتیاط سے کھاتے ہیں کہ کہیں دوسرا بھائی کھانے میں زہر ملا کر اپنے اقتدار کا راستہ ہی ہموار نہ کرلے۔ داسیوں سے بھرے حرم بادشاہوں اور شہزادے شہزادیوں کی رومانوی جھلک تو دکھاتے ہیں لیکن ان داسیوں کی زندگی پر کیا گزر رہی ہے۔ اس کا تاریخ میں بہت کم بیان ملتا ہے۔ ایسی تمہید اس لئے باندھی ہے کہ برطانیہ کے ایک شہزادے، شہزادی شاہی قواعد کو خیرباد کہتے ہوتے آزاد انسانوں کی زندگی میں داخل ہوچکے ہیں۔ شہزادے ہیری اور میگھن مرکل نے آداب شاہی کی قید سے ہمیشہ کیلئے طلاق لے لی ہے اور عام انسانوں جیسی زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ انہیں کی طرح جینا چاہتے ہیں وہ شاہی وظیفوں پر خیراتی زندگی نہیں گزارنا چاہتے ہیں ان کا یہ علم بغاوت شاہی داستانوں سے پردے اٹھا رہا ہے۔ شہزادہ ہیری لیڈی ڈیانا کا بیٹا ہے جو واقعی زندگی بھر اپنی ہر دلعزیزی کے باعث پوری دنیا کے میڈیا اور لوگوں کے دلوں پر راج
کرتی رہی ہے۔ خیراتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے اور افریقہ کے بھوک سے بلکتے اور بیمار بچوں کو گود میں اٹھا کر زندگی دینے کا دلاسہ دینا اس کا طرۂ امتیاز تھا۔ اب اس کا بیٹا بھی ماں کے نقش قدم پر چلنا چاہتا ہے۔ شاہی رکھ رکھاؤ اس طرز زندگی کی منظوری نہیں دیتا اور شہزادہ اس گھٹن میں رہنا نہیں چاہتا۔ میگھن مرکل بھی اپنے پس منظر میں ایک ایکٹریس ہے جو اس زندگی کے بدلے شاہی زندگی کو قطعی پسند نہیں کرتی۔ اب دونوں آزاد ہوچکے ہیں انہوں نے مالی طور پر شاہی خاندان کے مالی خرچے پر بھی کسی قسم کے حق سے دستبرداری کا اعلان کردیا ہے اور انہوں نے کینیڈا اور شمالی امریکہ میں زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پرنس ہیری نے اپنی شادی پر شاہی خراجات سے آراستہ کئے گئے کاٹیج کے اخراجات سرکاری خزانے کو لوٹانے کا اعلان بھی کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پرنس ہیری غصے میں بھی ہے۔ مغربی میڈیا میں یہ باتیں بھی سنتے اور پڑھنے میں آرہی ہیں کہ اصل میں ولیم اور ہیری دونوں بھائیوں میں ٹھن گئی ہے شہزادہ ولیم لیڈی ڈیانا اور چارلس کا بڑا بیٹا ہے اور اس وقت شاہی تخت کا جانشین ہے۔ اسے چھوٹے بھائی ہیری کی ایک سیاہ فام ایکٹریس کے شادی پسندی نہیں تھی جس کا اظہار اس نے چھوٹے بھائی کی شادی پر بھی اسے مشورہ دیتے ہوئے کردیا تھا کہ وہ آہستہ آہستہ اس سے دوری اختیار کرلے۔ شہزادے ولیم کے ہاں بیٹے کی پیدائش کے بعد شہزادہ ہیری تخت نشینی کی لائن میں چھٹے نمبر پر آچکا ہے۔ اس لحاظ سے اس کا تخت نشینی کا کوئی امکان نہیں۔ اب تیکنیکی اعتبار سے اس کا محض شاہی خاندان سے تعلق ہونا ہی باقی بچا ہے، دوسری اہم بات جس کا ہیری کو سامنا ہے وہ طعنہ ہے جو اس کے اعصاب پر سوار ہے اور یہ خبر بھی برطانوی اخبارات میں شائع ہوچکی ہے کہ لیڈی ڈیانا کے اپنے پرسنل سیکرٹری کے ساتھ چارلس سے ہٹ کے تعلقات تھے جس وجہ سے ہیری کو یہ بھی سننا پڑا کہ اس کا خونی اعتبار سے شاہی خاندان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان تمام باتوں نے ہیری کو شاہی خاندان سے بدظن کرکے رکھ دیا ہے۔ ہیری کے ذہن میں اپنی ماں لیڈی ڈیانا کے حادثے اور موت پر بھی شاہی خاندان پر تحفظات موجود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شاہی خاندان کے بائیو گرافر نے 2005 میں ہی ہیری کے شاہی خاندان کی پیش گوئی کردی تھی۔ اب شہزادہ اور شہزادی دونوں اپنی آزاد زندگی گزاریں گے اور وہ شاہی اثاثوں کے طلبگار بھی نہیں رہے۔ یاد رہے کہ شاہی خاندان کے مجموعی اثاثے88بلین ڈالر ہیں۔ اس لئے یہ شاہی خاندان دنیا کے چند امیر ترین خاندانوں میں شمار ہوتا ہے ملکہ کی شاہی سے ہٹ کے ذاتی ملکیت 668 ملین ڈالر ہے۔ شہزادہ ہیری بھی 56بلین ڈالر کی ذاتی ملکیت رکھتا ہے لیکن شاہی خاندان کی حیثیت اور ٹائٹل کے ساتھ جڑی ملکیت اربوں ڈالر میں ہے۔ ان اثاثوں سے حاصل ہونے والے کرائے اور ٹیکس کئی سوملین ڈالر سالانہ کے حساب سے آتے ہیں جن سے شاہی خاندان کے اخراجات چلتے ہیں۔ برطانیہ میں 20 شاہی محل ہیں۔ ہر ایک میں کئی کئی سو کمرے ہیں اور ہر ایک کی مالیت اربوں ڈالر میں ہے۔ ہیری اس تمام چکاچوند دولت سے دستبردار ہوچکا ہے مزید تفصیلات منظر عام پر آرہی ہیں۔
تازہ ترین