جاپان میں مقیم پاکستانی صنعت کاروں کا اظہار خیال
حکومت کی جانب سے درآمدات پرعائد سخت پابندیوں کے سبب بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے پاکستان بھیجی جانے والی گاڑیوں کی تعداد میں شدید کمی واقع ہوئی ہے، جو سالانہ پینتیس ہزار گاڑیوں سے کم ہوکر صرف دو ہزار گاڑیوں تک رہ گئی ہے، جس سے حکومت کو ہونے والی سو ارب روپے کی ڈیوٹی محصولات کی مد میں ہونے والی آمدنی بھی کم ہوکر صرف دو ارب روپے تک رہ گئی ہے، جس سے ایک طرف بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو دی جانےوالی سہولت ختم ہوگئی ہے، جبکہ دوسری جانب پاکستان میں گاڑیوں کی درآمد سے منسلک ہزاروں لوگوں کا روزگار بھی ختم ہو کر رہ گیا ہے۔
شہری غیر معیاری اسمبلڈ گاڑیاں مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں
پاکستان میں شہری غیر معیاری اسمبلڈ گاڑیاں مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں ۔ اس حوالے سے پاک جاپان بزنس کونسل کے صدر رانا عابد حسین نے کہا ہے کہ حکومت پانی ،بجلی اور آٹا چینی مہنگی کرکے چند ارب روپے خالی خزانے میں جمع کرنے کے لیے غریب شہریوں پر ظلم وستم کررہی ہے، لیکن دوسری جانب سالانہ سو ارب ڈیوٹی کی مد میں جمع کرانے والے کاروبار کو پاکستان میں موجود’ اسمبل مافیا‘ کے کہنے پر تباہ کردیا ہے ، اس حوالے سے آل پاکستان موٹر ڈیلر ایسوسی ایشن کے صدر ایج ایم شہزاد کے مطابق ملک میں موجود اسمبلنگ مافیا مینوفیکچرنگ کے نام پر حکومت اور عوام کو اربوں روپے کا چونا لگا رہا ہے ، کیونکہ آج بھی تمام گاڑیوں کے انجن اور اہم پارٹس امپورٹ کیے جارہے ہیں۔
جس کے لیے بھاری زرمبادلہ پاکستان سے باہر حکومت کی ناک کے نیچے سے بھیجا جارہا ہے لیکن کوئی پرسان حال نہیں ہے، جبکہ ایندھن بچانے والی ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں تک کی امپورٹ کی اجازت نہیں دی جارہی ، ایج ایم شہزاد کے مطابق ایک طرف تو گاڑیوں کی امپورٹ پر پابندی لگوائی گئی اور ساتھ ہی مقامی گاڑیوں کی قیمت چھے لاکھ سے پندرہ لاکھ روپے تک بڑھا دی گئی ،جس کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ، دوسری جانب وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حکومت ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دینے پر غور کررہی ہے ۔